Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طواف وداع ، اجازت طلبی

    حج کا آخری عمل بیت اﷲ شریف کا رخصتی طواف ہوتا ہے  ۔خاص طورپر میقات کے باہر سے آنے  والے زائرین حرم ( آفاقی حجاج کرام ) کے لئے اس کی زیادہ تاکید آئی ہے جبکہ  معذوروں کے لئے ( ایامِ ناپاکی سے دوچار عورتوں کے لئے ) رخصت بھی ہے ۔ اس کی حکمت و مصلحت  اور اس میں پنہاں  راز اس کے نام ہی سے  واضح ہے کہ  یہ  رب ذوالجلال کے شکر کے ساتھ  رخصت اور اجازت طلبی کی طرح ہے۔جس طرح کوئی کسی  بادشاہ کا مہمان ہو تو واپسی سے قبل  وہ اجازت لے کر  اور رخصتی  سلام مصافحہ کرکے  واپس ہوتا ہے ، اسی طرح یہ طواف بھی اجازت طلبی کی طرح ہے ۔
     حضرت عبد اﷲ بن عباس ؓ خاص طورپر طوافِ وداع میں  ایک دعاء پڑھتے تھے ، جس کے بعض الفاظ اس طرح ہیں  :
    ’’یہ میری واپسی کا وقت ہے، اگر آپ مجھے  اجازت دیں ،  میری یہ  واپسی آپ کے یا آپ کے گھر کے مقابلے میں کسی اور کو  ترجیح دینے کے سبب نہیں اور  نہ ہی آپ سے  یا آپ کے گھر سے اعراض کی  وجہ سے ہے‘‘ ۔
    اس طوافِ  وداع میں  بیت اﷲ شریف کی تعظیم اور مقصودِ سفر بھی  پنہاں ہے کہ  بیت اﷲ شریف کی  زیارت ہی  اصل  مقصد سفر ہے ، حاجی جب مکہ مکرمہ پہنچتا ہے  تب بھی سب سے پہلے بیت اﷲ شریف کا  طواف ہی ( طوافِ قدوم ) کرتا ہے  اور  جب رخصت  ہوتا ہے  تو بھی بیت اﷲ شریف کا  طواف کرکے  رخصت ہوتا ہے ۔  اسی طرح یہ بھی حقیقت ہے کہ  حج کی  سعادت  اور بیت اﷲ شریف کی  زیارت اﷲتعالیٰ کی  توفیق اور اس کی  مدد و  نصرت ہی کے سبب ہوسکی ۔  پھر اسی  سفر حج میں  حاجی نے اﷲ کی  ضیافت  و مہمانی میں  وقت گزارا  ۔  اس کی عطا وبخشش  اور  نوازشات سے  خوب  فائدہ  اُٹھایا ،  اب یہ کتنی بڑی ناشکری و  ناقدری ہوگی کہ کوئی وطن واپس ہوتے ہوئے اس گھر کا طواف کئے بغیر رخت ِسفر باندھ لے ۔   

شیئر: