اسلام آباد... قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے شدید ہنگامہ اور نعرے بازی کی۔ا سپیکر ڈائس کا گھیراو کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی دی۔ کیوں نکالا اور ایف سی آر نامنظور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آﺅٹ کردیا ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل 2017 ءایجنڈے سے نکالنے پر اپوزیشن جماعتوں اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے شدید احتجاج کیا۔ فاٹا اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ فاٹا کی عوام کو غداری پر نہ اکسایا جائے۔ اپنا حق لینا جانتے ہیں۔ حکومتی رویے سے فاٹا کے عوام کا دل دکھا ہے۔ جب وعدہ کیا ہے تو پھر بل کو منظور کریں ۔شیخ آفتاب احمد وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ بل میں کچھ پیچیدگیاںہیں ۔ اسے ختم کرکے آئندہ 3 دنوں میں بل کو دوبارہ پیش کریں گے ۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ جب موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے تو یہ فاٹا کا مسئلہ اجاگر ہوا ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کمیٹیوں سے پاس کرا کر اس بل کو اسمبلی میں لے آئے ہیں۔ پہلے معلوم تھا کہ یہ بل پاس نہیں ہوگا۔ پیپلزپارٹی اس بل کی حمایت کرتی ہے۔ آج ایک بہت بڑا مذاق ہوا ہے کہ ایک بل کو آپ ایجنڈے سے ہی نکال دیں یہ پارلیمنٹ سے مذاق ہے۔ اسی رویے سے حکومت کمزور ہوتی جارہی ہے یہ ہر اس پاکستانی کے ساتھ مذاق ہے جو چاہتاہے کہ فاٹا پاکستان کا حصہ بنے۔ جس طرح 1946-47 ءمیں فاٹا نے پاکستان کا ساتھ دیا اور اس طرح یہ ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے حکومت مثبت قدم اٹھائے حکومتی زیادہ تر اراکین بھی اس بل کے ساتھ ہیں۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہاں پر ایک بھی ممبر ایسا نہیں جو اس بل کیخلاف ہو سب نے اتفاق کرلیا جب سب نے اتفاق کرلیا ہے تو پھر مسئلہ کیا ہے کہ ایک بندے کی وجہ سے آپ پورے ملک کو مسائل میں ڈال رہے ہیں۔