Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندر پار پاکستانی بھی ادب کی ترویج کر رہے ہیں، عمرانہ مشتاق

 1973کے بعد کبھی کسی مشاعرے میں جانے کا اتفاق نہیں ہوا مگر آج یہاں آکر خوشی ہوئی،حلقہ فکر وفن کے عید ملن مشاعرے سے سفیر پاکستان کا خطاب
ریاض(ذکاء اللہ محسن) معروف کالم نگار، صحافی اور شاعرہ ڈاکٹرعمرانہ مشتاق نے کہا ہے کہ میں سمجھتی تھی کہ صرف پاکستان میں ہی ادب کی ترویج کا کام ہو رہا ہے مگریہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ سمندر پار پاکستانی بھی ادب کی ترویج کے لئے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں تو روزانہ کئی پروگرام منعقد ہوتے ہیں مگر سعودی عرب میں جتنی پاکستانی کمیونٹی ہے، اگر اس اعتبار سے دیکھا جائے تو یہاں ادب کا بہت زیادہ کام ہو رہا ہے۔ وہ اپنے اعزاز میں حلقہ فکر وفن کی جانب سے عید ملن مشاعرے سے خطاب کر رہی تھیں۔ سعودی عرب میں مہمان نوازی کے حوالے سے عمرانہ مشتاق کا کہنا تھا ان کو جب مدعو کیا گیا تو انہیں اس بات کا اندازہ بھی نہیں تھا کہ ان کو یہاں اتنی مقبولیت ملے گی ۔گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جو عزت اور پیار ملا ہے، اس کے پیش نظر میں بھول چکی ہوں کہ میں پاکستان سے باہر ہوں بلکہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب چند روز بعد جب پاکستان واپس جاؤں گی تو مجھے ایسا محسوس ہوگا کہ میں کسی بیگانے ملک میں آ گئی ہوں۔ سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق کا کہنا تھا کہ ان کی پوری زندگی فوج میں رہ کر گزری ہے۔ ان کو یاد ہے کہ 1973کے بعد کبھی کسی مشاعرے میں جانے کا اتفاق نہیں ہوا مگر آج یہاں آکر خوشی ہوئی ہے ۔ہمارا اردو ادب پوری دنیا میں مشہور ہے کیونکہ جتنا اردو ادب نے فروغ پایا ہے اتنا کسی دوسری زبان کو وہ عروج نہیں ملا۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی، فراز احمد فراز اور دیگر شعراء کرام نے ادب کی لازوال خدمت کی ہے۔ سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اس طرح کی محافل کی ترویج کے لئے تعاون جاری رہے گا۔ ادبی تنظیم حلقہ فکروفن کی جانب سے معروف قلم نگار، صحافی اور شاعرہ ڈاکٹر عمرانہ مشتاق کے اعزاز میں عید ملن مشاعرے کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق تھے جبکہ پاکستانی کمیونٹی کے سینکڑوں عمائدین نے بھی شرکت کی۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز حافظ بلال کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت عابد شمعون چاند نے حاصل کی۔حلقہ فکروفن کے جنرل سیکرٹری وقار نسیم وامق نے ابتدائی خطاب میں سفیر پاکستان سمیت تمام شعراء کرام اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حلقہ فکروفن گزشتہ35سال سے سعودی عرب میں اردو بولنے والوں کے لئے ایسے پروگرام ترتیب دے رہی ہے جو اردو ادب کو فروغ دے رہے ہیں۔ معروف پاکستانی شاعرہ شہناز مزمل نے کہا کہ وہ جب بھی سعودی عرب آتی ہیں تو یہاں حرمین شریفین کی وجہ سے دل باغ باغ ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ یہاں پاکستانی کمیونٹی جس طرح مہمان نوازی کرتی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہماری نوجوان نسل جس طرح ادب کے فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، اس سے خوشی محسوس ہوتی ہے اور اطمینان ہوتا ہے کہ اردو زبان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔حلقہ فکروفن کے ناظم الامور ڈاکٹر طارق عزیز کا کہنا تھا کہ وہ بے حد خوش ہیں کہ آج سفیر پاکستان ان کی حوصلہ افزائی کے لئے یہاں موجود ہیں۔ ہر دور میں آزاد خیال ادیبوں اور شاعروں نے ملک وقوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حلقہ فکروفن نے سچے ادیب کواس کے اصلی رنگ میں پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر طارق عزیز کا ڈاکٹر شہناز مزمل اور ڈاکٹر عمرانہ مشتاق کے حوالے سے کہنا تھا کہ شہناز مزمل اور عمرانہ مشتاق کے اشعار ملائم ،دھیمے ،سلیس اور سادہ ہوتے ہیں مگر انکی تہہ میں غضب کا درد اور جوش پایا جاتا ہے۔ حلقہ فکروفن کے ایڈوائزر محمود احمد باجوہ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سفیر پاکستان کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ سفارت خانہ پاکستان ہمیشہ اپنے ہموطنوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ مشاعرے میں وقار نسیم وامق، ڈاکٹر حنا عنبرین، عبدالرزاق تبسم، تنویر احمد تنویر، وسیم سحر، محمد خالد رانا، مسعود جمال، غزالہ کرمانی، اقبال طارق، باقر عباس فیض، ڈاکٹر صغیر صافی، محمد صابر قشنگ، یوسف علی یوسف، کاشف رفیق، فاطمہ احمد ،حکیم اسلم قمر، محمد ایوب صابر اور سہیل ثاقب نے اپنی غزلیں اور نظمیں پیش کیں جبکہ مرکزی شعرا ء میں سے شہناز مزمل اور ڈاکٹر عمرانہ مشتاق نے جب اپنا کلام پڑھا تو سامعین کی جانب سے دل کھول کر داد دی گئی۔ آخر میں تمام شعراء کرام کو اعزازی شیلڈ سے نوازا گیاجبکہ حلقہ فکروفن کی پنجاب ایڈوائزی کونسل کے ممبر اور پروگرام کے اسپانسر میاں عمران ججوی کو اور سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق کو بھی تعریفی شیلڈ دی گئی جبکہ بابائے ریاض قاضی اسحاق میمن کی جانب سے اجرک کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔
 

شیئر: