Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایشیا کپ ٹی 20: انڈیا اور پاکستان فائنل میں کیسے پہنچ سکتے ہیں؟

انڈیا سے مسلسل دو میچز میں شکست کے بعد سری لنکا سے پانچ وکٹوں کی جیت نے پاکستانی کرکٹ فینز کی اپنی ٹیم کے ساتھ پھر سے اُمیدیں وابستہ کر دی ہیں۔
ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچنے کے لیے پاکستان کے لیے سب سے آسان راستہ یہ ہے کہ وہ جمعرات کو بنگلہ دیش کے خلاف اپنا آخری میچ جیتے اور دوسری جانب انڈیا اپنے بقایا دو میچز( بنگلہ دیش اور سری لنکا) میں کامیابی حاصل کرے۔
اس صورت میں انڈیا چھ پوائنٹس اور پاکستان چار پوائنٹس کے ساتھ ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ جائے گا۔
انڈیا کی بدھ کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست کی صورت میں معاملہ نیٹ رن ریٹ پر بھی جا سکتا ہے۔

’حسین طلعت ہم نے آپ پر شک کیا، ہم شرمندہ ہیں‘

آل راؤنڈر حسین طلعت کی 30 گیندوں پر 32 رنز کی میچ وننگ اننگز اور دو وکٹیں ان کے مین آف دی میچ کی وجہ بنیں وہیں اب آئندہ میچز کے لیے بھی ان کی مڈل آرڈر بیٹنگ پر انحصار کرنے پر تبصرے ہو رہے ہیں۔
حسین طلعت انڈیا کے خلاف میچ کے بعد سخت تنقید کی زد میں تھے تاہم انہوں نے ٹی20 فارمیٹ میں مڈل آرڈر بیٹنگ کو ’سب سے مشکل صلاحیت‘ قرار دیا ہے۔
حسین طلعت نے اس متعلق میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بار بار یہی کہتے ہیں کہ اگر ہمیں مڈل آرڈر کا کھلاڑی چاہیے تو اسے ایک طرف جارحانہ اندا زمیں کھیلنا آنا چاہیے اور دوسری طرف اینکر کا کردار بھی نبھانا آنا چاہیے، لیکن اس انداز کی کرکٹ میں ناکامی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں ’بدقسمتی سے اگر آپ چند میچز یا سیریز میں کارکردگی نہ دکھا سکیں تو میڈیا اور شائقین فوراً تنقید کرتے ہیں اور اچانک آپ ٹیم سے باہر ہو جاتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میری رائے میں ٹی20 کرکٹ میں مڈل آرڈر سب سے مشکل جگہ ہے کیونکہ یہاں ہر طرح کی کرکٹ کھیلنی پڑتی ہے اور چونکہ یہ مشکل ہے، اس لیے اس پوزیشن پر زیادہ مواقع ملنے چاہییں۔‘
’پاکستان میں ایسے کھلاڑی بہت کم ہیں جو مڈل آرڈر میں کھیل سکتے ہیں، شاید چار یا پانچ، اور وہ بھی خود وہاں کھیلنا نہیں چاہتے۔‘
انہوں نے ٹیم پر کی جانے والی تنقید کے متعلق کہا کہ ’لوگ چاہتے تھے کہ ہم جیتیں اور ہم نے انڈیا کے خلاف بھی اپنی پوری کوشش کی، لیکن آج کے میچ سے پہلے کوئی ایکسٹرا پریشر نہیں تھا۔ کافی تنقید ہو رہی تھی جس سے ہم بچنے کی کوشش کر رہے تھے کیونکہ تنقید ٹیم کے لیے اچھی نہیں۔‘
حسین طلعت کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایکس صارف جنیز نے لکھا ’حسین طلعت نے آل راؤنڈر کی حیثیت سے بہترین پرفارم کیا جس کی وجہ سے وہ مین آف دی میچ بنے۔‘
ایکس صارف ہارون نے لکھا ’کوئی بھی حسین طلعت کو ٹیم میں نہیں چاہتا تھا، انڈیا کے خلاف میچ کے بعد وہ سخت تنقید کی زد میں تھے لیکن انہوں نے اپنی کارکردگی سے بہترین جواب دیا ہے۔‘
کرک گزٹ نامی اکاؤنٹ نے لکھا ’انڈیا کے میچ سے قبل سب یہی کہہ رہے تھے کہ حسین طلعت کو کھلاؤ لیکن شکست کے بعد تمام سابق کرکٹرز نے انہیں ذمہ دار ٹھہرا کر ڈراپ کرنے کا مطالبہ کیا۔ آج وہی حسین طلعت ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور پاکستان کو جیت دلائی۔‘
حنان نے حیسن طلعت سے معافی مانگی اور لکھا ’حسین طلعت ہم شرمندہ ہیں ہم نے آپ پر شک کیا۔‘
یاد رہے کہ جاری ٹی20 ایشیا کپ میں پاکستان کو انڈیا نے گروپ اور سپر فور میچ میں شکست دی تھی جس کے بعد ایونٹ میں سفر جاری رکھنے کے لیے پاکستان کا سری لنکا سے میچ جیتنا لازمی ہو گیا تھا۔
پاکستان کا سپر فور مرحلے کا ایک اور میچ بقایا ہے جس میں وہ جمعرات کو بنگلہ دیش سے ٹکرائے گا۔

شیئر: