افواج پاکستان کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ پاکستان نے دو روز میں 25 اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے جو انڈیا کی طرف سے پاکستان کے مختلف شہروں میں بھیجے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے مطابق انڈیا نے مختلف مقامات پر ہیروپ ڈرونز بھیجے۔ اور اب تک لاہور، راولپنڈی، اٹک، گوجرانوالہ اور چکوال میں ڈرونز کو ناکارہ بنایا گیا۔
تاہم انڈیا کی جانب سے بھیجے گئے ڈرونز میں سے ایک نے لاہور میں ایک فوجی تنصیب کو جزوی نقصان پہنچایا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ایک ڈرون لاہور کے قریب گرا جس کے نتیجے میں چار اہلکار زخمی ہو گئے۔ سندھ کے علاقے میانو میں ایک شہری ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا۔
مزید پڑھیں
بعد ازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق افواج پاکستان نے سافٹ کِل (تکنیکی) اور ہارڈ کِل (ہتھیاروں) کے ذریعے ڈرونز کو گرایا۔
تاہم پاکستان بھر میں انڈین ڈرونز کے آنے کے بعد ایک سوال گردش کر رہا ہے کہ پاکستان کی جدید دفاعی صلاحیت کے باوجود یہ ڈرونز سرحد کے اتنے اندر تک کیسے آ گئے؟
پاکستان ایئر فورس کے ریٹائرڈ ایئرمارشل اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل عابد راؤ کے مطابق اسرائیل ساختہ یہ ڈرونز سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور سائز میں اتنے چھوٹے ہیں کہ ریڈار پر نظر نہیں آتے۔
’یہ ایسی ٹیکنالوجی سے لیس ہوتے ہیں جو ان کو ریڈار کی نظروں سے پوشیدہ رکھتی ہے اور ان کا زیادہ تر مشن ہدف کو نشانہ بنانا ہوتا ہے نا کہ معلومات لے کر واپس جانا۔ اس لیے ان کو خودکش ڈرون کہا جاتا ہے جو کہ ہدف پر پہنچ کر خود بخود تباہ ہو جاتے ہیں۔‘
عابد راؤ نے بتایا کہ ہروپ ڈرونز 400 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے ہیں اور 23 کلوگرام تک کا بارودی مواد لے جا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈرونز پاکستان کے لیے ایک سرپرائز ہیں اور پاکستان کو اس کا موثر توڑ کرنا چاہیے۔
’ہم ان ڈرونز کا تجربہ پہلی بار کر رہے ہیں۔ اب ہمیں اس کو ناکام بنانے کے لیے انتہائی موثر طریقہ استعمال کرنا چاہیے۔‘
عابد راؤ کے مطابق ہروپ ڈرونز کو الیکٹرونک طریقے سے گرایا جا سکتا ہے۔
’اس وقت پاکستانی فورسز ان ڈرونز کو ناکام بنانے کے لیے یقیناً الیکٹرونکس ہی استعمال کر رہی ہیں۔‘
پاکستانی ایئر فورس کے سابق ایئرمارشل کے مطابق پاکستان کو ان ڈرون حملوں سے بچنے کے لیے ان اڈوں کو تباہ کرنا چاہیے جہاں سے یہ اڑتے ہیں۔
’اسرائیل بھی یہی کرتا ہے کہ اپنے خلاف استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو جڑ کو ختم کرتا ہے۔ ہمیں بھی ان ڈرونز سے بچنے کے لیے ان اڈوں کو تباہ کر دینا چاہیے جہاں سے یہ اڑائے جا رہے ہیں۔‘
عابد راؤ نے بتایا کہ پاکستان کے پاس بھی ایسے ڈرونز موجود ہیں لیکن ان کی تعداد انڈیا سے کم ہے۔
