Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جے این یو میں طلبہ کی توڑ پھوڑ

نئی دہلی۔۔۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں آر ایس ایس کے طلباء ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے طلباء کارکنوں نے اپنے ساتھیوں کیخلاف تحقیقات پر نہ صرف یہ کہ احتجاج کیا بلکہ کیمپس میں خوب توڑ پھوڑ بھی کی۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر نجیب احمد کی گمشدگی جس کو ایک سال پورا ہو گیا ہے کے سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نجیب احمد کی گمشدگی میں اے بی وی پی کے 7طلباء ملوث ہیں جن کو سی بی آئی نے نوٹس دے کر ان سے تحقیقات کر رہی ہے۔ جمعہ کو یونیورسٹی کیمپس میں اس تحقیقات کیخلاف ہی  ہنگامہ او رتوڑ پھوڑ کی گئی۔ مظاہرین نے یونیورسٹی ڈین(اسٹوڈنٹس) امیش قدم کیخلاف جم کر نعرے بازی کی اور ان کے دفتر کے سامنے کافی دیر تک توڑ پھوڑ کرتے رہے۔ یہی نہیں بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سی بی آئی اور دہلی پولیس پر الزام لگایا گیا کہ وہ تحقیقات کے بہانے اے بی وی پی کے طلباء کو پریشان کر رہے ہیں۔ نجیب کیس میں سی بی آئی کی درخواست پر نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے 25اکتوبر کو یونیورسٹی کے اُن 9طلباء کو سمن جاری کیا تھا جن کا تعلق اے بی وی پی سے بتایا جاتا ہے۔ ان طلباء کا پولیوگرافک ٹیسٹ کرایا جائیگا۔عدالت کا سمن 26اکتوبر کی رات ہاسٹل کے وارڈن کے ذریعے تمام 9طلباء کو پہنچا دیا گیا۔ اے بی وی پی سے وابستہ طلباء گروپ کا الزام ہے کہ اس دوران سی بی آئی اور دہلی پولیس کے اعلیٰ حکام زبردستی ان کے ہاسٹل میں گھس گئے اور ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی گئی۔ واضح رہے کہ نجیب احمد کی گمشدگی کو ایک سال ہو گیا لیکن ابھی تک اس کا کوئی سراغ نہیں لگ پایا۔ دہلی ہائیکورٹ بھی سی بی آئی کی جانچ سے خوش نہیں بلکہ اس پر اظہار عدم اطمینان کر چکی ہے۔ اس کیس کی جانچ میں تیزی لانے کا مطالبہ کر رہے جے این یو اور جامعہ ملیہ کے طلباء نے احتجاج میں کچھ دنوں پہلے سماجی رہنماؤں کے ساتھ مل کر چلو ہائیکورٹ مہم شروع کی ہے۔ نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس کی طرف سے بیٹے کا سراغ لگانے کیلئے عدالت میں پہلے ہی پٹیشن داخل کی جا چکی ہے۔ 
 

شیئر: