Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جوش و جذبے، نوجوانوں اور امکانات سے بھرپور ملک‘، جونی ڈیپ کی سعودی فلم کونفیکس میں شرکت

ہالی وڈ کے مشہور اداکار جونی ڈیپ نے ریاض میں منعقد ہونے والے تیسرے سعودی فلم کونفیکس میں شرکت کی جہاں انہوں نے ’دی جینئس آف امبوڈنگ ڈفرنٹ رولز‘ یا ’مختلف کرداروں کو حقیقت کا روپ دینے کا فن‘ کے عنوان سے ایک سیشن میں شرکت کی۔
عرب نیوز کے مطابق اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے جونی ڈیپ نے سعودی عرب ایک مرتبہ پھر آنے پر شکریہ ادا کیا، ایک ایسا ملک جسے انہوں نے ’جوش و جذبے، نوجوانوں اور امکانات سے بھرپور قرار دیا۔
انہوں نے مملکت کی تیزی سے ترقی کرتی فلم انڈسٹری اور نئے ٹیلنٹ کو فروغ دینے کے عزم کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ سعودی عرب اس وقت ایک غیرمعمولی فن کے ایک نئے دور سے گزر رہا ہے۔ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ بہت خالص اور سچا ہے۔ آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ لوگ تخلیق کر رہے ہیں کیونکہ وہ واقعی اسے چاہتے ہیں۔‘
ایک گھنٹے پر مشتمل ماسٹرکلاس میں جونی ڈیپ نے اپنی اداکاری اور کہانی سنانے کے فن پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اپنے ابتدائی خدشات، غلط سمجھا جانے کے تجربات اور اس پر بات کی کہ فن کی دنیا میں تخلیقی سچائی کو برقرار رکھنا کتنا ضروری ہے۔ خاص طور پر اس انڈسٹری میں جہاں اکثر فن سے زیادہ منافع کو ترجیح دی جاتی ہے۔
جب آپ شروعات کرتے ہیں تو دل میں شکوک ہوتے ہیں کیا میں بہتر ہوں؟ کیا میں یہ صحیح کر رہا ہوں؟ یہ سوال کبھی پوری طرح ختم نہیں ہوتے۔
انہوں نے اعتراف کیا ’لیکن آپ سیکھ جاتے ہیں کہ یہ خدشات بھی عمل کا حصہ ہیں۔ یہ آپ کو ایماندار رکھتے ہیں۔
ڈیپ نے اس بات پر زور دیا کہ تخلیقی کام ہمیشہ جذبے سے آنا چاہیے، نہ کہ شہرت یا تعریف حاصل کرنے کی خواہش سے۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ کو اپنے کام سے محبت ہونی چاہیے۔ اداکاری ایک عجیب پیشہ ہے، لیکن اگر آپ کا اس سے گہرا تعلق نہیں ہوگا تو دیکھنے والے اسے محسوس کر لیں گے۔ اصل فن سچائی سے ہی پیدا ہوتا ہے۔
جونی ڈیپ جو ’پائریٹس آف دی کیریبین‘، ’ایڈورڈ سیزرہینڈز‘ اور ’فائنڈنگ نیورلینڈ‘ جیسی فلموں میں اپنی شاندار اداکاری کے لیے مشہور ہیں، نے یہ بھی بتایا کہ وقت کے ساتھ ان کا اداکاری سے رشتہ کیسے بدلا ہے۔
ڈیپ نے بتایا کہ ’جب میں جوان تھا تو مجھے بہت پرواہ ہوتی تھی کہ لوگ میرے کام کو کیسے دیکھتے ہیں۔ وقت کے ساتھ میں نے سیکھا کہ زیادہ فکر کرنا انسان کو پیچھے روک دیتا ہے۔ ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو اپنے آپ پر یقین کرنا پڑتا ہے اور پورے یقین کے ساتھ آگے بڑھنا ہوتا ہے۔ بالکل ایسے جیسے پانی میں چھلانگ لگاتے وقت یہ نہ سوچا جائے کہ ہاتھ خشک کیسے رہیں گے یا نہیں۔
ماسٹرکلاس کا سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب جونی ڈیپ نے اپنے مشہور کردار کیپٹن جیک سپیرو کی کہانی سنائی۔
انہوں نے بتایا کہ شروع میں ڈزنی کے عہدیداروں کو ان کا انداز بالکل پسند نہیں آیا۔

جونی ڈیپ نے ہنستے ہوئے کہا ’انہیں لگا کہ میں فلم برباد کر دوں گا۔ لیکن مجھے اپنے آپ پر یقین تھا۔ کبھی کبھی آپ کو اپنے پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے، چاہے کوئی دوسرا آپ سے اتفاق نہ کرے۔ آخر میں، سب اچھا ہو گیا۔
انہوں نے سعودی نوجوانوں کو اپنے فن کے شوق کو آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔
یہاں بہت ٹیلنٹ ہے۔ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ نوجوانوں کو موقع دیا جائے کہ وہ خود کچھ نیا آزما سکیں، غلطیاں کریں، سیکھیں اور اپنی آواز تلاش کریں۔ فن کمال نہیں، بلکہ سچائی کا ہے۔
سعودی فلم کونفیکس جو سعودی فلم کمیشن کی جانب سے منعقد کیا جاتا ہے، تیزی سے مملکت کی بڑھتی ہوئی تفریحی صنعت کا ایک اہم ایونٹ بن گیا ہے۔
یہ کانفرنس دنیا بھر کے فلم سازوں، پروڈیوسرز، ڈسٹری بیوٹرز اور سرمایہ کاروں کو ایک ساتھ لاتی ہے اور انہیں تخلیقی تبادلے اور تعاون کا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔

تیسرے ایڈیشن میں نمائش، ورکشاپس اور انٹرایکٹیو سرگرمیاں شامل ہیں جن کا مقصد نئی نسل کے فلم سازوں کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ ایونٹ 25 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
ڈیپ کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ مملکت بین الاقوامی فلمی دنیا میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہی ہے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کا اختتام ایسے الفاظ پر کیا کہ ’آپ کو دوسروں کی توقعات کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں۔ بس اپنی کہانی سنائیں، اپنی سچائی بیان کریں۔ اصل جادو وہیں سے شروع ہوتا ہے۔

شیئر: