اسلام آباد۔۔۔ اسلام آباد میں جار ی دھرنا ختم کرانے کے لئے سیکیورٹی آپریشن بے نتیجہ رہا ،دھرنا جاری ہے ۔فیض آباد انٹر چینج میدان جنگ بن گیا۔ احتجاج کا دائرہ ملک بھر میں پھیل گیا۔ کراچی اور لاہور سمیت ملک کے متعدد شہروں میں دھرنے دئیے گئے۔ نظام زندگی مفلوج ہو گیا۔ وزارت داخلہ نے قیام امن کے لئے فوج کو طلب کرلیا ۔نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق مظاہرین نے انتظامیہ و پولیس کو پسپائی پر مجبور کر دیا ۔ ایف سی ،پولیس اور دھرنا کے شرکا کے درمیان تصادم ،ربر کی گولیوں کے استعمال ،شیلنگ ، پتھروں ، ڈنڈوں وآہنی راڈوں کے آزادانہ ا ستعمال سے ایک پولیس اہلکار اور6 مظاہرین سمیت 7افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری ذرائع نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ۔ تحریک لبیک پاکستان کے امیر خادم رضوی کے2 بیٹوں کے علاوہ سی پی او راولپنڈی ، ایس پی پوٹھوہار ، دو ڈی ایس پی اور ایس ایچ او اور میڈیا نمائندوں اور شہریوں سمیت 300سے زائد افراد زخمی ہو گئے ۔ بیشتر کی حالت نازک ہے ۔
زخمیوں میں زیادہ تر تعداد پولیس اور ایف سی کے جوانوں کی ہے ۔ مریڑ چوک گرڈ اسٹیشن میں آگ لگنے سے شہرو چھائونی کے32کے قریب فیڈر بندہو جانے سے شہر کے80فیصد علاقوں میں مکمل بلیک آئوٹ رہا ۔ مشتعل افراد نے نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی ، 3ایمبولینس گاڑیوں اورپولیس کی 5گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ۔
جاں بحق ہونے والوں میں حافظ عدیل، عرفان،سالہ محمد ضہیب عبدالرحمان مقامی امن کمیٹی کا رکن جہانزیب اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں آئی ایٹ کے علاقے میں ایک پولیس اہلکار مظاہرین کے وحشیانہ تشدد سے جاں بحق ہوگیا ۔ پولیس کے ترجمان کے مطابق مظاہرین نے قیدیوں اور حوالاتیوں کو لے جانے والی پولیس کی4 گاڑیوں کو بھی آگ لگانے کے بعد پٹرول پمپ پر کھڑی 10گاڑیوں اور ڈھوک کالا خان سروس روڈ پر2موٹر سائیکل نذر آتش کردیئے ۔
آپریشن کی خبر پھیلتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں دینی مدارس کے مہتم اورعلما کی قیادت میں نکالی جانے والی ریلیوں اور جلوسوں نے شہر کے تمام چوکوں اور چوراہوں پر احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بند کر دیں اور فیض آباد پہنچنا شروع ہو گئے ۔ آپریشن میں جڑواں شہروں کی پولیس اور ایف سی کے دستے باہر سے آنے والی ریلیوں کے باعث درمیان گھر گئے ۔ مشتعل مظاہرین نے دونوں اطراف سے پولیس پر پتھرائو کر دیا ۔جواب میں پولیس نے ربر کی گولیاں چلانے کے علاوہ اندھا دھند آنسو گیس پھینکی ۔
فیض آباد سے شمس آباد کے درمیان کا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ تمام دن شہر میں صورتحال انتہائی کشیدہ رہی ۔مظاہرین نے ایک ایف سی اہلکار کوپکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا لیکن ساتھی اہلکاروں نے اسے مظاہرین کے قبضے سے چھڑا لیا۔ مشتعل افراد نے تھانہ بنی گالہ سمیت متعدد عمارتوں میں پولیس اہلکاروں کو محبوس بھی کیا تاہم دیگر پولیس اہلکاروں نے انہیں بچا لیا۔
پمز پولی کلینک اور بینظیر اسپتال سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے تمام اسپتالوںمیں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی پر موجود پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹروںکو طلب کرلیا گیا۔دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی پہنچا دی گئیں۔ آپریشن کی فضائی نگرانی کی گئی۔پولیس نے تمام اطراف سے کارروائی کرتے ہوئے مری روڈ، راولپنڈی روڈ، کھنہ پل، اسلام آباد ایکسپریس وے، جی ٹی روڈ کی جانب سے پیش قدمی کرکے فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروانے کی کوشش کی۔
شیلنگ سے قریب موجود دفاتر میں کام کرنے والوں کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ مری روڈ پراسکول بند کروا دیئے گئے۔ کسی بھی خطرے کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد موٹر وے کو بھی وقتی طور پر بند کر دیا۔پولیس ذرائع کے مطابق مظاہرین نے فیض آباد کے قریب دکانوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔
میٹرو اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچایا ۔ مظاہرین کی جانب سے پتھرائو کے بعد پولیس کو غلیل کے ذریعے بنٹوں کے استعمال اور لاٹھی چارج کی اجازت دی گئی ۔آپریشن کے دور ان قریبی مساجد سے دھرنا دوبارہ دینے کے اعلانات بھی کئے جاتے رہے ۔
آپریشن کارروائی پر تحریک لبیک اور دیگر مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں احتجاج شروع کردیا ۔جڑواں شہروں میں تمام اہم شاہراہیں مظاہرین نے ٹائر جلا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بلاک کر دیں اور دھرنے کے شرکاء کے حق اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔مظاہرین نے توڑ پھوڑ بھی کی ۔اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے ۔ کراچی کے40 مقامات پر دھرنے دئیے گئے۔ پورا شہر مفلوج ہوگیا ۔تصادم اور فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔کراچی سے اندرون ملک ٹرین سروس بحال نہیں ہو سکی۔ ریلوے حکام کے مطابق، کسی ٹریک پر دھرنا نہیں لیکن سکیورٹی کلیئرنس ملنے تک ٹرینیں نہیں چلا سکتے۔
اسلام آباد اور لاہور میں میٹرو بس سروس بھی معطل ہے۔ دریں اثناء اسلام آباد میں قیام امن کے لئے فوج طلب کرلی گئی۔ وزارت داخلہ نے فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ فوج کو فوری طور پر تاحکم ثانی تعینات کیا جائے، فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کرے گی۔فوجی جوانوں کی تعداد کا تعین کمانڈر 111 بریگیڈ کریں گے۔فوج کی مناسب تعداد سول انتظامیہ کی مدد کے لئے پورے اسلام آباد میں تعینات کی جائے گی۔