Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حجاب ، خواتین کا وقار ، شرم وحیا کی علامت

اکثر مرد وں کو یہ زعم ہے کہ ہما ری عورتوں کا کردار بہت پختہ ہے، دوپٹہ یا حجاب ہو یا نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا

* * * * *

* * * فرخندہ شاہد ۔ ریاض* * *
عورت کا نا محرموں اور اجنبیوں سے ا پنے آپ کو ڈھا نپ کر رکھنا اور اپنے ستر کو چھپا کر رکھنا حجاب ہے ۔قرآن پاک میں اللہ تعا لیٰ نے مختلف سورتوں میں اس کا باقاعدہ حکم د یا ہے۔ سورہ نور کی آیت 31 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
     ’’مسلما ن عورتوں سے کہوکہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظا ہرنہ کر یں سو ا ئے اس کے جو ظا ہر ہے اور اپنے گر یبا نوں پر اپنی اوڑھنیا ں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کوکسی کے سا منے ظا ہر نہ کریں۔‘‘
    سورہ احزاب کی آیت نمبر 59میں اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں :
    ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! اپنی بیویوں اور صا حبزادیوں سے اور مسلما نوں کی عورتوں سے کہہ دوکہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستا ئی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
    ہمارا دین ہمیں اچھی اور پاکیزہ زندگی جینے کی مکمل رہنما ئی دے رہا ہے۔ انسان اس کے ظا ہری حلیے کی وجہ سے پہچا نا جاتا ہے۔ انسان کے علاقائی، ذہنی اور اخلاقی رجحا نات اسکے ظاہری حلیے سے ظاہر ہو رہے ہوتے ہیں۔ انسا ن کا حلیہ ہی اس کے ظاہر اور باطن کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ حلیہ ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتا ہے اور بحیثیت ایک مسلمان خا تون ہمیں اپنے لباس میں اس چیز کا بہت خیال رکھنا چا ہئے کہ ہم ایک مسلمان با وقار خا تون دکھا ئی دیں۔
    حجاب یقینا خوا تین کا وقار ہے اور اس کا تعلق براہ راست شرم وحیا سے ہے ۔زیادہ پرانی بات نہیں، ہمارے معاشرے میں دوپٹے اور حجاب کے بغیر باہر نکلنا ایک معیوب بات سمجھی جاتی تھی اور خواتین پردے کا خاص خیال رکھتی تھیں اور بچیوں کو بھی اس بات کی تربیت دی جاتی تھی کہ اپنے پردے کا خیا ل رکھولیکن جوں جوں معا شرہ  ترقی کرتا گیا اور فیشن آتا گیا تو اس ترقی یافتہ دور کے بہت سے نقصا نات بھی سامنے آئے ہیں اور اس فیشن انڈسٹری نے دوپٹے کو عورت کے لباس سے گھٹا دیا ہے اوراس دوپٹے کو خیر آباد کہنے سے بطور خاص ہمارے مسلم معاشرے میںاس کے بہت سے نقصانات سامنے آرہے ہیں
    مسلمان معاشرے میں ہر خاتون اس کی ایک رکن ہے، خواہ وہ مغرب میں رہتی ہو ،ایشیا میں یا عرب میں۔ کچھ سال پہلے ان تمام معا شروں میں ایک مسلمان خا تون باوقار طریقے سے رہتی تھی کیونکہ اس کا حجاب اس کے لئے بہت اہمیت رکھتا تھا لیکن آجکل مادہ پرستی اور فیشن کی جدت نے عورت کو اپنے حجاب سے بے نیاز کر دیا ہے۔ آج کل کی ما ئیں اور بیٹیاں سب اس بات پر مضطرب نظر آتی ہیں کہ دوپٹہ اوڑھنے کی چیز ہے یا سا ئیڈ پر لٹکا نے کی چیز ہے۔ اس پر اکبر الٰہ آبادی کا ایک شعر یاد آیا:
 بے پردہ کل نظر جو آئیں چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑھ گیا
پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا؟
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا
    یہ تو وہی بات ہوئی کہ آج کل ہمارے اکثر مرد وں کو یہ زعم ہوتا ہے کہ ہما ری عورتوں کا کردار بہت پختہ ہے، دوپٹہ یا حجاب ہو یا نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ سب ان کا بھولا پن یا عقل پر پردہ ہی تو ہے ۔
    بھڑکیلا لباس پہن کر بن سنور کر جب عورت باہر نکلتی ہے تو ہر قسم کی نظریں ان پر پڑتی ہیں۔ اس کی ایک مثال میں اپنی زندگی کے ایک واقعے سے دیتی ہوں۔    کچھ سال پہلے جب میرے شوہر پاکستان میں ایک ٹر یننگ میں مصروف تھے تو گھر اور باہر کی تمام ذمہ داریاں سب مجھے سنبھالنی پڑتی تھیں۔بچو ں کے لئے خریداری، گھر کا سودا سلف، بل جمع کرانا وغیرہ وغیرہ سب میرے ذمے تھا۔ میری ہمسا ئی جوکہ ایک بہت ہی ماڈرن اور جدید فیشن کی رسیا خاتون تھیں،انھوں نے مجھ سے ایک دن پوچھا کہ یہ سب کیسے اکیلے کر لیتی ہیں، یہاں کا ماحول تو بہت خراب ہے۔ میں تو جب بھی کسی کام سے باہر جاتی ہوں سب لوگ مجھے عجیب عجیب نظروں سے گھورتے ہیں اور بعض اوقات تو کچھ لڑکے مجھ پر آوازیں بھی کستے ہیں، تو میں نے مسکرا کر جواب دیا کہ بغیر حجاب کیے اور اپنی ستر کو ڈھا نپے بنا آپ با ہر جائیں گی تو ان باتوں کا سامنا تو کرنا ہی پڑے گا۔ اس کے برعکس میں نے انھیں اپنی بات بتائی کہ میں حجاب اوڑھ کر با ہر جاتی ہوں تو اکثر بھیڑ میں لوگ مجھے راستہ دے دیتے ہیں۔جب بل جمع کرانے بینک جاتی ہوں تو مرد کنارے ہو کر مجھے آگے بڑھنے کو کہتے ہیں، کوئی بھی بات کرتا ہے تو نظریں جھکا کر بات کرتا ہے۔یہ سب میرے حجاب کا وقار ہے جس نے مجھے باوقار بنا دیا ہے ۔
    اللہ تعالیٰ نے نفسانی خواہشات سے بچانے کے لئے عورت کو حجاب میں رکھا ہے۔ حجاب عورت کی عفت اور پاکدامنی کا پاسبان ہے۔ اس سے عورت کی شرم وحیا کا اظہار ہوتا ہے ۔حجاب عورت کو حیا کا پیکر بناتا ہے ۔
    ہمارے معاشرے میں بے راہ روی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ خواتین کی بے پردگی ہے۔آج بھی اس نسل نو میں اپنے تشخص اور پہچا ن کیلئے بیداری کی لہر اٹھ گئی ہے اورپورا مغرب حجاب سے خوف زدہ نظر آرہا ہے۔فرانس اور دیگر ممالک میں حجاب پر پا بندی لگائی جا رہی ہے۔ مختلف تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگا نے سے یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ ہم مسلم خوا تین کے تشخص کو نہیں ما نتے، کیو نکہ حجاب مسلمان خواتین کے تشخص کی علامت ہے جبکہ دیگر سب تہذیبوں کو مانا جا رہا ہے۔جب ایک مسلمان عورت اپنے سر کو ڈھانپتی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے اپنی پہچا ن کا احساس ہے اور وہ اسلامی تہذیب اورثقافت کیلئے سر اٹھا کر کھڑی ہے اوراس سے مغرب خوفزدہ نظر آ رہا ہے ۔
     ہم مسلمان خواتین کو سوچنا چاہیے کہ نمودو نمائش کے دور میں آگے بڑھ کر کبھی بھی اپنے لئے کامیابی اور ترقی نہیں پا سکتے بلکہ ہمیں ایک باوقار عورت کے روپ میں معاشرہ میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ حجاب سے ہی ہم ایک مسلمان عورت کے طور پر پہچا نے جا تے ہیں اوردنیا کی عورتوں سے منفرد اور با عزت نظر آتے ہیں ۔
    خانہ کعبہ پر بھی غلاف ہے۔ تقدس کی چیزو ںکو ڈھا نپ کر رکھا جاتا ہے اس لئے عورت کا تقدس اس کے حجاب میں ہے۔حجاب عورت کے تشخص کی علامت ہے،عورت کی شرافت کا آئینہ دار ہے، آپکی نسلوں کی بہترین تر بیت وہی عورت کر سکتی ہے جو با حیا اور باوقار ہو۔
    حضرت خدیجہ  ؓکو عرب سوسائٹی میں بہت عزت اور وقار سے پہچانا جا تا تھا۔ ان کا کاروبار پورے عرب میں پھیلا ہوا تھا۔ آ پ طاہرہ کے نام سے پکا ری جاتی تھیں۔ اسی طرح حضرت عا ئشہؓ  کی زندگی پر نظر ڈالیس۔ ہمیں ازواج مطہرات کو اپنا رول ماڈل بنانا چاہیے اور اپنی زندگی کو ان کے نقش قدم پر چلانے کی کوششں کرنی چاہئے، اور جتنا ہو سکے اپنی ستر کو ڈھانپ کر رکھنا چاہیے اور ہمیں چاہئے کہ باہر نکلتے وقت شرعی پردے میں باہر نکلیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں تو عورت محفوظ بھی رہتی ہے اور بہترطور پر معاشرہ میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے اور باوقا طریقے سے پہچانی جاتی ہے اور کسی اجنبی کی ہمت بھی نہیں ہوتی کہ اس پر نگاہ ڈالے ۔
    اللہ ہم سب مائوں، بہنوں اور بیٹیوں پر رحم فرما ئے اور اپنے دین پرمکمل عمل کرنے کی تو فیق عطا فرماے کیونکہ یہی بہترین عمل ہے جو ہم نے اپنی آنے والی نسل کو دینا ہے۔
 

شیئر: