Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہادیہ نے محبت کی جنگ جیت لی

    نئی دہلی۔۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے ہادیہ اور شفین جہاں کی شادی کو قانونی قراردیتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ ہادیہ اور شفین جہاں میاں بیوی  کی طرح رہ سکیں گے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کیرالہ ہائی کورٹ کا فیصلہ رَد ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے این آئی اے سے کہا کہ اگر اس کے پاس انسانی اسمگلنگ سے متعلق کوئی ثبوت ہے تو وہ اس معاملے میں جانچ جاری رکھ سکتی ہے۔واضح ہو کہ ہائی کورٹ نے دونوں کی شادی کوغیر قانونی قراردیا تھاجسے شفین جہاں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔تحقیقاتی ایجنسی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہادیہ کیس کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے۔صرف 2لوگوں سے پوچھ گچھ باقی ہے جو ملک سے باہر ہیں۔سپریم کورٹ نے کہا کہ این آئی اےکواپنا کام آزادی سے کرنے کا حق ہے۔آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ حبس بیجا کی بنیاد پر شادی کو کس طرح رَد کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ این آئی اے نے سپریم کورٹ میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی ہےجس میں شفین کے خلاف 153 اے، 295 اے اور 107 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ دوسری جانب ہادیہ کے شوہر شفین کےوکیل کپل سبل نے عدالت میں کہا کہ وہ  پہلے معاملوں پر سماعت کرے۔ کیا ہائی کورٹ کے پاس یہ حق ہے کہ حبس بیجا کی بنیاد پر کسی شادی کو رَد کر سکتا ہے؟ جب2 بالغ آپسی رضامندی سے شادی کرتے ہیں تو کیا کوئی تیسرا فریق اسے عدالت میں چیلنج کر سکتا ہے؟۔ کپل سبل نے کہا کہ کسی کو بھی اپنی پسند سے شادی کا اختیار حاصل ہے۔ ملک کے آئین میں جو بنیادی حقوق حاصل ہیں ان میں عزت کے ساتھ جینے کا بھی حق دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ حبس بیجا کی درخواست  پر کسی شادی کو رَد کر دے۔انہوں نے مزید کہا کہ شادی کے معاملے میں جب تک جوڑے میں سے کسی نے شکایت درج نہ کرائی ہوتحقیقات نہیں کی جاسکتی۔ اس معاملے میں ہادیہ اور شفین میں سے نہ کسی نے شکایت درج کرائی اور نہ ہی ایف آئی آردرج ہے۔ہادیہ نے جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کا اب اپنے والد پر بھروسہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:- - - - -بین ذات شادی معاملہ پر سپریم کورٹ میں فیصلہ محفوظ

شیئر: