Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو ریاستی حل، سعودی عرب کی میزبانی میں نئے عالمی اتحاد کا پہلا اجلاس

اجلاس میں 90 ریاستیں اور بین الاقوامی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب نے بدھ کو ریاض میں ایک نئے عالمی اتحاد کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی ہے جس کا مقصد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اجلاس میں فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاض میں دو ریاستی حل کے لیے عالمی اتحاد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ’وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کےلیے محفوظ راہداری فراہم کرے۔‘
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے فلسطین کی آزادی کی سپورٹ کےلیے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا اور کہا ’فلسطینی عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں اور قبضے کا خاتمہ کریں۔‘
ان کا کہنا تھا ’ خطے میں فلسطین اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت میں اضافہ اور تسلسل دیکھا جا رہا ہے۔‘
علاقائی اور شاید بین الاقوامی سطح پر اس تنازعے میں اضافہ ہم سب پر زور دیتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے جرائم اور خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے ایک ٹھوس اور فوری موقف اختیار کریں۔ اس کا احساس اور جزوی حل اب کافی نہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے فوری جنگ بندی ، تمام یرغمالیوں اور زیر حراست افراد کی رہائی، احتساب کے طریقہ کار کو فعال کرنے، دہرے معیار کی پالیسوں کے خاتمے اور کسی رکاوٹ کے بغیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے مملکت کے موقف کو دہرایا۔
الاخباریہ کے مطابق انہوں نے بتایا ریاض میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں تقریبا 90 ریاستیں اور بین الاقوامی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے انسانی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا (فوٹو: ایس پی اے)

شہزادہ فیصل بن فرحان نے انسانی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا اور شمالی غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا ’فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے مقصد سے نسل کشی ہورہی ہے جسے سعودی عرب مسترد کرتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’اسرائیلی ناکہ بندی سے غزہ کی صورتحال المناک ہے اور فلسطینی عوام کے مصائب کے پیش نظر بین الاقوامی مذمت کافی نہیں ہے۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کےلیے سپورٹ کا اعادہ کیا اور کہا ’ وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری خطے میں امن کے حصول کےلیے مل کر کام کرے۔‘
اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورک ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلیپی لازارینی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ خیال رہے اسرائیل نے حال ہی میں یو این آر ڈبلیو اے کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
فلیپی لازارینی نے کہا کہ’ اسرائیلی پارلیمان کی جانب سے یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی اشتعال انگیز ہے اور اس سے ایک خطرناک نظیر قائم ہوئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ اسرائیلی حکومت کی جانب سے یو این آر ڈبلیو اے کو ختم کرنے کے مطالبے کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کے مقاصد میں شامل کیا گیا ہے جو کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے منظم اقدامات، تفریق، غزہ کی ناکہ بندی، مغربی کنارے اسرائیلی میں اسرائیلیوں کی آبادکاری اور لڑائی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ کو مکمل تباہ کر دیا گیا ہے۔
غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد 43 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں غالب اکثریت خواتین اور بچوں کی ہیں۔ آبادی کی اکثریت کو بار بار بے گھر کیا گیا ہے۔
لازارینی کا کہنا تھا کہ ’20 لاکھ افراد 12 مہینوں سے ایک ’زندہ جہنم‘ میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘

شیئر: