’چاہتا ہوں کہ میرا فن خوشی کا ذریعہ بنے‘: سعودی آرٹسٹ عبدالہادی عبداللہ
کسی بھی فن پارے پر کام شروع کرنے سے پہلے عبدالہادی عبداللہ تحقیق کرتے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی آرٹسٹ عبدالہادی عبداللہ کہتے ہیں کہ فن وہ جادو ہے جس سے انسان کچھ نہ کچھ بنا لیتا ہے۔
عبدالہادی عبداللہ بچپن کا ایک لمحہ یاد کرتے ہیں جب انہوں نے ایک رنگ برنگی تصویر بنائی تھی جو ان کے دوستوں کو بہت پسند آئی۔
یہی لمحہ ان کے اندر تخلیق کا شوق جگانے کا سبب بنا اور انہیں یہ یقین دلایا کہ ترغیب ہر جگہ مل سکتی ہے۔
سعودی آرٹسٹ کی دو مشہور پینٹنگز اُن کے ثقافتی انداز میں کہانی بیان کرنے کے فن کو خوبصورتی سے دکھاتی ہیں۔
اپنی پینٹنگ ’ایج آف دی یونیورس‘ میں وہ ایک شخص کو دکھاتے ہیں جو ایک سجے ہوئے فرش پر بیٹھا ہے، اردگرد اونٹوں کی تصویریں ہیں، اور وہ اونٹ کے دودھ کا پیالہ تھامے ہوئے ہیں جو مہمان نوازی کی علامت ہے۔
انہیں اس پینٹگ کا خیال ایک روایتی بازار کے دورے کے دوران آیا جہاں کے رنگوں، آوازوں اور ماحول نے انہیں متاثر کیا۔
جب وہ یہ تصویر بنا رہے تھے تو ان کے ذہن میں بازار میں جڑے ہوئے بے شمار لوگوں کی کہانیاں گھوم رہی تھیں۔

تصویر کے پیچھے بنے رنگ برنگے چوکور کے خانے اسے جدید اور خوبصورت انداز دیتے ہیں۔
انہوں نے روایتی علامات کو نئے رنگوں اور سیدھی لکیروں کے ساتھ ملا کر یہ دکھایا ہے کہ ماضی سے محبت، اپنی پہچان اور ثقافت سے جڑا رہنا ایک خوبصورت احساس ہے۔
دوسری تصویر ’سینٹ آف دی پیپل‘ میں ایک آدمی کو دکھایا گیا ہے جو پرسکون انداز میں کرسی پر بیٹھا ہے، اور اس کے سر کے اوپر ہلکی روشنی کا دائرہ چمک رہا ہے۔
عبداللہ بتاتے ہیں کہ انہیں اس پینٹنگ کا خیال ایک پرانی، خالی عمارت کی سیر کے دوران آیا جہاں انہیں اس لمحے کو قید کرنے کا شدید احساس ہوا۔
پینٹنگ میں نیلا اور پیلا رنگ سائے والے کردار کے ساتھ تضاد پیدا کرتے ہیں، جو خود کو پہچاننے اور تلاش کرنے کے سفر کی علامت ہے۔
36 برس کے عبدالہادی عبداللہ جو ایک آرٹ ٹیچر بھی ہیں، اپنے طلبہ سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
وہ ایک موقع یاد کرتے ہیں جب کلاس میں ایک بچی ایک سادہ سی ڈرائنگ اپنے ساتھ لائی جس میں اس نے اپنے خاندان دکھایا تھا۔
اس بچی کی معصومیت اور خوشی نے انہیں بہت متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہر ذہن کے اندر ایک الگ دنیا ہوتی ہے۔‘

ان کے طلبہ کی تصویریں، جو خالص جذبات اور رنگوں سے بھری ہوتی ہیں، اکثر انہیں اپنے فن کے لیے نئے آئیڈیاز دیتی ہیں۔
کسی بھی فن پارے پر کام شروع کرنے سے پہلے عبدالہادی عبداللہ تحقیق کرتے ہیں اور اکثر پرانے مقامات کا دورہ کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ دورے کوئی قیمتی چیز کی تلاش جیسے ہوتے ہیں۔‘
عبدالہادی عبداللہ کے فن کا بنیادی مقصد خوشی پھیلانا ہے۔ ’میں چاہتا ہوں کہ میرا فن لوگوں کے دلوں میں خوشی پیدا کرے۔‘