Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے محاذ آرائی کیلئے شام کا انتظام کرلیا

عبدالرحمان الراشد ۔ الشرق الاوسط
مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی موجودہ سیاست پر نکتہ چینیوں کی بھرمار کے باوجود اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت کی پالیسی سابقہ حکومت سے زیادہ واضح اور زیادہ پابند نوعیت کی ہے۔ امریکہ نے داعش ، روس اور ایران سے ٹکر لینے کیلئے نئی حکمت عملی کو آزمانے کی خاطر شام کا انتخاب کرلیا۔ پتہ نہیں کہ امریکی حکومت اپنی اس پالیسی کو منطقی انجام تک پہنچا سکتی ہے یا نہیں۔
نویں عشرے کے شروع میں سوویت یونین کے سقوط کے بعد سرد جنگ کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ امریکہ کی خارجہ پالیسی دہشتگردی کی مخالفت تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ ستمبر 2001 ءکے طیارہ حملوں کے بعد امریکہ افغانستان، عراق، شام ، یمن اور لیبیا میں دہشتگرد تنظیموں کے حملوں کے جواب میں حملے کرتا رہا۔ اسکا سلسلہ لگ بھگ 15برس تک جاری رہا۔
فی الوقت شام ، یوکرین، ایران اور کسی حد تک جزیرہ نما کوریا میں امریکہ اور روس کے درمیان محاذ آرائی کی علامتیں نظر آرہی ہیں۔ اس نے ماضی میں دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان سرد جنگ کی یاد تازہ کردی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی نئی حکمت عملی کا یہ کہہ کر اعلان کیا کہ آئندہ حریف طاقتوں خصوصاً روس کےساتھ محاذ آرائی اسکی بنیادی پالیسی ہوگی۔ 
امریکہ اپنے اتحادیوں سے چاہے گا کہ وہ اسکی پالیسی کی حمایت کریں۔ شامی بحران کے حوالے سے جو ملک جیسی پالیسی اختیار کریگا وہی پالیسی علاقے کے دیگر مسائل پر بھی لاگو ہوگی۔ شام میںعفرین کے معرکے نے نئی صورتحال پیدا کردی ہے۔ آئندہ اسے طے کرنا ہوگا کہ آیا وہ نیٹو کے رکن اور امریکہ کے اتحادی کی حیثیت سے اس سلسلے میں امریکہ کی صف میں ہوگا یا روس کی طرف اسکا رخ جائیگا۔
امریکہ نے گزشتہ سال شام میں روس کے ساتھ تعاون کی پالیسی کو خیر باد کہہ کر نئی پالیسی اپنالی تھی۔ روس ایرانیوں اور انکے وظیفہ خوار لبنانیوں اور عراقیوں کو استعمال کررہا ہے جبکہ امریکی شامی کردوں اور آزاد شامی فوج کے بچے کھچے عناصر سے کام لے رہا ہے۔ امریکہ کی نئی پالیسی یہ ہے کہ شام میں روسی ایرانی منصوبے کو ناکام بنادیا جائے اورداعش کو الرقہ میں سقوط کے بعد واپس آنے کا موقع نہ دیا جائے۔ ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ امریکہ کے فیصلہ سازوں کو شام میں نئی تبدیلیوں سے رونما ہونے والے خطرات کا ادراک ہوگیا ہے۔ وہ عراق میں بھی ایران کی سرگرمیوں کے نتائج کی بابت خبردار ہوگئے ہیں۔ امریکہ کی موجودہ پالیسی کی بدولت ایرانی نظام پر جنگ کی لاگت بڑھ جائیگی اور خطے پر تسلط کی اس کی استطاعت بعید از امکان کم ہوجائیگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر: