Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوگوں کی حق تلفی، ظلم اور قانون حق سے بغاوت ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ .... مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کی حق تلفی ،ظلم اورقانون حق سے کھلی بغاوت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مختلف ایسی خصوصیات کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ اگر انسان ان کو جلا دینے کی کوشش نہ کرے تو مکمل خسارہ اس کا نصیب بن جائے۔ انسان پیدا ہوتا ہے تو نادان ہوتا ہے۔ مال کی محبت اسکے خمیر میں ودیعت ہوتی ہے۔ معمولی باتوں پر گھبرا اٹھتا ہے۔ نعمتوں کا انکار بلا ادنیٰ خوف کے انتہائی جسارت کے ساتھ کرتا ہے۔ جلد بازی ہر معاملے میں دکھاتا ہے۔ امام حرم نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہاکہ جلد بازی کی خصوصیت ندامتوں، پشیمانیوں اور ناکامیوں کی جڑ ہے۔ جلد بازی انسان کے لاشعور تک میں بسی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ایسے نتائج سامنے آتے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہوتے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں اسکا تذکرہ کیا ہے کہ انسان کے اندر جلد بازی کی خصوصیت رکھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانو ںکو جلد بازی سے بچنے کا درس بھی دیا ہے۔ جلد بازی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی عمل کے نتائج کو اس کے بنیادی ترکیبی عناصرکی تکمیل سے قبل حاصل کرنے کی غیر معمولی خواہش۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ قابل مذمت جلد بازی انسان کی کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ جلد بازی انسان کو دعاﺅں کی قبولیت کے اعزاز سے روک دیتی ہے۔ امام حرم نے یہ بھی کہا کہ جلد بازی شیطان کا خاصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو آگ سے پیدا کیا اور جلانا ، ہاتھ کی صفائی دکھانا اور نفسانی خواہش کو سب سے اوپر رکھنا یہ آگ کا خاصا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ جلد بازی کو کنٹرول نہ کرنے والے ہمیشہ خسارے میں ہوتے ہیں۔ بہت کم لوگ ہیں جو جلد بازی کے بھیانک نتائج سے خود کو محفوظ کر پاتے ہیں۔ امام حرم نے یہ بھی کہاکہ اسکا مطلب یہ نہیں کہ اچھے کاموں کو انجام دینے میں جلد بازی بھی ممنوع ہوگی، نہیں ایسا نہیں ۔ اگر کسی پر حج فرض ہوجائے تو پہلی فرصت میں حج کرنا اچھی بات ہے بلکہ یہی مطلوب ہے۔ اسی طرح غروب آفتاب ہوتے ہی روزہ افطار کرنا پسندیدہ عمل ہے۔ افطار میں جلدبازی اللہ کو عزیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اچھے کاموں میں سبقت اور جلد بازی کی تعلیم ہی نہیں ترغیب بھی دی ہے۔ اسی طرح سے گناہوں سے مغفرت طلب کرنے میں بھی جتنی جلدی کی جائیگی اتنا ہی اچھا ہوگا۔ انسان کو پتہ نہیں ہوتا کہ اس کی موت کب اور کہا ں آجائے لہذا گناہوں سے مغفرت طلب کرنے میں ادنیٰ تاخیر روا نہ رکھی جائے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صلاح البدیر نے جمعہ کا خطبہ اسلام کی میانہ روی ، سہل پسندی ، روا داری اور عاقل بالغ افراد کو درپیش مشکلات سے نجات دینے کے موضوع پر دیا۔ امام البدیر نے واضح کیا کہ بعض لوگ اسلام میں آسانیاں پیدا کرنے کا مطلب غلط لیتے ہیں۔ وہ فقہی مسلکوں اور علماءکے اقوال تلاش کرکے ایسے راستے دریافت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن سے انہیں زندگی کے مختلف شعبوںمیں آسانیاں حاصل ہوجائیں۔ یہ لوگ آسان ترین شرعی فقہی حکم کو اپنانے کے چکر میں اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں۔ یہ اچھی بات نہیں ۔ امام البدیر نے یہ بھی کہا کہ نااہل لوگ متروک اقوال اور شاذ قسم کے فتوے جاری کردیتے ہیں۔ ایسا کرنے والے دین اسلام کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے ہیں۔ یہ لوگ فتنہ انگیر ہیں۔ یہ لوگ دین ، علم اور عقل میں کمزور لوگوں کو آزمائش میں ڈال دیتے ہیں۔ امام البدیر نے کہا کہ جو لوگ بن جانے بن سمجھے اور بن دلیل کے کوئی بھی بات اللہ تعالیٰ سے منسوب کردیتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے خلاف افتراپردازی اور دروغ گوئی کے مرتکب ہوتے ہیں اس کے لئے رب انہیں سخت سزا دیگا۔سلف صالحین کہہ چکے ہیں کہ آخرت کے بدلے دنیا حاصل کرنے والے سے زیادہ بدقسمت کوئی نہیں ہوسکتا۔
 

شیئر: