Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فوج کا غزہ جانے والی امدادی کشتی پر قبضہ، گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد کارکن حراست میں

اسرائیل کی فوج نے پیر کو غزہ جانے والی ایک امدادی کشتی ’میڈلین‘ کو بین الاقوامی پانیوں میں روکتے ہوئے اپنے قبضے میں لے لیا اور اس میں سوار مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ کارروائی غزہ پر جاری اسرائیلی ناکہ بندی کے نفاذ کے سلسلے میں کی گئی جسے حماس کے ساتھ جنگ کے دوران مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ امدادی کشتی پیر کی شام اسرائیلی بحریہ کی نگرانی میں اشدود بندرگاہ کی جانب جاتے ہوئے دیکھی گئی۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم اسرائیلی تنظیم ’عدلہ‘ کا کہنا ہے کہ تمام کارکنوں کو اسرائیلی شہر راملے کے حراستی مرکز منتقل کیا گیا ہے جہاں سے بعدازاں انہیں ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔
ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرنے والی سویڈن کی گریٹا تھنبرگ نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک پیغام میں کہا کہ ’میں اپنے تمام دوستوں، خاندان اور ساتھیوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سویڈش حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مجھے اور دیگر کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔‘
یہ امدادی مشن ’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘ کے زیر اہتمام ترتیب دیا گیا تھا جس کا مقصد غزہ میں جاری انسانی بحران کے خلاف آواز بلند کرنا اور اشد ضروری امداد پہنچانا تھا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو اس وقت ’اغوا‘ کیا گیا جب وہ مظلوم فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ترکیہ کی حکومت نے اس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر ’بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

امدادی کشتی ’میڈلین‘ ایک ہفتہ قبل اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی (فائل فوٹو: روئٹرز)

ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اسے ’گھناؤنا حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی ایک اور مثال ہے۔
امدادی کشتی ’میڈلین‘ ایک ہفتہ قبل اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور یہ اپنے راستے میں لیبیا کے قریب چار مہاجرین کو بچانے کے لیے بھی رکی۔
اس سفر میں یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن ریما حسن سمیت مختلف ملکوں کے کارکن شریک تھے۔ ریما حسن کو فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے پر پہلے ہی اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔
اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی اور مسلسل بمباری نے غزہ کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
اسرائیل نے مارچ کے اوائل میں خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت تمام امداد کی ترسیل بند کر دی تھی تاہم بین الاقوامی دباؤ کے بعد معمولی مقدار میں امداد کی اجازت دی گئی۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ ناکہ بندی کا مقصد حماس کو اسلحے کی فراہمی روکنا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل کا موقف ہے کہ ناکہ بندی کا مقصد حماس کو اسلحے کی فراہمی روکنا ہے جب کہ ناقدین اسے غزہ کے عام شہریوں کے خلاف اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب گزشتہ ماہ اسی تنظیم کی ایک اور کشتی کو بین الاقوامی پانیوں میں ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے کیا گیا تھا۔
 

شیئر: