فیفا ورلڈ کپ میں ’میڈ اِن پاکستان‘ فٹبال استعمال ہوں گے؟
فیفا ورلڈ کپ میں ’میڈ اِن پاکستان‘ فٹبال استعمال ہوں گے؟
منگل 4 فروری 2025 11:54
خالد خورشید -اردو نیوز، جدہ
پاکستان قونصلیٹ جدہ میں ٹریڈ اینڈ انویسمنٹ قونصلر سعدیہ خان نے کہا ہے کہ ’ہم اپنی کوشش کریں گے کہ سعودی عرب میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں ’میڈ اِن پاکستان‘ فٹبال استعمال ہوسکے۔‘
جدہ میں اردونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ خان نے بتایا کہ ’اس سے پہلے بھی فیفا ورلڈ کپ میں ایڈیڈاس کو پاکستان نے فٹبال بنا کر دیے تھے۔ ہماری کوالٹی اتنی اچھی ہے کہ پاکستان میڈ فٹبال کو ترجیح دی گئی، ہمارے پاس سکِلز ہیں، ٹیکنالوجی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ضرور دیکھنا چاہیں گے کہ سعودی عرب میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ 2034 میں میڈ اِن پاکستان فٹبال استعمال کیا جائے۔ اگر یہ ہوجائے تو اس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہوگی۔‘
سعدیہ خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ میڈ اِن پاکستان ایگزیبیشن کے ذریعے اپنی نئی پراڈکٹس کو یہاں لانچ کرسکیں۔ جب ایگزیبیشن پلان کر رہے تھے تب سعودی عرب کو فیفا فٹبال ورلڈ کپ، ایشین گیمز اور ایکسپو کی میزبانی ملنے کی بات ہو رہی تھی۔‘
’جدہ ایگزبیشن میں 35 سے زیادہ کمپنیاں سپورٹس گُڈ اور ویئر لے کر آ رہی ہیں۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ ایشین گیمز اور فیفا ورلڈ کپ کے لیے ہم اپنی پراڈکٹس کی برینڈنگ کر سکیں۔‘
اس سوال پر کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مضبوط لیکن تجارتی حجم کم کیوں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ تین چار برس سے تجارتی حجم 4 سے 5 ارب ڈالر کے درمیان رہا ہے، تاہم اب پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے۔‘
’اچھی خبر یہ ہے کہ گزشتہ برس سعودی عرب کے لیے ایکسپورٹ بڑھ کر تقریباً 750 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جو گزشتہ تین سے چار برسوں میں 400 سے 500 ملین ڈالر رہی ہے۔ آنے والے برسوں میں روایتی ٹریڈ کو بہتر کر سکیں تو امید ہے تجارتی حجم مزید بڑھے گا۔‘
سعدیہ خان نے کہا کہ سعودی مارکیٹ میں مواقع کی تلاش کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
سعدیہ خان نے بتایا کہ ’ایگزبیشن میں پاکستانی مصنوعات کی ایک وسیع رینج پیش کی جائے گی، جس میں ٹیکسٹائل، لائٹ انجینیئرنگ، سپورٹس، طبی اور جراحی کے آلات اور فوڈ پروڈکٹس شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایونٹ پاکستانی کاروباری اداروں کو بین الاقوامی خریداروں، سرمایہ کاروں، تاجروں سے جڑنے اور سعودی مارکیٹ میں تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گا۔‘
’یہ ہماری پہلی سنگل کنٹری ایگزیبیشن ہے، جو سعودی عرب میں ہو رہی ہے۔ مملکت میں چاول، گوشت، پھل، مصالحہ جات اور ہوم ٹیکسٹائل میں ہماری موجودگی ہے۔ ہماری کوشش ہےکہ نئی مصنوعات کے لیے جگہ تلاش کر سکیں۔‘
’اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہماری ایکسپورٹ باسکٹ بڑی ہوگی۔ اس کے علاوہ مملکت میں چاول کی بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ ہم ابھی تک کئی وجوہ کی بنا پر اپنی جگہ نہیں بنا پائے۔ ہمارا باسمتی چاول اعلٰی کوالٹی کا ہے۔ کوشش ہے فوڈ انڈسٹری کو اس قابل بنائیں کہ اپنے لیے زیادہ جگہ لے سکے، وہ مصنوعات جو یہاں نہیں ہیں۔ ان کی انٹری کے مواقع تلا ش کریں۔‘
’جہاں تک مصنوعات کی کوالٹی کی بات ہے جو بھی تاجر اپنی مصنوعات کے لیے بزنس لینا چاہتے ہیں وہ کوالٹی کا خود ہی خیال رکھتے ہیں۔‘
سعودی فیفا ورلڈ کپ 2034 کا میزبان ہوگا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
تجارت کے فروغ میں برینڈنگ کی اہمیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہمیں لگتا ہے لوگ پاکستانی پراڈکٹس کو جانتے تو ہیں لیکن انہیں مارکیٹ نہیں کیا جاتا۔ کمپنیاں اچھا ڈسپلے اور برینڈنگ کریں گی تو کامیابی ملے گی، کسی ایک کے لیے بھی اوپننگ ہو جاتی ہے تو ایک کے بعد دوسرے کے لیے مواقع کھلتے جاتے ہیں۔‘
پاکستانی ٹریڈ اینڈ انویسمنٹ قونصلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایگزیبیشن ہمارے لیے ایک موقع ہے، ہم اس کا فالو اپ کریں گے۔ میگا ایونٹ نہ سہی مزید اس طرح کے چھوٹے ایونٹس کریں گے۔ سعودی مارکیٹ میں مواقع کی تلاش کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔‘
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی کوشش کے نتائج فوری نہیں ملتے، اس کے ثمرات ایک دو سال میں نظر آئیں گے، پاکستانی کمپنیوں اور اداروں کو سعودی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کے مواقع ملیں گے۔‘
یاد رہے کہ سعدیہ خان کا تعلق کامرس اینڈ ٹریڈ گورپ سے ہے، وہ وزارت تجارت میں خدمات انجام دے رہی تھیں، چند ماہ قبل پاکستان قونصلیٹ جدہ میں ذمہ داریاں سنبھالی ہیں، وہ سعودی عرب میں پاکستان کی پہلی خاتون ٹریڈ اینڈ انویسمنٹ قونصلر ہیں۔