Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ:سٹے بازی اور میچ فکسنگ میں اضافہ

  ایڈیلیڈ: کرکٹ کرپشن کا جن قابو سے باہر ہو گیا اور ٹیلنٹ کو بھی نگلنے لگا جبکہ مختصر طرز کی لیگززہرقاتل قرار دے دی گئیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں کرکٹ کی ساکھ کو فکسنگ سے لاحق خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کئی حقائق سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیاکہ 90کی دہائی میں یہ دھندہ عروج پر تھا اور بڑی ٹیموں کے سینکڑوں کرکٹرز بکیز کی نظروں میں تھے۔جدید دور میں کئی نئے فارمیٹ متعارف کرائے جانے کے بعد فکسنگ کے خدشات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوگیا۔ جدید ٹیکنالوجی اور براہ راست نشریات کی وافر سہولیات میسر آنے کی وجہ سے کھیل کے کچھ شعبوں پر میچ فکسنگ کا رجحان تیزی سے فروغ پایا ہے۔ ویمنز اور جونیئر ٹیمیں بھی بکیز کا آسان شکار ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ متعارف کرائے جانے کے بعد سٹے بازوں کی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا، رواں سال بکیز نے پی ایس ایل میں شریک پاکستانی کرکٹرز کو دام میں پھنسایا اور ان کو بورڈ نے سزائیں بھی سنائیں۔بعد ازاں صرف 2ماہ میں 3قومی ٹیموں کے کپتانوں کو بھی فکسنگ میں تعاون کیلئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کی رقم پیش کی گئی۔ٹونی آئرش نے کہا کہ چند لیگز کرپشن کیخلاف اقدامات کا کم از کم معیار برقرار رکھتی ہیں جبکہ دیگر اس کی کوئی فکر نہیں کرتیں۔کرکٹرز کو اس بارے میں تعلیم دینے کی بھی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی،بیشتر ملکوں میں ایسے قوانین ہی وضع نہیں کئے گئے کہ فکسرز پر آہنی ہاتھ ڈالا جائے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کرکٹ پرصرف 15فیصد جوا قانونی ہوتا ہے اس لئے ان کو کھلاڑیوں سے دور رکھنا یا پکڑے جانے پر کارروائی کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ہندمیں خاص طور پر سٹے بازی میں بھی اتنی ورائٹی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے بھی ہاتھ ڈالنا آسان نہیں، وہاں جوئے کے کئی ریکٹ سال بھر مختلف صورتوں میں سرگرم رہتے اور کھیل کیلئے خطرہ بنتے ہیں۔

شیئر: