Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج بیت اللہ ، ارکان ، فرائض ، شرائط اور سنتیں

ایسا حج جس میں اللہ کی کوئی نافرمانی نہ کی گئی ہو، حلال کمائی سے ہو اور اخلاص سے معمور ہو تو اس کا بدلہ سوائے جنت کے او رکچھ نہیں
* * * قاری محمد اقبال۔ریاض* * *
حج ایک عظیم الشان عبادت ہے اور یہ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ فرض ہے۔یہ اسلام کے 5 بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ حج کا انکار کرنے والا کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور اللہ (کی رضا)کے لیے لوگوں پر اللہ کے گھر کا حج فرض ہے جو وہاں تک جانے کی استطاعت رکھتے ہوںاور جو کوئی انکار کرے تو اللہ تعالیٰ سارے جہانوںسے بے پروا ہے۔(آل عمران97)
فرمان نبوی ہے : اسلام کی بنیاد 5 چیزوں پر ہے: توحید ورسالت کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور بیت اللہ شریف کا حج کرنا۔ (متفق علیہ) فرض حج کے بعد بھی حج کرنا مشروع ہے مگر یہ نفلی حج ہوگا۔ یہ فرمان رسول کریمبھی حج کی فرضیت کی دلیل ہے: لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے اس لیے حج کرو۔(مسلم) جبکہ نفلی حج کی دلیل یہ حدیث پاک ہے : حج اور عمرہ یکے بعد دیگرے کرتے رہو کہ یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح ختم کردیتے ہیں جس طرح آگ کی بھٹی لوہے اورسونے چاندی کی میل کچیل کو ختم کردیتی ہے۔(صحیح ترمذی اور صحیح ابن ماجہ ۔شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ )
حج کا اجروثواب: ایسا حج جس میں اللہ کی کوئی نافرمانی نہ کی گئی ہو، حلال کمائی سے ہو، مقصود اللہ کو راضی کرنا ہو اور اخلاص سے معمور ہو تو ایسے حج کا بدلہ سوائے جنت کے او رکچھ نہیں۔ ارشاد رسول کریم ہے: جو شخص اس گھر کا حج کرے اور اس میں شہوت کی کوئی بات کرے نہ اللہ کی نافرمانی والی کوئی بات یا کام کرے تو وہ حج کے بعد اس طرح گناہوں سے پاک گھر لوٹتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنم دیا ہو۔ محظورات احرام: 9کام احرام کی حالت میں ناجائز ہیں : -1 بال کاٹنا مگر نہاتے ہوئے یا ویسے کو ئی بال گر جائے تو حرج نہیں۔ -2 ناخن کاٹنا مگر چوٹ لگنے سے ناخن ٹوٹ جائے تو اس کو علیحدہ کرنا جائز ہے۔ -3مرد کا سر ڈھانپنا مگر سر پر سامان وغیرہ اٹھا لینے میں حرج نہیں۔ -4 مرد کے لیے سلا ہوا لباس پہننامگر پیٹی اور جوتی وغیرہ پر سلائی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ -5 خوشبو لگانا یا سونگھنا۔ -6 خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔ -7اپنانکاح کرنا یاکسی کا کروانا۔ -8 جماع کرنا۔ -9مباشرت یعنی بوس وکنار وغیر ہ کرنا۔ حج کی سنتیں: ارکان اور و اجبات پورا کر لینے سے حج تو ادا ہو جاتا ہے لیکن اگر کوئی باہمت شخص حج کے تمام مسنون اعمال بھی ادا کرنا چاہے تو یہ بہت اچھا ہے کیونکہ فکر ہر کس بقدر ہمت اوست۔
عمومی طور پر حج کی سنتیں 8 ہیں جب کہ ہر مرحلہ کی الگ سنتیں بھی کافی ہیں جو آگے چل کر اختصار سے آئیںگی۔ -1حج کو مفرد طور پر ادا کرنا اس طرح کہ پہلے حج کیا جائے اور پھر کسی حل: جعرانہ، تنعیم یا حدیبیہ میں جاکر احرام باندھ کر عمرہ کیا جائے۔ -2حج کے اکثر مقامات پربلند آواز سے تلبیہ پکارنا۔ جب تلبیہ سے فارغ ہو تو اللہ کے نبی پر درود پڑھے اور اللہ سے گناہوں کی معافی اور جنت کا سوال کرے۔ -3 طواف قدوم: ایسا حاجی جو حج افراد کررہا ہے، عرفات جانے سے قبل ایک طواف کرے البتہ عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ کا طواف ہی طواف قدوم شمار ہوگا۔ -4 طواف سے فراغت کے بعد مقام ابراہیم پر یا جہاں جگہ ملے دو رکعت نماز ادا کرنا۔ -5 احرام کے لیے دو سفید چادریں استعمال کرنا اگرچہ نہ ملنے کی صورت میں رنگ دار بھی جائز ہوں گی۔ -6 امام کے لیے مسنون ہے کہ وہ دوران حج 4خطبے کہے:
پہلا 7 تاریخ کو کعبہ کے قریب، اس میں حجاج کو حج کے طریقے اور مسائل و آداب بتلائے۔
دوسرا عرفات کے روز بطن عرنہ میں مسجد نمرہ میں ،
تیسرا یوم النحر کو منی میں اور
چوتھا ایام تشریق میں دوسرے روز یعنی 12 تاریخ کو نماز ظہر کے بعد، اس میں منی سے نکلنے اور واپسی کے سفر کے آداب بتائے۔
تمام خطبے نماز ظہر کے بعد ہوں گے سوائے یوم عرفہ کے کہ وہ دو خطبے ہوں گے اور نماز سے قبل ہوں گے۔ -7اگر آسانی سے ممکن ہو تو دوران حج 7 مواقع پر غسل کرنا مسنون ہے: پہلااحرام باندھتے وقت ، یہ غسل حج کرنے والی عورتوں کے لیے بھی مسنون ہے اگر چہ وہ حیض یانفاس کی حالت ہی میں کیوں نہ ہوں، دوسرامکہ میں اورتیسرا حرم میں داخل ہوتے وقت اگر چہ آدمی احرام میں نہ بھی ہو، چوتھا وقوف عرفہ کرتے ہوئے، بہتر ہے کہ یہ غسل وادی نمرہ میں ہو، پانچواں دسویں تاریخ کی فجر کے بعد مشعر حرام کے قریب مزدلفہ میں، چھٹا ایام تشریق میںسے ہر دن رمی جمرات سے قبل، ساتواں مدینہ میں داخل ہوتے وقت۔
دراصل ہجوم میں داخل ہوتے وقت غسل کرنے سے بہت سی مشکلات سے خلاصی ہو جاتی ہے۔ -8 آب زم زم پیٹ بھر کر پینا حتی کہ یہ ان لوگوں کے لیے بھی مسنون ہے جو حج عمرہ نہ کررہے ہوں۔ زم زم پیتے وقت قبلہ رخ ہونا اور جو مراد ہو اس کے پورا ہونے کی نیت سے پینا۔ سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ زم زم پیتے وقت علم نافع، رزق واسع اور ہر بیماری سے شفا کی دعا کیا کرتے تھے۔زم زم بسم اللہ پڑھ کر قبلہ رو ہو کر 3 سانس میں پئے اور اس میں سے اپنے سر ، چہرے اور سینے پر بھی ڈالے۔ ان عمومی سنن کے علاوہ ہر ایک موقع ومقام کے لیے الگ تفصیلی سنن بھی ہیں جن کا مختصر بیان اس طرح ہے۔

شیئر: