سعودی عرب نے بدھ کو ریاض میں ایک نئے عالمی اتحاد کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی ہے جس کا مقصد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اجلاس میں فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی وزیر خارجہ کا برکس ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کا عزمNode ID: 880779
ریاض میں دو ریاستی حل کے لیے عالمی اتحاد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ’وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کےلیے محفوظ راہداری فراہم کرے۔‘
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے فلسطین کی آزادی کی سپورٹ کےلیے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا اور کہا ’فلسطینی عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں اور قبضے کا خاتمہ کریں۔‘
ان کا کہنا تھا ’ خطے میں فلسطین اور لبنان پر اسرائیلی جارحیت میں اضافہ اور تسلسل دیکھا جا رہا ہے۔‘
علاقائی اور شاید بین الاقوامی سطح پر اس تنازعے میں اضافہ ہم سب پر زور دیتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے جرائم اور خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے ایک ٹھوس اور فوری موقف اختیار کریں۔ اس کا احساس اور جزوی حل اب کافی نہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے فوری جنگ بندی ، تمام یرغمالیوں اور زیر حراست افراد کی رہائی، احتساب کے طریقہ کار کو فعال کرنے، دہرے معیار کی پالیسوں کے خاتمے اور کسی رکاوٹ کے بغیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے مملکت کے موقف کو دہرایا۔
الاخباریہ کے مطابق انہوں نے بتایا ریاض میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں تقریبا 90 ریاستیں اور بین الاقوامی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے انسانی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا اور شمالی غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا ’فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے مقصد سے نسل کشی ہورہی ہے جسے سعودی عرب مسترد کرتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’اسرائیلی ناکہ بندی سے غزہ کی صورتحال المناک ہے اور فلسطینی عوام کے مصائب کے پیش نظر بین الاقوامی مذمت کافی نہیں ہے۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کےلیے سپورٹ کا اعادہ کیا اور کہا ’ وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری خطے میں امن کے حصول کےلیے مل کر کام کرے۔‘
اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورک ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلیپی لازارینی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ خیال رہے اسرائیل نے حال ہی میں یو این آر ڈبلیو اے کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
فلیپی لازارینی نے کہا کہ’ اسرائیلی پارلیمان کی جانب سے یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی اشتعال انگیز ہے اور اس سے ایک خطرناک نظیر قائم ہوئی ہے۔‘
وزير الخارجية السعودي الأمير فيصل بن فرحان:
نؤكد دعمنا للسلطة الفلسطينية ، وآن الأوان أن يعمل المجتمع الدولي بشكل جماعي لتحقيق السلام في المنطقة#الإخبارية pic.twitter.com/lzOg0IsTbb
— قناة الإخبارية (@alekhbariyatv) October 30, 2024