Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودائزیشن کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں، ابا الخیل

ریاض .... وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کے ترجمان خالد ابا الخیل نے کہا ہے کہ مملکت میں سعودائزیشن کے نفاذ میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی ۔ 18 مارچ سے رینٹ اے کار کمپنیوں میں تفتیش کا آغاز کر دیا جائے گا ۔ عربی ٹی وی چینل کو انٹرو یو دیتے ہوئے ابا الخیل نے مزید کہا کہ وزارت محنت مملکت میں سعودائزیشن کے حوالے سے مکمل طور پر سنجیدہ ہے ۔ آئندہ برس یکم محرم 1440 ھ سے مرحلہ وار دیگر 12 شعبوں میں بھی سعودائزیشن پر عمل درآمد شروع کردیا جائیگا ۔آئندہ برس سے بچوں اور بڑوں کی ریڈی میڈ گاڑمنٹس ، موٹرسائیکل اور گاڑیوں کے شورومز ، گھریلو اور آفس فرنیچر ، کچن کا سامان فروخت کرنے والی دکانوں میں سعودائزیشن کی ڈیڈ لائن یکم محرم 1440 ھ ہے ۔ دوسرے مرحلے میں جس کا آغاز ربیع الاول 1440 ھ سے ہو گا ان میں الیکٹرانک سامان فروخت کرنے والی دکانیں ، گھڑیاں ، چشموں کی دکانیں ، شامل ہیں ۔ تیسرا مرحلہ سال ہجری کے 5 ویں ماہ سے ہو گا جن میں میڈیکل سامان فروخت کرنے والے شورومز ، تعمیراتی سامان کی دکانیں ، گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس ، کارپیٹس اور مٹھائیاں فروخت کرنےوالی دکانیں شامل ہیں جن میں کام کرنے والے تمام کارکن ، سپروائزر اور اکاﺅنٹنٹ سعودی ہونگے ۔ ترجمان وزارت محنت خالد اباالخیل نے مزید کہا کہ وزارت محنت کی جانب سے اب تک مقررہ اہداف کامیابی سے حاصل کئے گئے ہیں آئندہ بھی ان شعبوں میں جن کا اعلان کیا جاچکا ہے سعودائزیشن کروانے کے لئے وزارت محنت کسی قسم کی رعایت نہیں برتے گی ۔ وزارت کی جانب سے مقرر کردہ سعودائزیشن پر عمل نہ کرنےوالوں پر جرمانے عائد کئے جائیں گے ۔ فی غیر ملکی کارکن 20 ہزار ریال جرمانہ ہو گا جبکہ ممنوعہ پیشے پر کام کرنے والے غیر ملکی کو ملک بدر بھی کیا جائے گا ۔ ابا الخیل نے مزید کہا کہ وزارت کی ٹیمیں مملکت کے مختلف شہروں کی مارکیٹوں میں تفتیشی کارروائیاں کرتی رہتی ہیں تاکہ سعودائزیشن کے عمل کو یقینی بنایا جاسکے ۔ جس ممنوعہ شعبے میں غیر ملکیوںکو متعین کیا جائے گا ان پر جرمانے ہر کارکن کے حساب سے عائد کئے جائیں گے ۔ دوسری بار اسی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں پر عائد جرمانے ڈبل کر دیئے جائیں گے ۔ اباالخیل کا کہنا تھا کہ مملکت میں زیادہ سے زیادہ سعودیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے کوشاں ہیں جس کے لئے نجی شعبے کو چاہئے کہ وہ وزارت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے سعودائزیشن کے عمل کو یقینی بنائیں ۔ 

شیئر: