Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ کیسی دوستی،بس محسنی تھی

عزیز بلگامی۔بنگلور
 
اگرچہ موت کی سی بے کلی تھی
مرے پہلو میں میری زندگی تھی
ہمارے درمیاں جو دوستی تھی
وہ کیسی دوستی،بس محسنی تھی
سخن کیسا، کہاں کی شعر گوئی
وہ اصلاًمیری آشفتہ سری تھی
جسے تم بے رخی کہتے رہے تھے
حقیقت میں ادائے دِ لبری تھی
سخن تھا، راکھ کا بستر نہیں تھا
اِسی میں فن کی چنگاری دبی تھی
عزیزاب لب کہاں کھلتے ہمارے
نظر چہرے پہ جم کر رہ گئی تھی
 
 
 
 

شیئر: