Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیصل آباد میں مقیم فرانسیسی شہری کا بینک سے تنازع، ’صدر چلے گئے لیکن رقم نہ ملی‘

16 ستمبر 2021 کو بینک منیجر نے کہا کہ ان کے پیسے نہیں مل سکتے کیونکہ چیک گم ہو گیا ہے۔ (فوٹو: ایکس)
یہ معاملہ چار برس قبل اس وقت شروع ہوا جب پارفیٹ ایسومبا نامی ایک فرانسیسی نے پاکستان کے شہر فیصل آباد میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کی اہلیہ پاکستانی اور فیصل آباد کی رہائشی تھیں۔ 
پارفیٹ ایسومبا کے مطابق وہ پاکستان میں مختلف ٹی وی ڈراموں اور ایڈورٹائزنگ کے کام سے منسلک ہو گئے کیونکہ پیرس میں بھی ان کا یہی کام تھا۔
انہوں نے ایک مقامی بینک کی فیصل آباد برانچ میں فارن کرنسی اکاؤنٹ (یوور) کھلوایا۔ اپنی کہانی بتاتے ہوئے پارفیٹ ایسومبا کا کہنا تھا کہ بینک مینیجر ان سے خوش تھا اور کہا کہ وہ اس برانچ کے کاروبار میں اضافے کا باعث بنے ہیں۔
10 جون 2021 کو پارفیٹ ایسومبا نے اسی بینک میں ہزار 20 یورو کا ایک چیک اپنے اکاؤنٹ میں جمع کروایا۔ تاہم یہ چیک گم ہو گیا۔ اس پر پارفیٹ ایسومبا نے پاکستان کے بینکنگ محتسب میں نجی بنک کے خلاف ایک کیس دائر کر دیا۔ محتسب نے فریقین کو سننے کے بعد فرانسیسی شہری کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

فرانسیسی شہری کا موقف

اردو نیوز کو دستیاب بینکنگ محتسب کے تحریری فیصلے کے مطابق جو 6 اپریل 2023 کو سنایا گیا، فرانسیسی شہری پارفیٹ ایسومبا نے شکایت درج کروائی تھی کہ انہوں نے 25 اگست 2020 کو ایک فرانسیسی بینک بی این پی پرابیس کا چیک 10 جون 2021 کو نجی بینک کی عبداللہ پور برانچ فیصل آباد میں جمع کروایا جس کی مالیت 16 ہزار 20 یورو (تقریباً 50 لاکھ روپے پاکستانی) تھے۔
چیک جمع کروانے کی رسید انہیں دی گئی۔ 16 ستمبر 2021 کو تقریباً چار مہینے بعد ان کو بینک مینیجر نے صاف لفظوں میں بتا دیا کہ ان کے پیسے انہیں نہیں مل سکتے کیونکہ چیک گم ہو گیا ہے۔
بینک کا موقف
اس فیصلے میں بینکنگ محتسب نے فرانسیسی شہری کی شکایت کے جواب میں بینک کا موقف لکھتے ہوئے کہا ہے کہ صارف کا فارن کرنسی کا چیک جو کہ بی این پی پریبس پیرس کا تھا اور 25 اگست 2020 کو جاری ہوا تھا، وہ فیصل بینک کی عبداللہ پور فیصل آباد برانچ میں 10 جون 2021 کو جمع کروایا گیا۔
بینک کے قواعد پر عمل کرتے ہوئے اس چیک کو ایف او بی سی، سی پی یو ریمیٹنس ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے پیرس کے متعلقہ بینک بی این پی کو بھجوا دیا گیا۔ جب صارف نے بار بار اپنی رقم کا تقاضہ کیا تو نجی بینک نے فرانسیسی بینک سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ چیک موصول ہی نہیں ہوا۔

فرانسیسی شہری کا کہنا ہے کہ صدر پاکستان کے فیصلے کو چھ مہینے گزر چکے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ (فوٹو: اے پی پی)

تاہم جب بی این پی بینک کو ڈی ایچ ایل کی رسید فراہم کی گئی کہ چیک موصول ہوا ہے تو اس فرانسیسی بینک کی چیک کی فوٹو کاپی بھیجنے کا کہا گیا اور جب فوٹو کاپی بھیجی گئی تو فرانسیسی بینک نے بتایا کہ یہ چیک اب زائد المیعاد ہو چکا ہے، اسے کیش نہیں کیا جا سکتا۔ اور یہی بات ہم نے اپنے صارف کو بتائی۔

بینکنگ محتسب پاکستان کا فیصلہ

فریقین کے دلائل سننے کے بعد بینکنگ محتسب پاکستان نے 6 اپریل 2023 کو فرانسیسی شہری پارفیٹ ایسومبا کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے نجی بینک کو حکم دیا کہ اپنے صارف کو 16 ہزار 20 یورو کے مساوی رقم 40 روز کے اندر ادا کرے۔ اگر ضرورت سمجھے تو نجی بینک کی انتظامیہ اپنے طور پر فرانسیسی بینک بی این پی سے اپنے طور پر رابطہ کر سکتی ہے۔
اس حکم نامے کی وجوہات بتاتے ہوئے بینکنگ محتسب نے لکھا کہ بظاہر پاکستانی بینک کی سہل پسندی اور غفلت کی وجہ سے جون کے مہینے میں جمع ہونے والا چیک جو اس سال 30 ستمبر کو زائد المعیاد ہونا تھا، وہ ضائع ہو گیا۔ یہ بینک کی ذمہ داری تھی کہ اپنے صارف کے جمع کروائے گئے چیک کو اپنے طور پر فرانسیسی بینک سے چیک کرتا۔ کیونکہ چیک جمع کروانے اور ضائع ہونے کے درمیان چار مہینوں کا وقت تھا۔

اب صورتحال کیا ہے؟

بینک انتظامیہ نے بینکنگ محتسب پاکستان کے فیصلے کو صدر پاکستان کے روبرو چیلنج کر دیا۔ 14 ستمبر 2023 کو اس وقت کے صدر پاکستان عارف علوی نے نجی بینک کی اپیل پر سماعت کی اور  فریقوں کو سننے کے بعد بینکنگ محتسب کے فیصلے کو بحال رکھا اور پاکستانی بینک کو فرانسیسی شہری کو 30 روز کے اندر پیسے دینے کا حکم سنایا۔
تاہم فرانسیسی شہری کا کہنا ہے کہ صدر پاکستان کے فیصلے کو چھ مہینے گزر چکے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
’میں سوچ بھی نہیں سکتا کسی ملک میں صدر کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔ میں بار بار اب بھی بینکنگ محتسب کے دفتر کے چکر لگا رہا ہوں۔‘

شیئر: