Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طلاق ثلاثہ پر فیصلے کا احترام کریں، اویسی

    حیدرآباد -------رکن پارلیمنٹ و صدر مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے طلاق ثلاثہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلہ پرعمل کرنا مشکل کام ہے تاہم ہمیں اس فیصلہ کا احترام کرناچاہئے۔انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلے اور قوانین ہمیں بتاتے ہیں کہ سماج میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاہم اب کئی عملی مشکلات سامنے آئیں گی۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا عدالتیں سماجی اصلاحات لائیں گی جس کا کام مسلم پرسنل لا بورڈ زمینی طورپر کر رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کایہ فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں ہوا ۔اسد اویسی نے کہاکہ اس مرحلہ پر اسے کامیابی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ پرسنل لاکو عدالت کے دائرہ کار میں نہیں لایا جاسکتا ۔صدر مجلس نے کہا کہ بنیادی حقوق کے دائرہ میں پرسنل لاکو چیلنج نہیں کیاجاسکتا ۔بی جے پی حکومت اگرچہ کہ اس فیصلہ کا استقبال کر رہی ہے،تاہم حکومت چاہتی تھی کہ تمام طرح کی طلاق کا خاتمہ کیاجائے مگر سپریم کورٹ نے اس کو قبول نہیں کیا ۔انہوں نے استفسارکرتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی خاتون یہ کہے کہ اسے طلاق ثلاثہ دی جائے تو کیا کیاجائے؟صد رمجلس نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں کہا گیاہے کہ پرسنل لاکو بنیادی حقوق کے دائرہ میں چیلنج نہیں کیاجاسکتا ۔انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لابورڈ نے پہلے ہی مسلمانوں سے خواہش کی ہے کہ وہ ایک ہی نشست میں 3 طلاق نہ دے ۔انہوں نے رائے کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے یا قوانین سے مطلوبہ اثر نہیں پڑیگا۔ ہمارے ملک میں بچوں کی شادیوں کیخلاف قوانین ہیں تاہم تقریباً ایک کروڑبچوں کی شادیاں ہوتی ہیں ، اسی لئے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ قوانین یا عدالتی فیصلے سنانے سے سماج میں انقلابی تبدیلی نہیں آئیگی۔ اسد اویسی نے کہا کہ سال 2002میں عدالت نے طلاق ثلاثہ کو غیر دستوری قرار دیا تھا اور اس پر ثالثی کی ضرورت کو اجاگر کیا تھا،پھر ایک مرتبہ عدالت نے اس سلسلہ میں فیصلہ دیا ہے ۔انتظار کریئے اور دیکھئے کیا ہوتا ہے۔دریں اثناء مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ رکن مسلم پرسنل لا بورڈ وامیر ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھرا پردیش نے بھی امید ظاہر کی کہ حکومت اس مسئلہ پر قانون سازی میں علماء سے مشاورت کریگی اور انکی رائے کو پیش نظر رکھتے ہوئے قانون بنائیگی۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اس فیصلے سے مسلم پرسنل لا بورڈ کی جیت ہوئی ہے۔ حکومت اس فیصلے کی روشنی میں تدوین کئے جانے والے قانون میں کوئی ایسا عمل نہ کرے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہو۔

شیئر: