Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی بندرگاہ پر دھماکے میں ہلاکتیں 25 ہو گئیں، آگ نہ بجھ سکی

ایران کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے جبکہ آگ ابھی تک نہیں بجھ سکی ہے۔
اسی طرح زخمیوں کی تعداد بھی 800 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایران کے سرکاری میڈیا کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ بندر عباس میں ممکنہ طور پر کیمیائی مواد پھٹنے سے دھماکے ہوئے ہیں۔
 امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے پاسداران انقلاب فورس سے تعلق رکھنے والے ایک سورس کا حوالہ دیا ہے جس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تفصیل بتائی۔
سورس کے مطابق ’دھماکہ سوڈیم پرکلوریٹ پھٹنے کی وجہ سے ہوا تھا، جو کہ میزائلوں میں استمعال ہونے والے ٹھوس ایندھن کا اہم جزور ہے۔‘
ایران کی نیوز ایجنسی تسنیم کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے سربراہ نے تازہ اپ ڈیٹ میں بتایا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 25 ہو گیئ ہے اور 800 کے قریب زخمی ہیں۔
اتوار کو جائے دھماکہ کی سامنے آنے والی براہ راست فوٹیج میں دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب چین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دھماکے میں اس کے تین باشندے ’معمولی زخمی‘ ہوئے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ 50 کلومیٹر کے فاصلے پر بھی سنا گیا۔
اسی طرح ارنا نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کیے گئے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مبلے کے ڈھیروں کے قریب امدادی ٹیمیں لوگوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سرکاری ٹی وی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سینکڑوں زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے اور صوبائی حکام نے خون کے عطیات کے لیے کال بھی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے متاثر کے اظہار ہمدردری کیا ہے۔

ایرانی کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سنیچر کو دھماکے کے مقام کے قریب سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ سکندر مومینی کا کہنا تھا کہ ’دیگر شہروں سے بھی وسائل منگوائے جا رہے ہیں۔‘
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ دھماکہ بندر عباس سے جڑی شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا جو اسلامی جمہوریہ کے لیے کنٹینر کی ترسیل کی ایک بڑی سہولت ہے اور سال میں تقریباً 80 ملین ٹن (72.5 ملین میٹرک ٹن) سامان کو ہینڈل کرتی ہے۔
ایران میں کسی نے بھی واضح طور پر یہ خدشہ ظاہر نہیں کیا کہ دھماکہ کسی حملے یا تخریب کاری کے نتیجے میں ہوا ہے۔
مبینہ طور بندرگارہ پر میزائل ایندھن کے لیے کیمیکل اُتارا گیا تھا۔
دھماکے کے گھنٹوں بعد تک ایران میں حکام نے اس بارے میں کوئی واضح بات نہیں کی تھی کہ بندر عباس قریب بندرگاہ پر اس تباہی کی وجہ کیا بنی۔ تاہم حکام نے اس بات کی تردید کی کہ اس دھماکے کا ملک کی تیل کی صنعت سے کوئی تعلق ہے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعاد 800 کے قریب ہے (فوٹو:اے ایف پی)

تاہم نجی سکیورٹی فرم امبرے کے مطابق بندرگاہ پر مارچ میں ’سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ ایندھن‘ کی کھیپ اتاری گئی تھی۔ یہ ایندھن چین سے دو جہازوں کے ذریعے ایران کو بھیجی جانے والی کھیپ کا حصہ ہے۔
یہ ایندھن ایران کے میزائلوں میں استعمال کیا جائے گا جو غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ جنگ ​​کے دوران اسرائیل پر براہ راست حملوں سے ختم ہو گیا تھا۔
سکیورٹی فرم امبرے نے کہا کہ آگ مبینہ طور پر ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں استعمال کے لیے ٹھوس ایندھن کی کھیپ کو غلط طریقے سے ذخیرہ کرنے کی وجہ سے پھیلی۔
 شہید رجائی پورٹ ایران کے دارالحکومت تہران سے ایک ہزار کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے جبکہ صوبہ ہرمزگان میں بڑے بحری جہازوں سے کنٹینرز کو ہینڈل کرنے والی جدید ترین بندرگاہ سمجھی جاتی ہے۔
ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق یہ بندرگاہ عباس کے جنوب میں 23 کلومیٹر کے فاصلے پر آبنائے ہرمز میں واقع ہے جہاں سے دنیا کے تیل کا پانچوں حصہ گزرتا ہے۔

شیئر: