Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الغلالہ پہاڑ کے غار جو مسافر خانے کے طور پر استعمال ہوتے رہے

یہاں سے گزرنے والے قافلے الغلالہ کے غاروں میں ڈیرے ڈالا کرتے تھے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے دو تاریخی علاقوں العلا اور تیما کے درمیان واقع الغلالہ پہاڑ پیار محبت کی تاریخی کہانی، شاندار غاروں اور پرکشش جغرافیائی مناظر کےلیے صدیوں سے مشہور ہے۔  
خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الغلالہ پہاڑ کئی حوالوں سے مشہور ہے۔ ایک زمانے میں پہاڑ کے غار مسافر خانے کے طور پراستعمال ہوتے رہے ہیں۔
یہاں سے گزرنے والے قافلے الغلالہ کے غاروں اور سایہ دار جگہوں پر ڈیرے ڈالا کرتے تھے اور اس کے سائے میں آرام کرتے تھے۔  


الغلالہ پہاڑ العلا، تیما اور خیبر کمشنریوں کے درمیان واقع ہے (فوٹو: ایس پی اے)

الغلالہ پہاڑ جمیل بن عبداللہ بن معمر العزری اور بثینہ کے پیار کی یادگار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔
قدیم دور کے عرب شعرا اور قصہ نویسوں نے اپنے اشعار اور اپنی تحریروں میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔ عام طور پر جمیل العزری کو جمیل بثینہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔  
جمیل بثینہ کے اشعار اور قصوں کا تعلق اموی سلطنت کے زمانے سے ہے۔  
الغلالہ پہاڑ العلا، تیما اور خیبر کمشنریوں کے درمیان واقع ہے۔ تینوں کمشنریاں تاریخی واقعات کی سرزمین رہی ہیں۔  

شیئر: