حیدرآباد ( ابو حمید ) ریاست آندھرا پردیش میں اونچی ذات کے ہندوئوں کی طرف سے سماجی بائیکاٹ کرنے کے خلاف 300سے زائد دلتوں نے غیر معینہ مدت کیلئے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے جس کے نتیجے میں ضلع انتظامیہ نے اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے راجو برادری کے لوگوں پر مقدمہ درج کر دیا ہے حالانکہ منگل کو دلت خاندان سے تعلق رکھنے والے رام ناتھ کووند ملک کے صدر جمہوریہ کے عہدے پر براجمان ہو چکے ہیں لیکن دلتوں کو کوئی سماجی راحت نہیں مل رہی ہے ۔ دلتوں کے خلاف اونچی ذات کے لوگوں کے ذہنوں میں کوئی تبدیل نہیں آئی ہے اور اونچی ذات کی برادریوں کی طرف سے تشدد کے واقعات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ریاست آندھرا پردیش کے مغربی گوداوری ضلع کے گائوں گراگھا پارو میں 300سے زائد دلتوں کے ساتھ ناروا سلوک ہی نہیں ہوا بلکہ بعض افراد پر اونچی ذات کی برادری راجو کے لوگوں کی طرف سے تشدد بھی کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق یہ پورا تنازع بابا صاحب امبیڈ کر کے مجسمے کو قائم کرنے پر شروع ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے دلتوں میں شامل ہونے والے مالا برادری کے لوگوں کو پچھلے 3ماہ سے اونچی ذات کے دبنگ برادری راجو کے سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ 24اپریل کو دلت برادری کے لوگوں نے گائوں میں بھیم رائو امبیڈکر کا مجسمہ لگایا تھالیکن اونچی ذات کے لوگوں نے اس کی مخالفت کی اور موقع ملتے ہی کچھ نامعلوم افراد نے چند گھنٹوں بعد مجسمے کو وہاں سے ہٹا دیا۔یہی نہیں بلکہ اس کو توڑ پھوڑ کر ایک گھڑے میں ڈال دیا گیا جس کے بعد دلتوں نے احتجاج کیا اوراونچی ذات کے لوگوں کے کھیتوں میں کام کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد راجو برادری جس کی گائوں میں اکثریت ہے نے دلتوں کا جس میں اکثریت مزدوروں کی ہے سماجی بائیکاٹ کر دیا ۔ مغربی گوداوری کی ضلع انتظامیہ کو جیسے ہی اس بائیکاٹ کی اطلاع ملی تو اس نے راجو برادری کیخلاف قانون کی متعدد دفعات کے تحت مقدمات قائم کر دئیے ہیں ۔ حالانکہ جن لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا ان سب کو ضمانت پر رہائی مل گئی ہے لیکن گائو ں میں کشیدگی برقرار ہے اور اب غیر معینہ مدت کیلئے بھوک ہڑتال سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔