Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

’برطانیہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل فلسطین کو مشروط طور پر ریاست تسلیم کر لے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ نے فلسطیبن کو مشروط طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’برطانیہ کے وزیراعظم کیئر سٹارمر نے منگل کے روز کابینہ کو بتایا کہ ’ان کا ملک فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر لے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ غزہ کی صورت حال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے گا۔‘
’ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل فلسطین کو مشروط طور پر ریاست تسلیم کر لیں گے۔‘
وزیراعظم کیئر سٹارمر کا کہنا تھا کہ ’اگر اسرائیل نے جنگ بندی اور دو ریاستی حل پر پیش رفت نہ کی تو برطانیہ کا یہ فیصلہ نافذالعمل ہوگا۔‘
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی برابری نہیں ہے اور حماس سے ہمارے ابھی بھی یہی مطالبات ہیں کہ وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔‘
’حماس جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرے، یہ تسلیم کرے کہ آئندہ غزہ کی حکومت میں اُس کا کوئی کردار ادا نہیں ہوگا، اور وہ غیر مسلح ہو جائے گی۔‘
یاد رہے کہ چند روز قبل فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے اعلان کیا تھا کہ ’اُن کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔‘
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے تاریخی عزم کے مطابق میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔‘

فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اپنے ایکس اکاونٹ اور انسٹا گرام پر پوسٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی کے اجلاس میں اس کا باضابطہ اعلان کروں گا۔‘
واضح رہے کہ اب تک 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں، تاہم اسرائیل اور امریکہ اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔
سعودی عرب نے صدر میکخواں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ’تاریخی فیصلے‘ کا خیرمقدم کیا ہے۔ 
سعودی عرب کا کہنا تھا کہ ’مملکت ان تمام ممالک سے دوبارہ یہ مطالبہ کرتی ہے جنہوں نے ابھی تک فلسطین کی ریاست کو تسلیم نہیں کیا کہ ایسے ہی مثبت اقدامات کرتے ہوئے سنجیدہ موقف اختیار کر کے امن اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کریں۔‘

 

شیئر: