Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوٹ بندش کا اثر،358اے ٹی ایم بند

نئی دہلی ۔۔ مودی حکومت نے ڈیجیٹل انڈیا بنانے کاجو خواب پیش کیا ہے اور جس کیلئے کیش لیس اسکیم کو آگے بڑھایا جارہا ہے اسکے منفی اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ نوٹ بندش اور کیش لیس اسکیموں کے باعث مختلف بینکوں نے اب تک اپنے 358اے ٹی ایم بند کردیئے ہیں۔اس طرح ملک میں اے ٹی ایم کی تعداد میں 0.16فیصد کی کمی واقع ہوچکی ہے لیکن ملک میں یہ تبدیلی بہت تیزی سے آئی ہے کیونکہ گزشتہ 4برسوں میں اے ٹی ایم کی تعداد میں 16.4فیصد کا اضافہ ہوا تھا جبکہ گزشتہ سال میں یہ شرح نمو کم ہوکر 3.6فیصد پر ہی سمٹ گئی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب اے ٹی ایم کی تعداد بڑھنے کے بجائے کم ہونے لگی ہے۔ نوٹ بندش کے بعد شہروں میں اے ٹی ایم کے استعمال میں کمی اور آپریشنل اخراجات میں اضافہ ہونے کے باعث اب بینکوں کو اے ٹی ایم نظام کا جائزہ لینا پڑ رہا ہے۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا سب سے بڑا اے ٹی ایم نیٹ ورک ہے۔ جون میں اس بینک کے ملک بھر میں 60ہزار سے زیادہ  اے ٹی ایم کام کررہے تھے لیکن اگست میں انکی تعداد گھٹ کر 59ہزارتک پہنچ گئی ہے۔ یہی نہیں بلکہ پنجاب نیشنل بینک کے اے ٹی ایم کی تعداد بھی 10502سے کم ہوکر 10083رہ گئی ہے۔ نجی شعبے کے سب سے بڑے آپریشنل بینک ایچ ڈی ایف سی کے اے ٹی ایم کی تعداد بھی 12230سے کافی کم ہوگئی ہے۔ اس طرح اگست میں اے ٹی ایم بند ہونے کا سلسلہ جو شرو ع ہوا تھا وہ ابھی تک جاری ہے۔ بینک ذرائع کے مطابق دراصل آپریشنل اخراجات کے مقابلے میں آمدنی مسلسل کم ہورہی تھی۔ انکے مطابق 7x5اسکوائر فٹ کے اے ٹی ایم کیبن کا کرایہ 40ہزار روپے ، بجلی اوردیگر ملا کر ایک لاکھ روپے ماہانہ اخراجات ہوتے ہیں جبکہ اس اے ٹی ایم کی آمدنی اِس سے 30فیصد کم ہوتی ہے اسلئے ابھی ملک بھر میں مزید اے ٹی ایم بند کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیاہے۔
 

شیئر: