Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلفی کا جنون، مہلک سرطان، لاعلاج وبا

سائنسی ایجادات نے زندگی کو پُرآسائش بنا دیا لیکن انسان گمراہی اور جھنجٹوں میں پڑ چکا ہے
* * * * عنبرین فیض ۔ کراچی* * * * *
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سیلفی لینے والوں میں اپنی ظاہری شخصیت کے بارے میں خوشی فہمی کا احساس پایا جاتا ہے جو انہیں مغرور بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔21ویں صدی کے اوائل میں جہاں نت نئے انکشافات و ایجادات نے اپنا مقام بنایا وہیں زمانہ ترقی یافتہ کہلایا اور زندگی تیز رفتاری سے چل پڑی۔ یہی نہیں بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ انسان کے احوال و کوائف میں بھی گونا گوں تبدیلیاں واقع ہوئیں جن کو آج ہر انداز سے محسوس کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ان تمام اختراعات و ایجادات، تجربات و رجحانات میں زمانے کے عروج و ارتقائی ٹیکنالوجی کا بھی کردار رہا ہے جس کو ہم کسی صورت نظرانداز نہیں کرسکتے ۔ آج کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں ٹیکنالوجی انسانی زندگی کیلئے بے حد اہم بن چکی ہے لیکن اس کے اثرات و مضمرات انسانوں پرجتنی گہری چھاپ چھوڑ چکے ہیں کہ وہ سب کوہی دکھائی دے رہا ہے۔ہم اس بات سے بھی انکار نہیں کرسکتے کہ ٹیکنالوجی اور اس کا جائز استعمال وقت کی اہم ترین ضرورتوں میں شامل ہے ۔
اگر ٹیکنالوجی سے منسلک آلات کی ہم بات کریں تو ان میں سب سے زیادہ موبائل فون ہی معاشرے پر اثرانداز ہورہاہے۔ آج کے دور میں لوگوں کو سیلفی بنانے کا اس قدر جنون ہے کہ لوگ کھانا پینا چھوڑ سکتے ہیں لیکن سیلفی بنانا نہیں چھوڑ سکتے ۔ شادی بیاہ کی رسومات ہوں یا کسی کی وفات کا معاملہ، سیلفی ضرور یاد رہتی ہے۔ اسپتال ہو یا مریض کا بستر مرگ ، سیلفی لینا اور فیس بک پر پوسٹ کیا جانا انتہائی ضروری خیال کیا جانے لگا ہے۔ ماضی قریب میں جب کسی رشتہ دار وغیرہ کے یہاں کوئی غمی ہوتی تو اس کے سب ہی جاننے والے ایک دوسرے کو فون پر اس کے بارے میں اطلاع دیا کرتے تھے لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سب کچھ تبدیل ہوچکا ہے اب یہ کام فیس بک کے حوالے کر دیاگیا ہے لیکن اگر یہی حال رہا تو بہت جلد معاشرے میں لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کیلئے احساس ختم ہوجائے گا ۔ یوں انسانی قدریں جو پہلے ہی کم ہوتی جارہی ہیں ،سرے سے ختم ہوجائیں گی۔ آج معاشرے کی تباہی کے اثرات نظر آنے لگے ہیں ۔ سیلفی کا جنون مہلک سرطان بن چکا ہے ،یہ لاعلاج وباکی طرح پھیل رہا ہے۔
موبائل فون میں کیمرے کی سہولت میسر آنے کے بعد سے سیلفی لینا عام سی بات ہوکر رہ گئی ہے۔ اب یہ ایسا فن سمجھا جاتا ہے جس کیلئے اکثر لوگ باقاعدہ مہارت حاصل کرتے جارہے ہیں۔ سیلفی جدید عہد کے نوجوانوں کا پسندیدہ ترین مشغلہ تصو رکیا جانے لگا ہے۔ یہ ہر عمر کے افراد کی پسند بن چکی ہے۔ معاشرے میں سیلفی کے بڑھتے ہوئے رجحانات اور جذبات پر قابو پانا ناگزیر ہے۔ ہمیں اس بری لت سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا، معاشرے کو بھی چھٹکارہ دلانا ہوگا۔ ہمیں اسلامی تعلیمات و احکامات مبارکہ کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنا ہوگاتب ہی معاشرے میں فلاح و کامرانی نصیب ہوگی۔ یہ بات توسچ ہے کہ سائنسی ایجادات نے انسانی زندگی کو پُرآسائش اور آرام دہ بنا دیا ہے لیکن ایجادات کی وجہ سے انسان مختلف قسم کی پریشانیوں، مصائب، گمراہی اور جھنجٹوںمیں پڑ چکا ہے۔ کمپیوٹر، انٹرنیٹ ، موبائل دنیا میں انقلاب برپا کرنے میں پیش پیش ہیں لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ دنیا سمٹ کر انسان کی مٹھی میں بند ہوچکی ہے۔آج یہ انسان کی انگلی کے اشارے کی محتاج ہے۔
ہزاروں میل دور بیٹھا شخص اس طرح بات کرتا ہے جیسے ساتھ ہی براجمان ہے۔ دھنک کے صفحہ پر ایک پولیس اہلکار اپنی سیلفی لینے میں مصروف ہے جبکہ وہ اس کی ڈیوٹی کا وقت ہے لیکن وہ اس سے لاپروائی کا مظاہرہ کررہا ہے ۔ دوسرا پولیس والا اس کو انتباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ لوگ اب سیلفی بنانے میں اتنے مگن ہوگئے ہیں کہ انہیں اپنے فرائض بھی نظر نہیں آتے جو اچھی علامت نہیں۔ لوگ سیلفی بناتے ہوئے اتنے بے خبر ہوجاتے ہیں کہ جان تک کی پروا نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ اب تک اس بے جاشوق کے باعث کئی جانیں تلف ہوچکی ہیں۔
دنیا بھر کے نوجوانوں میں سیلفی کا شوق جنون کی حد تک پہنچ چکا ہے اور مزیدخوفناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اکثر سننے کو ملتا ہے کہ پہاڑیوں یا دیگر اونچے مقامات پر کھڑے ہوکر سیلفی بنانے کی کوشش میں کوئی اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ نت نئے طریقے تلاش کئے جاتے ہیں کہ ایسی سیلفی کس طرح لی جائے جو سماجی رابطوں کی سائٹس پر مقبولیت کا ریکارڈ توڑدے۔
دوسرے لفظوں میں سیلفی ایسی آکسیجن بنتی جارہی ہے جس کے بغیر زندہ رہنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوچکا ہے، بڑے تو بڑے ناسمجھ بچے بھی اس موذی شوق میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیلفی کی وبا نے انسان کو اس کی اوقات بھلا دی ہے،اس کے وقار کو مجروح کر دیا ہے۔آج اچھا خاصا بظاہر سنجیدہ اور متاثر کن دکھائی دینے والی ہستی جب آڑے ترچھے زاویوں سے ، ٹیڑھے میڑھے منہ بنا کر، ہونٹوں کو منہ چڑانے کے انداز میں سکیڑ کر جب دیوانہ وار سیلفی لینے میں مشغول ہوتی ہے تو یوں لگتا ہے جیسے اس کی شخصیت کو گہن لگ گیا ہے۔ اس کی اصلیت عیاں ہو گئی ہے ۔ اسے دیکھنے والوں کے اذہان پر کوئی اچھا تاثر قائم نہیں ہوتا۔

شیئر: