Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جانے والی فلسطین کے حامی کارکنوں کی کشتی ’حنظلہ‘ کو اسرائیل نے روک دیا

حنظلہ کشتی پر 10 ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکن سوار تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے منسلک ایک صحافی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی سمندری حدود سے فلسطین کے حامی افراد کو ایک کشتی سمیت حراست میں لے کر اشدود کی بندرگارہ منتقل کیا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے تحت مہم چلانے والے افراد نے فلسطینی سرزمین غزہ کی اسرائیلی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں سنیچر کی رات گئے روک دیا گیا۔
قانونی حقوق کے مرکز عادلہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے وکلاء اشدود میں ہیں اور انہوں نے اسرائیلی حکام سے حراست میں لیے گئے 21 افراد پر مشتمل کشتی کے بین الاقوامی عملے سے بات کرنے کی اجازت دینے کے لیے کہا ہے۔
حنظلہ نامی کشتی پر سوار افراد میں دو فرانسیسی پارلیمنٹیرین اور الجزیرہ کے دو صحافی شامل ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’اسرائیلی فورسز نے 27 جولائی 2025 کی نصف شب کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں حنظلہ کو روکا اور کارکنوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ یہ پرامن شہری مشن غزہ کے بچوں کے لیے وقف تھا۔‘
بیان کے مطابق ’یہ کشتی جو فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے حصے کے طور پر روانہ کی گئی، غزہ میں فلسطینی عوام پر اسرائیل کی غیرقانونی اور مہلک ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے اتحاد کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔‘
قبل ازیں اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے حنظلہ کو غزہ کے ساحلی پانیوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے کارروائی کی۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ ’بحری جہاز کو بحفاظت اسرائیل کے ساحلوں تک لے جایا جا رہا ہے اور تمام مسافر محفوظ ہیں۔‘
سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق آدھی رات سے کچھ پہلے حنظلہ سے نشر ہونے والی ویڈیو لائیو سٹریم میں اسرائیلی فوجیوں کو کشتی پر سوار ہوتے دکھایا گیا۔ ایک آن لائن ٹریکر نے جہاز کو غزہ کے مغرب میں بین الاقوامی پانیوں میں دکھایا۔
یہ جہاز غزہ کی اسرائیلی بحری ناکہ بندی کو توڑنے اور اس علاقے کے فلسطینی باشندوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی کچھ مقدار پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے اس سے قبل میڈلین نامی ایک کشتی کے ذریعے بھی غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

حنظلہ کے عملے نے اپنی گرفتاری سے قبل ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ اگر اسرائیلی فوج نے کشتی کو روکا اور اس کے مسافروں کو حراست میں لیا تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔
حنظلہ پر 10 ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکن سوار تھے جن میں بائیں بازو کی فرانس انبووڈ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ ایما فوررو اور گیبریل کیتھلا بھی شامل تھے۔
فریڈم فلوٹیلا کی طرف سے اس سے قبل ’میڈلین‘ نامی ایک کشتی بھیجی گئی تھی جس کو اسرائیلی فوج نے 9 جون کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر اشدود کی بندرگارہ لے جایا تھا۔
اُس کشتی پر میں ممتاز سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 کارکن سوار تھے۔ ان کارکنوں کو بعد ازاں اسرائیل نے بے دخل کر دیا تھا۔

شیئر: