Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نہ یہ کیوبا ہے اور نہ وہ کاسترو

کیا قطر کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ میڈیا کی قوت اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرے، اس نے اپنی حدود سے تجاوز کیا، ہمسائے کا بھی خیال نہ کیا
غسان شربل
چھوٹی ریاستوں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ کسی طرح اپنی جغرافیائی سرحدوں کو وسعت دیں۔ اس لالچ میں وہ ہر طرح کے نظریات کو اپناتے ہوئے توسیع پسندانہ خیالات پر عمل کرتی ہیں جو اگرچہ جغرافیائی ظلم و جبر سے ہی کیوں نہ عبارت ہو ۔ انکے پیش نظر یہی ہوتا ہے کہ جو کچھ وہ کررہے ہیں درست ہے کیونکہ وہ اپنے نکتہ نظر سے خطے میں جغرافیائی تبدیلی لاتے ہوئے نقشے کو تبدیل کر نے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ ایسی ریاستیں دراصل دوسروں کے گراﺅنڈ میں اپنا کھیل کھیلنا اور لطف اندو ز ہونا چاہتی ہیں ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بڑے کردار کا حامل ہونے کا بھی الگ نشہ ہو تا ہے جو غیر معمولی کشش کا حامل ہے جس میں مبتلا ہونے والے اس نشے سے نکل ہی نہیں پاتے جو اس نشے میں مبتلا ہوتے ہیں انہیں اس سے نکالنے کےلئے کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ وہ اس فکر میں رہتے ہیں کہ جو کردار وہ ادا کررہے ہیں وہ خطے کی ضروریات کے عین مطابق ہے اور وہ اپنی جگہ درست ہیں کیونکہ انکے پیش نظر توسیع پسندانہ افکار و نظریات ہوتے ہیں جس میں دوسروں کی خواہشات کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ۔ ایسے گمان میں رہنے والوں کو حقیقت دکھانے کےلئے بعض اوقات سخت رویہ رکھنا لازم ہوجاتا ہے ۔ 
یہ بھی فطری امر ہے کہ کوئی بھی ریاست اپنے معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کرے ۔جو ہر کسی کا جائز حق ہے تاہم اس کےلئے لازمی ہے کہ وہ مقررہ حدود و قیود کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے مطابق کام کرے اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھے ۔ کسی دوسرے کی حدود میں اس طرح داخل ہو کہ اسے خبر نہ ہو اور اپنا مکروہ کھیل اس کے میدانوں میں شروع کروائے یہ کسی بھی طرح کسی کے لئے بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا ۔ ماضی میں بڑے کردار یا بڑی ریاستوں کےلئے انکے شہریوں کی تعداد، فوجی قوت اور جغرافیائی عوامل کو مدنظر رکھ کر اسے بڑی قوت یا بڑی ریاست تسلیم کیا جاتا تھا تاہم آخری دہائیوں میں حالات تبدیل ہونا شروع ہوئے اور جس کے پاس متبادل طاقت یعنی دور حاضر کی قوت جسے عرف عام میں میڈیا کہا جاتاہے جس کے پاس یہ نرم و نازک طاقت ہے وہ دوسروں پرغیر معمولی طور سے اثرانداز ہوتا ہے اور اپنا مدعا انتہائی غیر معمولی انداز میں دوسروں کے ذہنوں میں اتار دیتا ہے اور اپنے مقاصد بخوبی حاصل کر لیتا ہے اس سے قطع نظر کے اس کے پاس پیٹرول اور گیس سے حاصل والی لامحدود آمدنی کے ذرائع موجود ہیں ۔ 
جمال عبدالناصر کے تجربے نے بعض ممالک کے حکام کی اس بھوک میں اضافہ کردیا جو حصول اختیار اور علاقے میں دبدبے کا باعث تھی جس کے پیش نظر انہو ں نے خطے کی صو رتحال تبدیل کرنے کے لئے کوشش کرنا شروع کر دی ۔ صدام حسین کا تجربہ جس کے نتائج معروف تھے ، اسی طرح لیبیا کو معمر قذافی کی شکل میں بھاری قیمت چکانا پڑی ۔ 
فوجی کیمپوں کی دنیا میں چھوٹے جزیرے کیوبا نے انتہائی اہم او رخطرناک کردار ادا کیا جس کی وجہ سے امریکہ اور سوویت یونین کے میزائل ایک دوسرے کی جانب کھڑے کئے جا چکے تھے جو بڑی جنگ کا سبب بن سکتا تھا ۔ یہ خطرناک کھیل بغیر کسی جنگ کے ختم ہو گیا اور میزائلوں کی گھن گرج کے بغیر ہی مسئلہ کو حل کر لیا گیا جس سے ایک خطرناک ماحول ٹل گیا اور حالات بہتر ہو گئے ۔ کیوبا میں جو کچھ ہو ا اور وہاں سے جو کچھ کیا گیا اس کے نتیجے میں امریکہ نے کیوبا میں فیدل کاسترو کی حکومت کے خلاف کام نہ کرنے کی یقین دہانی پر سوویت یونین کے میزائلوں سے جان چھڑائی اور خطے پر چھائے ہوئے جنگ کے بادل چھٹ گئے جس کے بعد کیوبا امریکہ کے حلق میں ایک بڑے کانٹے کی طرح چبھتا رہا ۔ کاسترو نے لاطینی امریکہ سے افریقہ تک اختلافات کی آگ بھڑکا دی جس کے بعد کاستر و تو آرام سے جزیرہ میں آگیا اور خود کو وہاں تک محددود کر لیا ۔ہم نے کئی برس قبل شام ، قطرا ور ترکی کی مثلث کے بارے میں سنا تھا جو دراصل شام ، سعودی عرب اور مصر پر مشتمل ہونا چاہئے تھا۔مثلث کو تبدیل کرنے کی مہم اتنی آسان اور سہل نہ تھی جو تاریخ کے ادوار سے بخوبی واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ معاملات کیا ہوئے اور کس طرح حالات میں تبدیلیاں ہوئی ۔
ہم نے قطرکے کردار کوبھی دیکھا جو دوحہ کا نفرنس کے بعد سامنے آیا ۔ بعدازاں طائف معاہدہ بھی سامنے آیا ۔ ہم نے فلسطینی حکومت پر ہونے والے اس دباﺅکو بھی محسوس کیا جس کے بدلے میں حماس کا تحفظ طلب کیا گیا تھا ۔ قطری قیادت نے مختلف مواقع اپنی پالیسوں کے مطابق خود کو اس قدر دور کر دیا کہ وہ خطے میں دوسروں کےلئے ناقابل برداشت ہونے لگی ۔ اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے قطری قیادت نے اسامہ بن لادن کو تحفظ فراہم کرنے کےلئے اسے میڈیا کا پلیٹ فارم بھی مہیا کیا تاکہ میڈیا کی قوت کے ذریعے اقوام عالم کے اذہان کو متاثر کیا جاسکے ۔ 
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قطر جیسے ملک کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ میڈیا کی قوت کواپنے مقاصد کے حصول کےلے استعمال کرے ؟ کیا اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ مصر میں اپنی میڈیائی قوت کو استعمال کرتے ہوئے مداخلت کرے ؟ یا لیبیا میں ایک گروہ کو دوسرے پر فوقیت دلوانے کےلئے اپنا کردار ادا کرے ؟ کیا اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ نرم قوت ( میڈیا ) کو اپنے پڑوسی ممالک میں اپنے مقاصد و نظریات کے فر وغ کےلئے استعمال کرے ؟ قطر نے اپنی حدود سے تجاوز کیا اور اپنے ہمسایہ کا بھی خیال نہ کیا جس کے بعد صورتحال قدرے مختلف ہوگئی اور خطے میں حالات ناقابل برداشت ہو نے لگے ۔ اس لئے میں یہ کہوں گا کہ وہ نہ تو کیوبا ہے اور نہ فیدل کاسترو جس نے اپنے ملک کا دفاع کیا نہ کہ دوسروں کے گھر میں گھس کر اپنا کھیل کھیلا ۔ 
٭٭٭٭٭٭

شیئر: