ریاض۔۔۔۔سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مصر نے واضح کیا ہے کہ قطر نے بحران کے حل کیلئے تمام سفارتی اور مصالحتی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ مناسب وقت پر صحیح انداز میں قطر کے خلاف سیاسی ، اقتصادی اور قانونی اقدامات کئے جائیں گے۔ انسداد دہشتگردی کے علمبردار عرب ممالک نے اس عزم کا اظہار قطر کی جانب سے اپنے مطالبات مسترد کردیئے جانے کے بعد وضاحتی بیان میں کیا۔ عرب ممالک نے توجہ دلائی کہ قطری حکومت کی ہٹ دھرمی اور مطالبات مسترد کرنے سے یہ بات واضح ہوگئی کہ قطر دہشتگرد تنظیموں سے تعلق استوار کئے ہوئے ہے اور خلیج و خطے کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے اور تخریبی سرگرمیاں جاری رکھنے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔ عرب ممالک نے زور دیکر کہا کہ قطری حکومت بحران کے حل کیلئے تمام سفارتی و مصالحتی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے کام کرتی رہی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی تصفیے کو مسترد کرنے کا پروگرام بنائے ہوئے ہے۔ عرب ممالک نے قطری حکومت کے ساتھ بحران حل کرانے کیلئے شاندار مساعی صرف کرنے پر امیر کویت شیخ صباح الاحمد کا شکریہ ادا کیا ۔ عرب ممالک نے اس احساس کا اظہار کیا کہ کویت کی مصالحتی کوششوں کے حوالے سے قطری حکومت نے جس رویے کا اظہار کیا وہ سفارتی اصولوں اور سیاسی وقار کے منافی تھا۔ قطری حکومت نے کویت کی مصالتی کوششوں کو ناکام بنانے کی غرض اور بحران کو جوں کا توں برقرار رکھنے کیلئے مطالبات کی فہرست لیک کی یہ سفارتی روایات کے سراسر منافی تھا۔ قطر نے ایسا کرکے ثالث کے کردار کو مجروح کیا۔عرب ممالک نے مزید کہا کہ ہمارے مطالبات برحق تھے۔ قطری حکومت کے معاندانہ تصرفات کو پیش نظر رکھ کر تیار کئے گئے تھے۔ قطر 2013اور 2014میں ریاض معاہدے اوردیگر معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتا رہا تھا۔ عرب ممالک نے معقول اور جائز مطالبات مسترد کرنے کے قطری فیصلے پر انتہائی تعجب کا اظہار کیااور واضح کیا کہ ہمارا مقصد دہشتگردی کا انسداد ، دہشتگردی کی سرپرستی اور فنڈنگ کو روکنا اور ہرطرح کی انتہا پسندی سے نمٹنا ، عرب دنیا اور بین الاقوامی امن کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ عرب ممالک نے کہا کہ قطری عوام سماج کا اٹوٹ حصہ تھے ہیں اور رہیں گے۔ قطر نے خطے کے داخلی امور میں مداخلت اور استحکام کو متزلزل کرنے کیلئے جو کچھ کیا وہ بین الاقوامی قانون ، جی سی سی عرب لیگ ، او آئی سی اقوام متحدہ کے منشور اور بین ملکی تعلقات کی روایات کی خلاف ورزی تھا۔