Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی جے پی وزیر کا جشن میں شرکت سے انکار

نئی دہلی .... مرکز کی بی جے پی حکومت کے وزیر برائے فروغ ہنر مندی اننت کمار ہیگڑے نے میسور کے آنجہانی حکمراں ٹیپو سلطان کو قاتل ، بربر اور انتہا پسند قرار دیتے ہوئے اسکے جشن سالگرہ میں شرکت کرنے سے انکار کردیا اور اس سلسلے میں ساتھ ہی ایک مکتوب کرناٹک کی کانگریس حکومت اور اسکے حکام کو روانہ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ٹیپو سلطان سے متعلق پروگرام میں انہیں دعوت نامہ نہ بھیجا جائے۔ واضح رہے کہ کرناٹک حکومت میسور کے آنجہانی حکمراں کا جشن سالگرہ 10نومبر کو حسب روایت منا رہی ہے جس میں ریاست سے تعلق رکھنے والے تمام سیاستدانوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ہیگڈے نے ریاست کے تمام اہم حکام کو بھی مکتوب روانہ کیا ہے ۔ چیف سیکریٹری اور شمالی کنڑا کے کمشنر کو لکھے گئے ایک خط میں ہیگڑے نے 10نومبر کو ہونے والی ٹیپو سلطان کی سالگرہ تقریب میں انکا نام شامل نہ کرنے کو کہا ہے۔ ہیگڈے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ کرناٹک حکومت کو ایک ایسے بربر ، قاتل ، انتہا پسند اور اجتماعی زیادتی کرنے والے حکمران کیلئے جشن سالگرہ میں انہیں نہ بلانے کے بارے میں واضح طور سے لکھ دیا ہے۔ ہیگڑے کے اس بیان کے بعد سیاسی طور پر شدید ردعمل شروع ہوگیا ہے۔ کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدھا رمیا نے مودی حکومت کے کابینہ وزیرکے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ایک حصہ ہوتے ہوئے ہیگڑے کو اس طرح کا خط نہیں لکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو جشن سالگرہ کی دعوت تمام مرکزی اورریاستی لیڈرو ںکو دی جاتی ہے۔ آنا یا نہ آنا ان پر منحصر ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اسے سیاسی مدعا بنایا جارہا ہے۔ انگریزوں کےخلاف 4لڑائیاں لڑی گئیں اور ٹیپو نے ان تمام لڑائیو ںمیں حصہ لیا تھا ۔ واضح رہے کہ 5مرتبہ لوک سبھا رکن منتخب ہونے والے ہیگڑے ریاست کی حکمراں جماعت کانگریس حکومت کے سخت مخالف رہے ہیں۔ وہ 2015ءسے ہی ٹیپو سالگرہ جشن پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔ کرناٹک حکومت 2015ءسے ٹیپو سلطان کی اس تقریب کو سرکاری سطح پر مناتی آئی ہے۔ کرناٹک حکومت کے اس فیصلے کو انتہا پسند تنظیموں نے بھی ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں نکتہ چینی کی تھی اور اسے اقلیتوں کی چاپلوسی کرنے کا عمل قرار دیا تھا۔

شیئر: