Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسپاٹ فکسنگ :شرجیل خان پر 5 سال کی پابندی عائد

لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ میں ا سپاٹ فکسنگ کے جرم میں شرجیل خان پر کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر 5سال کی پابندی عائد کر دی۔ جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا ءاور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پی سی بی کے 3 رکنی اینٹی کرپشن ٹریبونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا مختصر فیصلہ سنایا۔شرجیل پر لگے پانچوں الزامات درست ثابت ہونے پر 5 سال کی پابندی لگادی گئی ۔ شرجیل خان پر مشکوک افراد سے ملنے، اس بارے میں پی سی بی کو مطلع نہ کرنے اور خراب کارکردگی کےلئے پیشکش قبول کر نے ، پی ایس ایل کے پہلے میچ میں مبینہ طور پر 2ڈاٹ گیندیں کھیلنے کی بک میکر کی پیشکش قبول کی اور اس پر عمل بھی کیا ۔یاد رہے کہ فروری میں پی ایس ایل کے آغاز میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا تھا جس میں یہ 5الزامات لگے۔دیگر پاکستانی کرکٹرز بھی مبینہ طور پر اسکینڈل میں ملوث پائے گئے تھے جن میں سے اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔ خالد لطیف کے بارے میں فریقین نے حتمی دلائل ٹریبونل کے سامنے پیش کر دئےے ہیں جس کے بعد ان کے بارے میں ٹریبونل ایک ماہ کے اندر فیصلہ سنائے گا۔ اسکینڈل میں ملوث اسلام آباد یونائیٹڈ کے فاسٹ بولر محمد عرفان کو پہلے ہی6 ماہ پابندی کی سزا سنائی جا چکی ہے جبکہ شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کے معاملات ٹریبونل میں زیر سماعت ہیں۔شرجیل خان اور خالد لطیف پر الزام تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر بک میکر یوسف انور اور کرکٹر ناصرجمشید سے ڈیل کی ہے۔ برطانوی کرائم ایجنسی نے ناصر جمشید کو حراست میں لیتے ہوئے ان کا پاسپورٹ تحویل میں لے لیا تھا بعد میں انہیں ضمانت پر رہائی ملی تھی۔ یوسف انور کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا ۔انہیں بھی بعد میں ضمانت مل گئی۔ شرجیل خان کے خلاف پی سی بی کے ٹریبونل کی کارروائی تقریباً 5ماہ جاری رہی ۔ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ سر رونی فلینیگن بھی ٹریبونل کے سامنے پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

شیئر: