Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹیلی جنس سافٹ ویئرز پسند کے ہتھیار بن گئے

نارتھ ڈکوٹا .... نارتھ ڈکوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اندیشہ ظاہر کیاہے کہ آج کی ترقی پذیر دنیا میں انٹیلی جنس سافٹ ویئر جس مقدار میں او رجس طرح تیار کیا جارہا ہے۔ وہ ایک طرح کے ہتھیار ہیں۔ جسے انسان اپنی نادانی یا دانستگی کی وجہ سے خود تیار کررہا ہے اور خود ہی اسکا شکار ہونے والا ہے۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ کمپیوٹر سسٹمز پر جس تکنیکی ذہانت سے حملے کئے جارہے ہیں اس سے اس بات کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ دنیا بڑے غیر محسوس اندازمیں نئی سرد جنگ کی جانب جارہی ہے۔ اس وقت بھی صورتحال کشیدہ ہے۔ اس وقت امریکہ او رروس دونوں اسی حساس اور ذہین سافٹ ویئر کی مدد سے ایک دوسرے پر اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگا رہے ہیں۔ حالانکہ دونوں ہی جدید ترین انداز میں ہتھیار سازی میں بھی مصروف ہیں۔سرد جنگ کی اصل مدت اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد شروع ہوگئی تھی اور یہ سلسلہ کسی نہ کسی صورت میں اب بھی جاری ہے۔ مہلک ہتھیار سازی کی تاویل کے طور پر دونوں بڑی طاقتیں ایک دوسرے کو اپنے کئے دھرے کیلئے مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں ا ور واویلا مچا رہی ہیں کہ دوسراجدید ٹیکنالوجی میں خطرناک حد تک آگے بڑھتا جارہا ہے۔

شیئر: