Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سفری دستاویزات کے لیے مہلت، دس دن بعد طورخم بارڈر کُھل گیا

خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں واقع پاکستانی اور افغان حکام کے مذاکرات کے بعد طورخم بارڈر تجارتی سرگرمیوں کے لیے دس دن بعد کھول دیا گیا ہے۔
سرحدی گزرگاہ کھلنے کے بعد افغانستان سے کارگو گاڑیاں پاکستان میں داخل ہوگئیں، تاہم لنڈئ کوتل میں کھڑی گاڑیاں بھی بارڈر کلئیرنس کے بعد افغانستان میں داخل ہورہی ہیں۔
 کسٹم حکام کے مطابق پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد عارضی طور پر گاڑیوں کے لیے بارڈر کھول دیا گیا۔ بارڈ حکام کے مطابق افغان ڈرائیورز کو سفری دستاویزات بنانے کے لیے 31 مارچ تک مہلت دی گئی ہے۔ یکم اپریل سے بغیر سفری دستاویزات کے کارگو گاڑیوں کا پاکستان میں داخلہ ممنوع ہوگا۔
بارڈر کھولنے کے فیصلے کو ٹرانسپورٹرز یونین نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
تاجر نصیر شنواری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بارڈر کی بندش کے باعث دونوں جانب فروٹ کی گاڑیاں کھڑی تھیں جس میں بیشتر مال خراب ہونے کا خدشہ تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لنڈی کوتل میں مالٹے اور دیگر اشیاء خرونوش سے بھری گاڑیاں گذشتہ دس دنوں سے بارڈر پار ہونے کی منتظر ہیں۔ اگر بارڈر مزید دو دن تک نہ کھلتا تو کروڑوں کا نقصان اٹھانا یقینی تھا۔‘
پشاور سبزی منڈی کے آڑھتی نوید ساحل نے بتایا کہ بارڈر کی بندش کی وجہ سے پیاز کی فی کلو قیمت 350 روپے تک پہنچ چکی ہے، تاہم اس میں مزید اضافے کا بھی خدشہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی طرف طورخم بارڈرپر بھی مال بردار گاڑیاں پھنسی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اس کا براہ راست اثر پشاور کی مارکیٹ پر پڑا ہے۔ 
واضح رہے کہ 13 جنوری کو کارگو گاڑیاں کے لیے سفری دستاویزات پرعمل درآمد کے بعد افغان حکام نے طورخم کو تجارت کے لیے بند کردیا تھا۔

شیئر: