Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گریٹا تھنبرگ سمیت صمود فلوٹیلا کے 70 سے قیدیوں کو آج رہا کیا جائے گا

اسرائیل آج سویڈش سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت حراست میں لیے گئے 70 سے زائد دیگر ممالک کے افراد کو رہا کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ افراد صمود فلوٹیلا قافلے میں شامل تھے جو غزہ امدادی سامان لے کر جا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کے متعلقہ ممالک کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ سب کو رہا نہ کیا جائے لیکن زیادہ تر کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان کو یونان بھیجا جائے گا جہاں سے وہ اپنے اپنے ملک کے لیے پرواز حاصل کر سکیں گے۔
آج جن افراد کو چھوڑا جا رہا ہے ان میں 28 فرانسیسی، 27 یونانی، 15 اطالوی اور 9 سویڈن کے شہری ہیں۔
اتوار کو بھی 21 ہسپانوی باشندے اسرائیل سے سپین واپس پہنچے تھے۔
تاہم ان رہائیوں کے بعد بھی متعدد غیرملکی اسرائیل کی تحویل میں ہیں جن میں 28 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔
یہ تمام افراد 45 جہازوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا قافلے میں شریک تھے ان میں سیاست دان اور سماجی کارکن بھی شامل تھے۔ ان کا مقصد غزہ میں امدادی سامان پہنچانا تھا جس کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہاں قحط کی سی صورت حال ہے۔
اسرائیل کی جانب سے قافلے کے جہازوں کو روکنے کا سلسلہ بدھ کو شروع ہوا تھا۔

صمود فلوٹیلا متعدد کشتیوں پر مشتمل قافلہ تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے بعد جمعرات کو ایک اسرائیلی سرکاری عہدیدار نے کہا تھا کہ مختلف کشتیوں پر سوار 400 سے زائد افراد کو فلسطین کی جانب سے روک دیا گیا ہے۔
اٹلی اور یونان کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے شہری پیر کو اسرائیل سے ایتھنز کے لیے روانہ ہوں گے۔
اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ان 15 افراد کو بعدازاں اٹلی لانے کے لیے سہولت فراہم کی جائے گی۔
اسی طرح فرانس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کے 28 شہری یونان جائیں گے، یہ ان 30 فرانسیسیوں میں شامل تھے جن کو اسرائیل نے پکڑا تھا۔
سویڈش وزارت خارجہ کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کے شہری کہاں پہنچیں گے تاہم سویڈن کے میڈیا کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ ان کو ممکنہ طور پر یونان ہی بھیجا جائے گا۔
اٹلی کے 26 افراد پر مشتمل گروپ سنیچر کو اسرائیل سے روانہ ہوا تھا تاہم باقی 15 کو عدالتی حکم کا انتظار کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اس فارم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جو ان کی رضاکارانہ رہائی سے متعلق تھا۔
پہلے گروپ میں شامل کئی اطالویوں نے اپنے ملک واپسی کے بعد بتایا کہ ان کے ساتھ اسرائیلی حکام کی جانب سے ہتک آمیز سلوک کیا گیا۔

اسرائیل کی جانب سے پہلے بھی قافلے میں شامل کچھ افراد کو رہا کیا جا چکا ہے (فوٹو: روئٹرز)

آن لائن میڈیا سائٹ فین پیج سے تعلق رکھنے والے صحافی سیوریو ٹوماسی کا کہنا تھا کہ انہیں پکڑنے والے اسرائیلی فوجیوں نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
آنسا پریس ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ساتھ 1920 کے بدترین سرکس کے بندروں کی طرح کا سلوک کیا گیا۔‘
سویڈن کی وزیر خارجہ ماریہ مالمر سٹینگرڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ تل ابیب میں سفارت خانے کے عملے نے حراست میں لیے گئے 9 سویڈش شہریوں سے ملاقات بھی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اتوار کے آخری پہر اسرائیلی حکام نے ہمیں مطلع کیا کہ وہ پیر کی صبح سویڈش شہریوں کو چھوڑنے والے ہیں۔‘
علاوہ ازیں اتوار کو وطن لوٹنے والوں میں سے ایک ہسپانوی شہری رافیل بوریگو نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیلی حراست میں تمام افراد کو ’بار بار جسمان و ذہنی تشدد‘ کا سامنا کرنا پڑا۔

شیئر: