ایک ماہ آرام کے بعد معدہ پر غیر معمولی بوجھ نہ ڈالیں ، معروف ماہر امراض معدہ
جدہ ( ارسلان ہاشمی )ڈاکٹر شکیل احمدبخش کا کہنا ہے کہ رمضان المبار ک میں ایک ماہ کی مسلسل جسمانی اور روحانی تربیت کا مقصد یہی ہے کہ ہم اس پر مستقل عمل کریں ۔ رمضان المبارک میں ہماری جسمانی اورروحانی تربیت ہو تی ہے۔ اس مہینے میںہماراجسم پچھلے گیارہ مہینوں کی غذائی بد پرہیزیوں اور ان سے ہونے والی بیماریوں کا ازالہ کرتا ہے اس لیے عید کے دن اور اسکے بعدکے دنوں کے لیے ہم اپنی صحت کو کس طرح برقرار ر کھنے کےلئے چند نکات آپ کی خدمت میں رکھنا چاہتا ہوں ۔ رمضان میں آپ کے جسم کی صفائی اور مرمت مکمل ہوجاتی ہے۔اس صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں رمضان کی طرح غذائی پرہیز جاری رکھنا چاہیے ۔ نظام ہضم ، تنفس ، دل و دماغ اور نظام تولیدسب اپنی طبیعی حالت پر آجاتے ہیں۔اس کےلئے ہمارے جسم کے سارے نظاموں کو بتدریج کو فعال بنانا چاہیے اور ان پر اضافی دباﺅنہیں ڈالنا چاہیے۔چونکہ عید پر کھانے پینے کی پابندی ختم ہوجاتی ہے اور کھانے میں بے احتیاطی کا احتمال رہتا ہے۔اس سے بچنے کےلئے ہمیں اپنی غذائی عادتوں کو ماہ رمضان کی طرح رکھنا ہو گا اور اس میں بتدریج اضافہ کرنا چاہیے۔ ہمارے معدے کو 30 دن کے آرام کے بعدیکدم سے غذا کو ہضم کرنے کے دباﺅکا سامنا ہوتا ہے۔رمضان کے بعد خصوصاً عید کے دن کھانے کی مقدار میں بد پرہیزی سے نظام ہضم متاثر ہو سکتا ہے۔ رمضان میں ہمارا معدہ غذاﺅں کو ہضم کرنے کی استطاعت اور صلاحیت طبیعی ہوجاتی ہے ، کھانے کی بدپرہیزی اور کھانے کی مقدار ،دونوں ہی معدہ کی ہاضمہ کی صلاحیت اور استطاعت پر براہ راست اثر کرتی ہیں۔ غذا کی بد پرہیزگی پیٹ میں درد ،اپھارہ ، الٹی اور دست کا سبب بن سکتی ہے۔ایک ماہ کی بندش کے بعد یکدم غذائی بے احتیاطی سے ہمارے سارے جسمانی نظا م الٹ پلٹ ہو سکتے ہیں۔نہ صرف پیٹ کے امراض بلکہ سارے جسم کے نظام اس بدپرہیزی سے متاثر ہو سکتے ہیں جیسے دوران خون کا غیرمتوازن ہونا۔بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض اپنے علاج کے اوقات اور دوا کی مقدار کو پھر سے ایڈجسٹ کریں ۔