Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی خودکشی، ’ملازم کو کہا پستول لاؤ‘

آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کی ہے(فوٹو: فیس بک)
 پنجاب کے ضلع خانیوال میں اتوار کو معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل نے مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی. خاندانی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ مولانا طارق جمیل کے آبائی گاؤں میاں چنوں میں پیش آیا. 
خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کی  پولیس کا کہنا ہے کہ ’مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل سینے میں گولی لگنے سے چل بسے‘۔
ریجنل پولیس آفیسر ملتان کیپٹن(ر) محمد سہیل چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ’ پولیس نے جائے وقوعہ پر موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا بغور جائزہ لیا ہے.فوٹیج میں عاصم جمیل کو جم میں پایا گیا جہاں وہ ورزش کر رہے تھے‘.
ان کے بقول’ سی سی ٹی وی فوٹیج میں عاصم جمیل کو خود گولی مار رہے ہیں. انہوں نے خودکشی کی ہے‘۔
اردو نیوز کو معلوم ہوا کہ عاصم جمیل نے 30 بور کے پستول سے اپنے آپ کو گولی ماری ہے. انہوں نے مبینہ طور پر اپنے ملازم سے پستول منگوائی اور سینے کی جانب گولی چلا دی. اس دوران ان کے ملازم نے انہیں منع بھی کیا لیکن وہ گولی چلا چکے تھے. 
طارق جمیل کے خاندانی ذرائع نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’عاصم جمیل گھر پر اکیلے تھے جبکہ ان کے دونوں بھائی کسی تقریب کے سلسلے میں گھر سے باہر تھے. مولانا طارق جمیل فیصل آباد میں تھے اور گھر میں کوئی نہیں تھا‘۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ’عاصم جمیل عرصہ دراز سے بیمار تھے‘۔
’مولانا طارق جمیل کے دوسرے صاحبزادے مولانا یوسف جمیل نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر براہ راست ویڈیو پیغام میں بتایا ’میرے چھوٹے بھائی نے خودکشی کی ہے. انہوں نے گھر کے گارڈ سے بندوق لی اور خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی.
’وہ بچپن سے شدید ڈپریشن کے مریض تھے. گزشتہ چھ ماہ سے ان کی بیماری کو کنٹرول کرنے کے لیے الیکٹرک شاک لگوائے جا رہے تھے.

مولانا طارق جمیل کے بھائی ڈاکٹر طاہر کمال اپنے بیٹوں کے ہمراہ عاصم جمیل کو گاڑی میں ہسپتال لائے (فوٹو: فیس بک)

ان کے بقول ’عاصم جمیل نے اپنی اذیت کو کم کرنے کے لیے یہ انتہائی قدم اٹھایا’۔
تلمبہ میں رورل ہیلتھ سینٹر کے ڈاکٹر محمد آصف امام نے بتایا کہ ’مولانا طارق جمیل کے بھائی ڈاکٹر طاہر کمال اپنے بیٹوں کے ہمراہ عاصم جمیل کو گاڑی میں ہسپتال لائے. وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی عاصم جمیل فوت ہوگئے تھے. ان کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا‘۔
ان کے بقول ’اتوار کی رات 7 بج کر 25 منٹ پر عاصم جمیل کو ہسپتال لایا گیا جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری ہسپتال پہنچی اور بڑی تعداد میں لوگ بھی جمع ہوئے‘. 
’مولانا طارق جمیل کے خاندان نے عاصم جمیل کے پوسٹ مارٹم سے انکار کیا اور پولیس سے درخواست کی کہ انہیں نعش بغیر پوسٹ مارٹم کے دی جائے‘.
ڈاکٹر محمد آصف کا کہنا تھا ’فیملی اور پولیس کے مابین پوسٹ مارٹم پر مذاکرات ہوتے رہے لیکن فیملی نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی. جس کے بعد لواحقین میت کو بغیر پوسٹ مارٹم گھر لے گئے ہیں‘۔
ان کے مطابق پولیس نے نعش 10 بج کر 15 منٹ پر لواحقین کے حوالے کی.
انہوں نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’عاصم جمیل نے خود کو سینے میں گولی ماری تھی‘. 
اس دوران مولانا طارق جمیل بھی فیصل آباد سے تلمبہ اپنے گھر پہنچے. انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیٹے کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے حادثاتی قرار دیا.
مولانا طارق جمیل نے لکھا’ آج تلمبہ میں میرے بیٹے عاصم جمیل کا انتقال ہوگیا ہے. اس حادثاتی موت نے ماحول کو سوگوار بنا دیا۔ آپ سب سے گزارش ہے اس غم کے موقع پر ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں‘. 
’نماز جنازہ پیر30 اکتوبر رات ساڑھے سات بجے آبائی گاوں رئیس آباد، تلمبہ میں ادا کی جائے گی‘۔
اس سے قبل آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کی تھی۔
آئی جی پنجاب نے ہدایت کی تھی کہ شواہد اور فارنسک رپورٹ کی روشنی میں موت کی وجوہ کا تعین کیا جائے جس کے بعد ڈی پی او خانیوال اور دیگر پولیس افسران نے موقع پر شواہد اکٹھے کیے.
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی، سابق وزیراعظم شہبازشریف، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز، میئرکراچی مرتضیٰ وہاب، نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: