Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راجستھان:مخالفت کے باوجود اسمبلی میں متنازعہ بل پیش،کانگریس کا احتجاج

 
جے پور۔۔  اپوزیشن جماعت  کانگریس کی سخت مخالفت کے باوجود  راجستھان کی بی جے پی حکومت  نے متنازعہ بل اسمبلی میں پیش کردیا ہے  جس کے بعد پورے ہاؤس میں ایک ہنگامہ برپا ہوگیا۔  ریاستی وزیر اعلیٰ  وسندرا راجے  کی حکومت نے  بدعنوانی کے الزامات کے تحت کسی بھی  سرکاری ملازم کیخلاف  ایف آئی آر یا مقدمہ کرنے  کے معاملے میں  ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس میں  حکومت کی اجازت کے بغیر کسی بھی  سرکاری  ملازم کیخلاف  کارروائی کو غیرقانونی قررا ر دیا گیا تھا۔ اس آرڈیننس پر  کانگریس ہی نہیں بلکہ  حکمراں بی جے پی کے کچھ  ارکان اسمبلی کو بھی سخت اعتراض تھا لیکن پیر کو  مخالفت کے باوجود ریاستی حکومت نے  اس آرڈیننس کی منظوری کیلئے قانونی مسودہ  اسمبلی میں جیسے ہی پیش کیا  تو کانگریس ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر حکومت کیخلاف نعرے بازی کرنے لگے۔ یہی نہیں بلکہ  بی جے پی  کے2ارکان اسمبلی نے بھی اس معاملے میں کانگریس کا ساتھ دیا اور  ہاؤس میں ہنگامہ ہوتا رہا جس کو  دیکھتے ہوئے اسپیکر نے  یہ معاملہ آج منگل تک کیلئے ملتوی کردیا۔  وسندرا  حکومت نے جو بل پیش کیا ہے اس کے تحت راجستھان میں اب  سابق  یا موجودہ ججوں ، افسروں ، سرکاری ملازمین اور  بابوؤں کیخلاف  پولیس یا عدالت میں شکایت کرنا آسان نہیں ہوگا۔ ایسے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرانے کیلئے حکومت کی منظوری لازمی قرار دے دی گئی ہے۔  اس بل  کی مخالفت میں کانگریسی ارکان اسمبلی نے  اپنے منہ پر کالی پٹی باندھ کر  اسمبلی ہاؤس کے باہر  زبردست احتجاج کیا۔  ان ارکان کے ہاتھوں میں بینر تھے جن پر لکھا تھا ، جمہوریت کا قتل  بند کرو، کالا قانون واپس لو ، حکومت چاہے ، حکومت چاہے منہ بند، دیش چاہے آواز بلند۔  اس بیچ  سینیئر  وکیل اے کے جین نے  وسندرا حکومت کے  مذکورہ  آرڈیننس اور بل کیخلاف  پیر کو ہی   راجستھان ہائیکورٹ میں مفادعامہ کی ایک پٹیشن دائر کردی ہے۔  ریاستی حکومت نے  جو  آرڈیننس جاری کیا تھا   وہ سی آر پی  سی  اور آئی پی سی میں ترامیم  سے متعلق تھا جس کے تحت  ریاستی حکومت کی منظوری کے بغیر  شکایت پر  جانچ کا حکم بھی نہیں دیا جاسکتا اور  جس ملازم کیخلاف   بدعنوانی کا کوئی معاملہ  زیر سماعت ہے اس کی شناخت عام کرنے پر بھی روک لگا دی ہے۔   حکومت کی منظوری  کے بغیر جس کیخلاف مقدمہ  درج کرانا ہے اس کی تصویر ، نام، پتہ  اور خاندان سے متعلق معلومات  عام نہیں کی جاسکیں گی۔  اس کی خلاف ورزی کرنے پر دو سال کی قید اور  جرمانے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔ 7 ستمبر کو جو  آرڈیننس جاری کیاگیا تھا اس کے مطابق سی آر پی سی  کی  دفعہ 156(3) کے تحت  عدالت بھی شکایت  پر  براہ راست   جانچ کاحکم نہیں دے پائے گی بلکہ ریاستی حکومت کی اجازت ملنے پر ہی  اس کیخلاف  جانچ کا حکم دیا جاسکتا ہے۔  یہی نہیں بلکہ  حکومت کی  منظوری کے  بغیر  سرکاری  ملازمین  کیخلاف پولیس نہ کوئی مقدمہ درج کرسکے گی نہ  ہی  ا پنی سطح پر  جانچ کرسکے گی اور  کوئی مجسٹریٹ اس ملازم کیخلاف کسی  بھی طرح کی تحقیقات کا حکم صادر نہیں کرسکتا۔
 
 

شیئر: