Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمانوں کی نسل کشی ، سوچی ایک اور ایوارڈ سے محروم

واشنگٹن۔۔۔روہنگیا مسلمانوں کا مبینہ قتل عام روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کے سبب امریکی ہولوکاسٹ میوزیم کی جانب سے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو دیا گیا اعلیٰ ترین سویلین ایوارڈ واپس لیا جا رہا ہے۔ دا ہولوکاسٹ میوزیم کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ آنگ سان سوچی کو2012ء میں دیا جانے والا ایلی ویزل ایوارڈ ان سے واپس لیا جا رہا ہے۔دوسری عالمی جنگ کے دوران یورپی شہریوں اور بالخصوص یہودیوں کے قتل عام کی روداد بیان کرنے والے اس عجائب گھر نے یہ فیصلہ میانمار کی راکھائن ریاست میں روہنگیا مسلم اقلیت کیخلاف جاری مبینہ مظالم کی روک تھام کیلئے عدم اقدامات کے تناظر میں لیا ۔رواں ہفتے عجائب گھر کی جانب سے سوچی کو ارسال کردہ خط میں الزام عائد کیا گیا کہ میانمار کی حکومت روہنگیا اقلیت کیخلاف نفرت کو ہوا دے رہی ہے اور اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ میوزیم نے تحریر میں لکھا کہ امید تھی کہ سوچی فوج کی ظالمانہ اور پر تشدد مہم کی مذمت اور اسے روکنے کیلئے کچھ کرتیں،لیکن افسوس انکی جانب سے ایسا کوئی بھی اقدام دیکھنے کو سامنے نہیں آیا ۔

شیئر: