Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بازی الٹی نہ جاسکی

***سید شکیل احمد***  
ما رچ میں سینیٹ کے انتخابات ہونے کو ہیں جبکہ مئی میں مو جودہ اسمبلیاں اپنی مدت پو ری کر رہی ہیں جس کے بعد عام انتخابات کا ڈول ڈالا جا نا ہو گا ۔ویسے گزشتہ عام انتخابات کے ساتھ ہی سیاسی شطرنج بازی کی بساط بچھا دی گئی تھی مگر کوئی بھی بازی الٹی نہ جا سکی تھی۔ اللہ اللہ کرکے مسلم لیگ کی حکو مت اپنی مدت پوری کرنے کے قریب پہنچ گئی ہے تاہم بعض حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ عام انتخابات کا انعقاد ممکن نظر نہیں آرہا تاہم لا ہو ر میں اپو زیشن کا جلسہ جو ما ڈل ٹاؤن کے سانحہ اور زینب بی بی کے سفاکانہ قتل پر احتجاج کے نا م پر منعقد کر ایا گیا تھا اس نے ایسی تما م قوتوں کا مایوس کر دیا جو کسی اور وہم و گما ن میں تھیں ۔ لا ہو ر کا جلسہ جو کہنے کو مسلم لیگ ن کے خلا ف سیا سی طاقت کا بھر پور مظاہر ہ کرنا مقصود تھا مگر دراصل مسلم لیگ کے اقتدار کو گہن لگانا بھی تھا ۔ اس کے ساتھ ہی اپو زیشن کی 2بڑ ی جما عتو ں کو ایک پلیٹ فار م پر لا نے کی سعی بھی تھی جو عمر ان خان کی انا پر ستی کی نظر ہو گئی۔ اب انتخابات کیلئے اس جلسے نے مسلم لیگ ن کو ایک نئی جہت دید ی ہے کہ عام خیال یہ پا یا جا رہا تھا کہ 2بڑی سیا سی قوتوں پی پی اور تحریک انصاف کو ایک دوسرے کے قریب لا نا مقصود ہے مگر عین وقت پر عمر ان خان نے اپنے اور آصف زرداری کے درمیان لکیر کھینچ دی اس لیے خواب پورا نہ ہو سکا ۔یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ جب کسی کو بند گلی میں دکھیلا جا تا ہے تو خود کوبھی اس میں پھنسنا پڑجا تا ہے۔ یہ ہی حال پی ٹی آئی کا ہو رہا ہے ۔نئے انتخابات میں اب یہ صورت واضح ہو چکی ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنی اڑان تنہا ہی اڑ نا ہو گی ۔ 
             جمعیت العلما ئے اسلا م ف جس کے ساتھ عمر ان خان کی شر وع دن سے ہی ان بن رہی اس کی طر ف سے ایک بڑ اخد شہ ابھر نے لگا ہے۔ جمعیت العلما ئے اسلا م جس نے بلو چستان میں اپنی حلیف جماعت مسلم لیگ کا ساتھ نہ دیا اور مسلم لیگ کی حکومت ڈھا نے میں ساتھ دیا ہے، اسکے بارے میں اند یشہ ہے کہ بلو چستان والا کھیل اب صوبہ کے پی کے میں کھیلنے کے بارے میں غور ہو رہا ہے۔ جمعیت کے رہنما مو لا نا فضل رالرحما ن زیر ک سیا ست دان ہیں۔ اگر کہا جا ئے کہ سیا سی جو ڑ توڑ میں وہ آصف زرداری سے بھی دوچا ر ہا تھ آگے ہیں تو غلط نہ ہو گا۔ ان کے بارے میں تازہ اطلا ع ہے کہ مو صوف نے حال ہی میں آصف زرداری سے ملا قات کی، اس کے ساتھ ہی وہ شہبا ز شریف سے بھی ملے ہیں ۔مو لا نا فضل الرحمان وفاق میں مسلم لیگ ن کے حلیف ہو نے کے با وجود  اس امر پر شا کی ہیں کہ سیا سی اتحا د کے ذریعے پی ٹی آئی کو صوبہ میںحکومت سازی سے روکا جا سکتا تھا مگر مسلم لیگ نے ان کی با ت نہ ما نی اور پی ٹی آئی کو حکومت بنا نے کا مو قعہ فراہم کیا۔ پی ٹی آئی حلقے مولا نا فضل الرحما ن کی آصف زرداری اور شہبا ز شریف سے ملا قات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور محسو س کر رہے ہیں کہ کہیں صوبہ کے پی کے میں ان کے ساتھ بلو چستان جیسا گڑبڑ گھوٹالا نہ ہو جا ئے ۔
         آصف زرداری منجھے سیا ست دان ہیں ۔ طاہر القادری  عمران او رآصف زرداری کو ایک منچ پر لا نے میں کا میا ب نہ ہو سکے تو آصف زرداری نے سیاسی بلو غت کے ذریعے یہ کھیل کھیلا کے مال روڈ کے شو میں جہاں پہلے ہی قابل ذکر کر سیا ں خالی پڑ ی تھیں، جلسہ سے اپنا مقصد حاصل کر نے کے بعد مزید کر سیا ں خالی کر اگئے ۔جب اسٹیج پر عمر ان خا ن چڑھے تو ڈھیر ساری خالی کر سیا ں دیکھ کر ان کو جھٹکا سا لگا اور گم صم ہو کر اس پا رلیمنٹ پر لعن بھیجنے لگے جس سے اب تک وہ تنخواہ بھی وصول کرتے ہیں اور اسکے رکن ہو نے کے نا تے دیگر مراعات بھی سمیٹ رہے ہیں ، ہا ں البتہ اسمبلی کے اجلا سوں میں شرکت نہ ہونے کے برابر ہے۔ بات ہو رہی تھی کہ مو لا نا فضل الرحمان کی ۔ انھو ں نے ایک طر ف ایم ایم اے کو دوبارہ اپنے پا ؤں پر کھڑا کر کے ایک طر ف پی ٹی آئی کی ایک ایسی حلیف جماعت کو ان سے دور کر دیا جس کے سربراہ دن رات یہ کہتے ہیں کہ ان کی جماعت کا پی ٹی آئی کے ساتھ سیکر یٹریٹ کے گیٹ کے اندر تک اتحاد ہے گویا جما عت اسلا می کے ساتھ گیٹ سے باہر کے اتحاد کے امکا ن معد وم ہو گئے ہیں ۔اب مولانا صاحب کا دوسر ا قدم پی پی اور مسلم لیگ ن کی طر ف پڑ ا ہے تاکہ عام انتخابات میں اتحاد نہ سہی سمجھوتہ کر لیا جا ئے۔ پی پی پی سند ھ میں ایک بڑی قوت ہے جس کے بارے میں کوئی شبہ نہیں۔ جہا ں تک پنجا ب کا تعلق ہے تو حالیہ ضمنی انتخا بات اور لا ہور کے شو نے مہر ثبت کر دی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی ڈور کا ٹنا آسان نہیں بلکہ ان سے مسلم لیگ ن والو ں کے اعتما د میں مزید اضا فہ ہو ا ہے ۔ 
           سانحہ ما ڈل ٹاؤن کی لا شو ں پر طاہر القادری کی سیاست بیٹھتی نظر آرہی ہے۔ جہا ں تک زینب کا معاملہ ہے تو اس کو عدالت نے اپنے ہا تھو ں میں لے لیا ہے مگر کے پی کے کے عوام یہ استفسا ر کررہے ہیں کہ زینب جیسی معصوم بچی عاصمہ کو بھی انصاف دلا نے کی جانب عدالت کب متوجہ ہو گی ۔جہاںتک سیا سی جو ڑ توڑ کا تعلق ہے تویہ بات یقینی ہے کہ تحریک انصاف ، پی پی اور مسلم لیگ ن میں اتحا د کا امکا ن نہیں پا یا جا تا تاہم مسلم لیگ (ن) اور پی پی کی اصل اپو زیشن سینیٹ کے انتخابات کے بعد ہی سامنے آئیگی مگر اسکے بارے میں بھی خدشا ت کا اظہا ر کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی پائیں گے یا نہیں تاہم مسلم لیگ(ن)نے بلو چستان میںاپنے وزیر اعلیٰ کی قربانی دے کر بلو چستان اسمبلی کو بچالیا اور سینیٹ کے انتخابات کی راہ کھوٹی ہو نے سے بھی بچ گئی۔اس میں مولا نا فضل الرحما ن کی سیا ست کا تجر بہ بھی کا ر گر رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ کے خلا ف عدم اعتما د کی تحریک کی حما یت کر کے بلو چستان اسمبلی کے ٹوٹنے کے امکا نات ختم کر دیئے البتہ جیسا کہ کھیل نظر آرہا ہے کہ جمعیت کے پی کے میں تحریک انصا ف کی حکومت کے خلا ف تحریک عدم اعتما د کی کا وشو ں میں ہے ۔اگر کا میا ب ہوگئی تو سینیٹ کے انتخابات میں تحریک انصاف گھا ٹے کا شکا ر ہو جا ئے گی ۔ 
 
 

شیئر: