Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور زلمی کیلئے اعزاز کا دفاع آسان نہیں

 
دبئی:کرکٹ ماہرین نے پاکستان سپر لیگ کی دفاعی چیمپیئن ٹیم پشاور زلمی کے بارے میں کہا ہے کہ اعزاز کا دفاع مشکل نظر آتا ہے ۔ ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں پشاور زلمی وہ واحد ٹیم تھی جس نے توقعات کے عین مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ پہلے ایڈیشن میں شاہد آفریدی کی زیر قیادت ٹیم نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے گروپ مرحلے میں 8 میں سے 6 میچ جیت کر کوالیفائرز میں جگہ بنائی ۔ایونٹ جیتنے کےلئے فیورٹ قرار دی جانے لگی لیکن دونوں کوالیفائر میں ناکامی کے سبب فائنل کھیلنے سے محروم رہی۔شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فاتح کپتان اور ٹیم کے ساتھی ڈیرن سیمی کے ساتھ ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے خراب رویے کو دیکھتے ہوئے دوسرے ایڈیشن میںٹیم کی قیادت انہیں سونپنے کا اعلان کیا۔ ڈیرن سیمی کی زیر قیادت یہ ٹیم راونڈ میچوں میں پہلے ایڈیشن کی طرح شاندار کھیل پیش تو نہ کرسکی ۔ اس کے باوجود کوالیفائر مقابلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ۔ لاہور میں منعقدہ تاریخی فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ پشاور زلمی کا  بڑاکارنامہ یہ بھی ہے کہ اس نے قومی ٹیم کو حسن علی جیسا بولر فراہم کیا جو اس وقت بولنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ماہرین نے مزید کہا کہ اگر مجموعی کارکردگی کو اعداد و شمار کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس نے اب تک کھیلے گئے 16 میچوں میں سے 10 جیتے جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا ۔ یوں وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ اب تک ایونٹ کی کامیاب ترین ٹیم ہے لیکن اس مرتبہ اسے 3 بڑے نقصانات کا سامنا ہے جن پر قابو پانا کافی مشکل ہے۔پہلا بڑا دھچکا سابق کپتان شاہد آفریدی کی کراچی کنگز میں شمولیت تھا جو زلمی کے مالک جاوید آفریدی سے اختلافات پر فرنچائز سے علیحدہ ہوکر کراچی کنگز کا حصہ بن گئے۔ دوسری بری خبر فاسٹ بولر حسن علی کا ان فٹ ہونا اور فٹ ہونے کی صورت میں بھی محدود مقابلوں میں حصہ لینے کی ہدایات اور تیسرا بڑا مسئلہ آل راونڈر شکیب الحسن سے عین وقت پر محروم ہوجانا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹیم ان بڑے نقصانات کا ازالہ کیسے کرے گی۔

شیئر: