Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طریقہ کار ناقص

جمعہ 9فروری 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی جریدے الریاض کا اداریہ نذر قارئین ہے
   ہم سب جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ انسانی ،ثقافتی اور امدادی شعبوں میں ایک حد تک کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہوئے ہے۔ سیاست کا شعبہ تاریک ہے۔ اقوام متحدہ پے درپے برپا ہونیوالے عالمی بحرانو ں کے خاتمے کیلئے حقیقی موثر طریقہ کار تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کو بڑی طاقتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے آلہ کار کے طور پر استعمال کرلیا جاتا ہے۔ اس کا اثر سیکریٹری جنرل کی کارکردگی پر بھی پڑرہا ہے۔ وہ جو کام کررہے ہیں خانہ پری سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں حقیقت سے نہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے متعدد کام شکوک و شبہات کے دائرے میں بھی آرہے ہیں۔
    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت متعدد عالمی تنظیموں کی اصلاح کا شور برپا ہوا تھا ، کئی رکن ممالک نے انتہائی وثوق کے ساتھ واضح کیا تھاکہ اقوام متحدہ کے ماتحت اداروں کا طریقہ کار اقوام عالم کے مسائل کے حل میں رکاوٹ ہے۔ کئی بحرانوں نے رکن ممالک کو انتہائی مشکل میں بھی ڈالا۔
    اقوام متحدہ کی کارکردگی کے حوالے سے شفافیت کے فقدان ، دہرے معیار کی پہچان اور بڑی طاقتوں کی ماتحتی کی پالیسی کے شواہد حد سے زیادہ ہیں۔
    سعودی عرب نے اپنی عالمی حیثیت ، علاقائی اور اسلامی سطح پر اپنے قائدانہ کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے سلامی کونسل میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ اس ضمن میں سعودی عرب کا نام اُن اولین ممالک میں آتا ہے جنہوں نے سلامتی کونسل کو موثر بنانے کیلئے اصلاحات کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
    سعودی سوچ یہ ہے کہ سلامتی کونسل کے منتخب رکن ممالک کو موثر کردار کا موقع دیا جائے، کونسل کے تمام ارکان اجتماعی بیخ کنی، انسانیت سوز جرائم یا جنگی جرائم ختم کرانے کے سلسلے میں کونسل کی کسی بھی قرارداد کے اجرامیں رکاوٹ نہ ڈالیں۔بنی نوع انساں کا قتل عام اور تباہ کن جنگوں کا مسئلہ اُس وقت تک حل نہیں ہوگا تاوقتیکہ سلامتی کونسل کا رائج الوقت نظام تبدیل نہ ہو۔

شیئر: