Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حلف الفضول، مظلوموں کی داد رسی کے لئے معاہدہ

 
منصب نبوت پر سرفراز ہونے سے پہلے رسول اللہ کی حیات مبارکہ کے مشہور مقامات میں سے ایک دارعبداللہ بن جدعان بھی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حلف الفضول منعقد ہوا تھا۔ اس موقع پر نبی کریم شریک ہوئے تھے۔ اس و قت آپ نوجوان تھے۔ منصب نبوت پر سرفراز ہونے کے بعد رسول اللہ نے فرمایا تھا :
”میں دار ابن جدعان میں حلف الفضول کے موقع پر شریک ہوا تھا۔ مجھے اگر اسکے ا حیاءکی دعوت دی جائے تو میں اسے قبول کرلوں گا کیونکہ مجھے یہ معاہدہ سرخ اونٹوں سے کہیں زیادہ عزیز ہے۔“
مورخین نے حلف الفضول اور اسکے انعقاد کے اسباب پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ انہوں نے اس کے سیاسی پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ سیرت ابن ہشام میں اسکا تذکرہ آیا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ قریش کے کئی قبائل عبداللہ بن جدعان کے گھر میں جمع ہوئے تھے۔ ان میں بنو ہاشم، بنو المطلب، اسد بن عبد العزیٰ، زہرہ بن کلاب اورتیم بن مرة کے سردارتھے۔ ان لوگوں نے عہد کیا تھاکہ مکہ مکرمہ میں یہ لوگ ہر مظلوم کی مدد کریں گے۔ خواہ ظلم کرنے والا مکہ کا باشندہ ہو یا کہیں اور کا رہنے والا ہو۔ مظلوم کی داد رسی سب مل جل کر کریں گے۔ قریش نے اسے حلف الفضول کا نام دیا تھا۔ یہ نام اس معاہدے کا اس لئے پڑا کیونکہ ماضی میں جرہم نے اسی جیسا ایک معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے میں 3افراد اور انکے پیرو کا رشامل تھے۔ ان میں سے ایک کانام الفضل بن فضالہ ، دوسرے کا نام الفضل بن ودعہ اور تیسرے کا نام فضیل بن حارث تھا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ الفضیل بن شراعہ ، الفضل بن ودعہ ، الفضل بن قضاعہ تھے۔ قریش کا یہ معاہدہ اہل جرہم کے معاہدے جیسا تھا چونکہ پہلے معاہدے میں حصہ لینے والی ساری شخصیات کے نام کے ساتھ فضل جڑا ہوا تھا۔ اس وجہ سے پہلے معاہدے کی طرح اسے بھی مضمون کی مشابہت کے پیش نظر حلف الفضول کا نام دیا گیا۔ اسکی ایک وجہ تسمیہ یہ بھی ہے کہ جن قبائل کے سردار مظلوم کی داد رسی پر متفق ہوئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ حلف الفضول بعثت سے 20برس قبل منعقد ہوا تھا۔
 

شیئر: