Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کی ویکسین ایچ پی وی مردوں کو بھی کینسر سے بچانے میں معاون، تحقیق

ایچ پی وی ویکسین بنیادی طور پر خواتین کو سروائیکل کینسر سے بچانے کے لیے بنائی گئی تھی (فوٹو: ہیلتھ آؤٹ ریچ)
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایچ پی وی ویکسین خواتین ہی نہیں بلکہ مردوں کو بھی کینسر سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے تاہم امریکہ میں بہت کم تعداد میں مرد اس کو لگوا رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایچ پی وی ویکسین خواتین کو سروائیکل کینسر سے بچانے کے لیے بنائی گئی تھی اور ماہرین کا کہنا ہے اس کی بدولت مرض کی تشخیص کے علاوہ اس کی شرح میں بھی کمی آئی۔
اس سے قبل بھی یہ بات سامنے آ چکی تھی کہ ویکسین لگوانے سے مردوں میں ایچ پی وی (ہیومن پیپلوماوائرئس) سے متعلق کینسر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں، تاہم اب نئی تحقیق کے مطابق جن مردوں نے ویکیسن لگوائی ان میں منہ اور گلے کے کینسر کی شرح ان مردوں سے کم ہے جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔
تحقیق میں ایک ہی عمر کے 30 لاکھ 40 ہزار افراد کو شامل کیا گیا جن میں نصف نے ویکسین لگوائی تھی جبکہ نصف نے نہیں لگوائی تھی۔
تحقیق میں یہ امکان درست ثابت ہوا کہ جن خواتین نے ویکسین لگوائی ان میں پانچ سال کے دوران سروائیکل کینسر کے امکانات کم رہے تاہم نئی بات یہ تھی کہ ویکسین مردوں کے لیے بھی مفید ہے۔
 جن مردوں نے ویکسین لگوائی ان میں ایچ پی وی سے متعلق کسی بھی قسم کے کینسر کے بڑھنے کے خطرات کم ہوئے۔
ویکسین نہ لگوانے والے مردوں میں ایچ پی وی سے متعلق کینسر کی 57 اقسام ہونے کے امکانات موجود تھے جن میں زیادہ تر سر اور گلے کے کینسر تھے جبکہ ویکسین لگوانے والے مردوں میں یہ تعداد 26 تھی۔
تحقیق میں شامل ڈاکٹر جوزف کری کا کہنا ہے کہ ’سامنے آنے والے اثرات کے بعد ہمارا خیال ہے کہ ویکسین کا حقیقی فائدہ اگلی دو تین دہائیوں میں سامنے آئے گا۔‘
تحقیق کے بعد اس کے نتائج جمعرات کو امریکی سوسائٹی آف کلینیکل آنکولوجی کی جانب سے جاری کیے گئے تھے جن پر اگلے ماہ شکاگو میں بحث ہو گی۔

تحقیق کے مطابق ویکسین لگوانے والے مردوں میں کینسر لاحق ہونے کے امکانات میں کمی ہوئی (فوٹو: گیٹی امیجز)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ویکسین لینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم خواتین کے مقابلے میں مردوں کی تعداد کم ہے۔
ایچ پی وی (ہیومن پیپلوماوائرئس) ایک ایسی بیماری ہے جو جنسی عمل کے نتیجے میں پھیلتی ہے۔ زیادہ تر انفکشنز کے کوئی آثار ظاہر نہیں ہوتے اور علاج کے بغیر ہی ٹھیک ہو جاتی ہیں تاہم کچھ انفکشنز کینسر کی طرف لے جاتی ہیں۔
بیماریوں سے بچاؤ کے لیے کام کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ہر سال ایسے 37 ہزار کیس سامنے آتے ہیں۔
امریکہ میں ایچ پی وی ویکسین کی منظوری 2006 میں 11 یا 12 سال کی عمر کی لڑکیوں کے لیے دی گئی تھی جبکہ 2011 میں اس کو اسی عمر کے لیے لڑکوں کے لیے منظور کیا گیا تھا۔

شیئر: