Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لڑکے کی آنتوں سے پلاسٹک اورلکڑی کے ایک کلو گرام ٹکڑے برآمد

 نئی دہلی .... بچے بالعموم فالتو قسم کی اشیاءچوس کر یا نگل کر بیمار پڑتے ہیں اور پھر پتہ چلتا ہے کہ انہیں ایسی چیزوں کے کھانے پینے کا شوق ہوگیا تھا جو بالعموم کوئی شخص پسند نہیں کرتا۔ ایسا ہی کچھ ہندوستانی صوبے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 16سالہ ارجن کے ساتھ ہوا۔ جو بچپن سے ہی ربر کے ٹکڑے کھانے کی عادت میں مبتلا ہوگیا تھا لیکن جب ربر کی نرمی سے اسکا دل نہ بھرا تو اس نے کچھ ٹھوس چیزوں سے پیٹ بھرنے کی کوششیں شرو ع کردیں اور پلاسٹک اور لکڑی کے ٹکڑوں سے پیٹ بھرنا شروع کردیا۔ شروع میں تو اسے کوئی پریشانی نہیں ہوئی لیکن رفتہ رفتہ اسے پیٹ کی تکلیف شروع ہوگئی اور وہ پیٹ کی تکلیف سے پریشان ہونے لگا۔ اسے فوری طور پر اسپتال لیجایا گیا جہاں ایکسرے سے پتہ چلا کہ اسکے پیٹ میں بہت ساری ایسی چیزیں بھری ہوئی ہیں جو وہاں نہیں ہونی چاہئے۔ سرجنز نے آپریشن کیا تو لکڑی اورپلاسٹک کے بے شمار چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ملے جنکا وزن ایک کلو سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔ والدین کا کہناہے کہ انہیں اپنے بچے کی اس عادت اور شوق کا کوئی علم نہیں ہوسکا۔ اگر اسے بہت زیادہ تکلیف نہ ہوتی تو شاید وہ اب تک اسے نظر انداز کرتے رہتے ۔ واضح ہو کہ ارجن شا، پائیکا نامی عجیب و غریب بیماری میں مبتلا تھا۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس کا شکار انسان ان چیزوں سے اپنا پیٹ بھرتا ہے جنہیں خوراک نہیں سمجھا جاتا۔ آپریشن سے پتہ چلا کہ پیٹ میں جاکر ہضم نہ ہونے والے لکڑی اور پلاسٹک کے ٹکڑوں نے اسکے لبلبے کا ایک سرا بند کردیا تھا جس کے بعد کھانا پینا اسکے لئے مشکل ہوگیا تھا۔سرجری سے قبل ایکسرے میں جب پیٹ بھرا نظر آیا تو انہوں نے اسکے پیٹ میں چھوٹا سا کیمرہ داخل کرکے صورتحال جاننے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی رہے۔ اس بیماری میں مبتلا ہوجانے والے افراد رنگ ، چمڑے، پتھر اور دوسرا کاٹھ کباڑ بیحد شوق سے کھاتے ہیں اور کچھ عرصے تک صحت مند بھی رہتے ہیں۔ آپریشن شمال مغربی نئی دہلی کے ایک اسپتال میں ہوا۔ والدین نے بچے کی جان بچانے والے سرجنوں کا شکریہ ادا کیاہے ۔ سرجری کرنے والی ٹیم کے نگراں ڈاکٹر گگن دیپ گوئل کا کہنا ہے کہ بچہ عین وقت پر اسپتال پہنچا ورنہ کوئی سانحہ ہوسکتا تھا۔ اب اسکی 3سرجریاں ہونگی اور تقریباً700گرام بچی کھچی فالتو چیزیں پیٹ سے نکالی جائیں گی۔
 

شیئر: