پاکستان کی معیشت جب شدید دباؤ اور غیر یقینی کا شکار تھی، تب 19 جون 2023 کو خصوصی سرمایہ کاری کونسل یا سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا۔
اس ادارے کا بنیادی مقصد سرمایہ کاروں کے لیے رکاوٹیں دور کرنا، پالیسی فیصلوں پر تیز عمل درآمد ممکن بنانا، اور مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مؤثر اور مربوط پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔
ایس آئی ایف سی کا دعویٰ ہے کہ اپنے قیام کے دو سال بعد یہ فورم ملک میں سرمایہ کاری کے ایک ایسے ماڈل کے طور پر ابھرا ہے جس نے نہ صرف معاشی بحالی کی امیدیں جگائی ہیں بلکہ کئی عملی منصوبوں میں پیش رفت کو یقینی بھی بنایا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ایس آئی ایف سی ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہوئی؟Node ID: 850051
سرمایہ کاری میں غیر معمولی اضافہ، شعبہ وار پیش رفت
ایس آئی ایف سی کی دو سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق جون 2024 تک پاکستان کو 2.4 ارب ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری موصول ہوئی، جن میں سے 1.5 ارب ڈالر صرف 2024 کے ابتدائی چھ ماہ میں حاصل ہوئے۔ یہ گذشتہ برس کی نسبت 44.2 فیصد اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ سرمایہ کاری معدنیات، آئی ٹی و ٹیلی کام، اور توانائی کے شعبوں میں ہوئی جو بالترتیب 1.5 ارب، 428.1 ملین، اور 125 ملین ڈالر ہے۔
چین سے تعاون برقرار، مگر سعودی عرب نے نئی جہت دی
اگرچہ چین بدستور پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری شراکت دار ہے، لیکن ایس آئی ایف سی کے تحت سعودی عرب کے ساتھ معاشی تعلقات نے ایک نئی اور قابلِ ذکر جہت اختیار کی ہے۔
سعودی اداروں نے زراعت، لائیو سٹاک، آئی ٹی، توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں شراکت داری کی خواہش ظاہر کی، اور کئی منصوبے عملی شکل میں ڈھل چکے ہیں۔
خاص طور پر مشینی زراعت، ماڈل لائیو سٹاک فارمز اور توانائی کے مشترکہ منصوبے، سعودی دلچسپی کا عملی مظہر ہیں۔
مثال کے طور پر خانیوال ماڈل فارم پر گندم کی فی ہیکٹر پیداوار میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور یہ ماڈل اب ملک کے دس دیگر اضلاع میں بھی متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا بلکہ دیہی معیشت کو بھی نئی زندگی ملی۔
ایس آئی ایف سی نے کئی اہم منصوبوں کو فعال بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جن میں کارپوریٹ فارمنگ، شرمپ فارمنگ، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس ٹو، ای آفس پروگرام، سٹارٹ اپ فنڈ، راولپنڈی اسلام آباد واٹر سپلائی پروجیکٹ، اور ریکوڈک منصوبہ شامل ہیں۔
ان اقدامات سے نہ صرف منصوبہ سازی میں بہتری آئی بلکہ زمین پر پیش رفت بھی دیکھی گئی۔

معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ہے۔ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.38 فیصد رہی، تجارتی خسارہ 7 ارب ڈالر کم ہو کر 20.5 ارب ڈالر تک محدود ہوا، جب کہ زر مبادلہ کی آمدنی 30.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
سعودی عرب کے علاوہ ایس آئی ایف سی نے کویت اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی سرمایہ کاری اور ترقیاتی شراکت داری کے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔ کویت نے پانی کی فراہمی اور کان کنی میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ یو اے ای نے بینکاری اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی۔
آئی ٹی اور ڈیجیٹل پاکستان: سعودی معاونت اور مقامی استعداد کا امتزاج
سعودی وزارتِ آئی ٹی کے اشتراک سے پاکستان میں 100 آئی ٹی پارکس تعمیر کیے گئے ہیں جن میں سے 77 مکمل طور پر فعال ہو چکے ہیں۔ ان پارکس میں دو لاکھ سے زائد ماہرین کی نشاندہی کی گئی ہے جو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
دیگر نمایاں منصوبوں میں گوگل کروم بک کی مقامی اسمبلنگ، پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ کے تحت 1200 نئے سٹارٹ اپس کی معاونت، اور نیشنل سپیس پالیسی کی منظوری شامل ہے۔ زرعی اصلاحات کے سلسلے میں 20 لاکھ ایکڑ زمین کی ڈیجیٹل رجسٹری مکمل ہو چکی ہے۔
معاشی اشارے کیا کہتے ہیں؟
2022 میں پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 1.1 ارب ڈالر تھی، جو اب 4.28 ارب ڈالر ہو چکی ہے یعنی 289 فیصد کا غیر معمولی اضافہ۔ آئی ٹی برآمدات 2.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 4 ارب ڈالر ہو چکی ہیں، جبکہ مجموعی برآمدات 3.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 5.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
زراعت کے شعبے کی جی ڈی پی میں شراکت 22.7 فیصد سے بڑھ کر 25.1 فیصد ہو گئی ہے جو کہ زرعی پالیسیوں کی کامیابی کی نشاندہی کرتی ہے۔

اعتماد کی بحالی کے لیے پالیسی اقدامات
سرمایہ کاری کونسل کا کہنا ہے کہ ویزا عمل کو آسان بنانے، برآمدات میں سہولت، اور ٹیکس میں چھوٹ جیسے اقدامات نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں کردار ادا کیا۔ تاہم اصل فرق اس وقت آیا جب چین، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں براہ راست حکومتی سطح پر روڈ شوز، مذاکرات اور معاہدے کیے گئے۔
خصوصی اقتصادی زونز جیسے رشاکئی، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی، دھابیجی چائنا اکنامک زون، خیرپور، پورٹ قاسم انڈسٹریل پارک، اور آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل پارک میں چینی سرمایہ کاروں کی دوبارہ دلچسپی ظاہر کرتی ہے کہ ایس آئی ایف سی نے عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔