Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زیر آب فوٹو گرافی کے دوران بی بی سی کے عملے پر شارکوں کا حملہ

لندن .... وائلڈ لائف فوٹو گرافی ہو یا زیر آب فوٹو گرافی دونو ںہی خطرناک ہیں۔ اس حوالے سے پیش آنے والے تازہ ترین واقعہ میں زیر آب فوٹو گرافی کے دوران بی بی سی کے عملے پر شارکوں نے حملہ کردیا۔بلیو پلانیٹII کا عملہ سمند رکے نیچے 2300 فٹ کی گہرائی میں آبی فوٹو گرافی میں مصروف تھا کہ 20فٹ لمبی 7شارکوں نے ان پر حملہ کردیا۔ یہ واقعہ ایزورس کے ساحل کے قریب پیش آیا تھااور چند غوطہ خوروں نے جو خود بھی بی بی سی کے لئے کام کررہے تھے موقع کی وڈیو تیار کرکے نیٹ پر جاری کردیں۔ جس کے  وائرل ہونے کی تیزرفتاری کا  اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں ایک کروڑ 80لاکھ افراد اسے دیکھ چکے تھے۔ واضح ہو کہ بلیو پلانیٹ کا عملہ 6گل نامی شارکوں کی تصاویر اتارنے کیلئے سمندر میں گیا تھا 700میٹر کی گہرائی میں پہنچنے سے قبل ہی راستے میں انکی نظر اسپرمو نسل کی ایک وہیل کی باقیات پر پڑی مگر وہ اسے چھوڑ کر جیسے ہی ذرا آگے بڑھے نامعلوم  کہاں سے 7شارکوں نے جنکی لمبائی 20فٹ کے قریب تھی۔ حملے کی غرض سے انکی طرف بڑھیں۔ وہ اچھا ہوا کہ بی بی سی کے ارکان کی نظر جلد ان شارکوں پر پڑ گئی اور وہ بچ گئے۔ ان لوگوں کا خیال ہے کہ شاید ان شارکوں نے غلطی سے یہ سمجھ لیا تھا کہ وہ بھی مردہ اسپرمو نسل  وہیل میں اپنا حصہ لینے آئے ہیں۔ یعنی انکے حریف ہیں جب عملے کے ارکان شارک کی پہنچ سے دور ہوگئے اور مردہ شکار نیچے رہ گیا تو تمام وہیل ان پر ٹوٹ پڑیں اور 30ٹن وزنی اسپرمو وہیل سے اپنی بھوک مٹانے میں مصروف ہوگئیں۔ واضح ہو کہ بی بی سی کا یہ مشہور پروگرام بلیو پلانیٹ II بیحد مقبول ہے اور اس کے عملے کے ارکان آئے دن ہمت اور بہادری کے نت نئے کارنامے انجام دیتے رہتے ہیں جب پہلی بار اس واقعہ کی فلم بی بی سی نے پیش کی تو دیکھنے والے لوگوں کی چیخیں نکل گئیں تاہم انہیں اطمینان اس وقت ہوا جب عملے کے تمام ارکان بحفاظت پانی سے باہر نکلے اور پھر ساحل کے قریب پہنچ گئے۔  ٹیم کے ارکان شیشے کی بنی ہوئی چھوٹی آبدوز کے ذریعے پانی میں گئے تھے  جو کئی پروگراموں میں پہلے ہی دکھائی جاچکی ہے۔

 

شیئر: