Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قانون محنت کے نئے ضوابط، خلاف ورزیوں پر سزا اور جرمانے کیا ہیں؟

امتیازی سلوک بھی ضوابط کی خلاف ورزی شمار کی جائے گی (فوٹو: عرب نیوز)
وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی نے ’قانونِ محنت‘ کے نئے ضوابط جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وزیرافرادی قوت احمد الراجحی کے صادر کردہ احکامات پرعمل کرتے ہوئے خلاف ورزیوں پرمقررہ سزاوں اور جرمانوں کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔
اخبار 24 کے مطابق وزارتِ محنت کے متعلقہ شعبے نے اپ ڈیٹ کیے جانے والے قانونی نکات کے بارے میں بتایا کہ ان کا مقصد معاملات کو واضح کرنا ہے تاکہ ضوابط کے حوالے سے آجر و اجیر کو مکمل آگاہی اور فریقین کے حقوق کا تحفظ ہو۔
وزارت نے رائے شماری پورٹل پر جو ضوابط جاری کیے ہیں ان میں سنگین اور معمولی خلاف ورزیوں اور ان پر ہونے والے جرمانوں کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔
قانونِ محنت کے تحت اداروں کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے ’ج‘ میں وہ ادارے شامل ہیں جن کے کارکنوں کی مجموعی تعداد 20 سے کم ہو۔
دوسرا زمرہ ’ب‘ ہے اس میں 21 سے 49 اورتیسری کیٹگری ’الف‘ ہے اس میں مجموعی کارکنوں کی تعداد کم از کم 50 اور اس سے زیادہ ہو کو رکھا گیا ہے۔
ضوابط کے مطابق جرمانوں کی جو تشریح کی گئی ہے اس میں افرادی قوت درآمد یا لیبر سروسز فراہم کرنے والے ادارے کا لائسنس جاری نہ کرانے کی صورت میں 2 لاکھ سے 250 ہزار ریال تک جرمانہ ہوگا۔
کسی بھی پیشے پر سعودی کارکنوں کو بھرتی کےلیے باقاعدہ این او سی حاصل نہ کرنا خلاف قانون ہے جس پر 2 لاکھ  ریال تک جرمانہ مقرر ہے۔

کارکنوں کی اجرت میں تاخیر کرنا یا ادائیگی روکنا سنگین خلاف ورزی ہے (فوٹو:عرب نیوز)

’غیرملکی کارکن کو ورک پرمٹ کے بغیر ملازمت پر رکھنا قانون شکنی تصور کی جائے گی جس جرمانہ فی کارکن 8 ہزارریال ہوگا۔ سعودیوں کےلیے مخصوص پیشوں پرغیرملکیوں کو روزگار فراہم کرنا یا فرضی سعودی کارکن کو ظاہر کرنا سنگین خلاف ورزی ہے جس پر دو ہزار سے 8 ہزارریال جرمانہ کیا جائے گا۔‘
قانون محنت کے جاری نئے ضوابط میں بتایا گیا کہ’ آجر کےلیے لازمی ہے کہ وہ اپنے کارکن کو کسی کے پاس کام کرنے یا اپنا (کارکن) ذاتی کام کرنے کی اجازت نہ دے ایسا کرنے کی صورت میں 10 سے 20 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔‘
اجر کے لیے لازمی ہے کہ وہ کارکنوں کی صحت اور سلامتی کے ضوابط کی سختی سے پابندی کریں ایسا نہ کرنا بھی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر ڈیرھ ہزار سے 5 ہزار ریال جرمانہ کیا جائے گا۔
ممنوعہ اوقات اور کھلی دھوپ یا خراب موسم میں کارکنوں کی سیفٹی کے بغیر کام کرانا بھی سنگین خلاف جس پر 3 ہزار ریال جرمانہ مقرر ہے۔
کارکنوں کی اجرت میں تاخیر کرنا یا ادائیگی روکنا سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں شامل ہے جس پر 300 ریال تک جرمانہ کیا جائے گا جو فی کارکن کے حساب سے ہوگا۔

ملازمت کے اختتام پر تجربے کی سند کارکن کا حق ہے (فوٹو: عرب نیوز)

کارکن کو ہفتہ وار تعطیل نہ دینا یا مقررہ ورکنگ آوورز (دورانیہ) کی خلاف ورزی کرنا بھی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر ایک سے تین ہزار ریال جرمانمہ مقرر کیا گیا ہے۔
وزارت محنت کے نئے ضوابط کے اہم نکتہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ’ اگر آجر کی جانب سے کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک برتا گیا ہو یہ بھی ضوابط کی خلاف ورزی شمار کی جائے گی جس پر ایک سے 3 ہزارریال جرمانہ مقرر ہے۔‘
امتیازی سلوک یا رویے کی خلاف ورزی پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل نہ دینے یا 5 دن کے اندر تحقیقات کی سفارش نہ اور ادارہ جاتی تادیبی کارروائی عمل میں نہ لانے یا وقوعہ کے 30 دن گزرجانے کے باوجود تادیبی کارروائی نہ کرنے کی صورت میں سنگین خلاف ورزی شمار کی جائے گی جس پر ایک ہزار سے 3 ہزار ریال جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔
تجربے کی سند کارکن کا حق ہے ملازمت یا معاہدے کے اختتام پر سند جاری نہ کیے جانے کی صورت میں آجر پر ایک ہزار سے 3 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔

 میڈیکل انشورنس پالیسی فراہم نہ کرنے پر 3 لاکھ ریال تک جرمانہ مقرر ہے (فوٹو: اے ایف پی)

قانونِ محنت کے مطابق آجر کے لیے لازمی ہے کہ کارکن اور اس کے اہل خانہ کے لیے میڈیکل انشورنس پالیسی فراہم کرے ایسا نہ کرنے پر 3 لاکھ ریال تک جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔
بچوں (15 برس سے کم) سے کام لینا خلاف قانون ہے جس پر ایک ہزار سے دو ہزار ریال جرمانہ ہوگا جبکہ کارکن کا پاسپورٹ اور ان کا اقامہ نہ دینے کی صورت میں آجر پر ایک ہزار ریال جرمانہ کیا جائے گا۔
تفتیشی انسپکٹرز اور مقررہ کمیٹی کے ارکان کے کام میں رکاوٹ بننے اور انہیں سہولت فراہم نہ کرنے کی صورت میں تین سے 5 ہزار ریال جرمانہ کیا جائے گا۔
خاتون کارکن کو زچگی کےلیے مقررہ چھٹی نہ دینا بھی ضوابط کی خلاف ورزی شمار کی جائے گی جس پرمقررہ جرمانے کی حد ایک ہزار ریال ہے۔
سعودی خواتین کے لیے مخصوص پیشوں پر سعودی مردوں کو ملازمت فراہم کیے جانے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ کیا جائے گا۔
معذور افراد کے لیے تربیتی ورکشاپس کا اہتمام نہ کرنا اور انہیں مقررہ سہولتیں فراہم نہ کیے جانے کی صورت میں جرمانہ 500 ریال ہو گا۔

 

شیئر: