Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُلو اتنے بھی ”اُلو“ نہیں ہوتے

اوٹاوہ .... الو دنیا کا ایک عجیب جانور ہے۔ جسے حقیقی معنوں میں دانشمند اورچالاک سمجھا جاتا ہے جبکہ ادبی اور معاشرتی اعتبار سے اس لفظ کو کند ذہن اور بے وقوف لوگوں کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین طیور کا کہنا ہے کہ عام طوطوں کی طرح برفانی علاقوں میں رہنے والے طوطے بھی بڑے چالاک اور ذہین ہوتے ہیں۔ مقامی فوٹو گرافر رک ڈوپسن نے یہی با ت سمجھانے کیلئے ایک خوبصورت اور بڑے الو کی شاندار تصویر اتار کر جاری کی ہے جو کسی جدید طیارے کی طرح دونوں بازو پھیلاتے ہوئے ٹھیک اپنے نشانے پر لینڈ کرنے کی غرض سے پر تولتا نظر آتا ہے اور پھر بالکل درست طریقے سے لینڈنگ کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی وڈیو بھی بازار میں آگئی ہے جس میں پتہ چلتا ہے کہ جب یہ الو زمین کے بالکل قریب پہنچا تو اس نے اپنے ایک امکانی شکار کو بھی دیکھ لیا اور اس پر حملے کی غرض سے یہ چالاکی اختیار کی کہ اس نے اس اندازسے پروں کو اوپر اٹھالیا کہ نیچے اس کے پروں کا سایہ نہ پڑے اور شکار محتاط نہ ہوجائے۔ فوٹو گرافر ڈوپسن کا کہناہے کہ جس وقت وہ اس الو کی شاندار تصویر اتار ہا تھا اسکی نظر اس پر نہیں تھی اور وہ کھانے کی کوئی چیز تلاش کرنے میں مصروف تھا۔ 60سالہ فوٹو گرافر بھی اوٹاوہ کا رہنے والا ہے جن کا کہناہے کہ یہ پرندے جو برفیلے علاقوں میں رہتے ہیں اور انہیں کسی درست یا پودے کا سایہ نصیب نہیں ہوپاتا شکار کرنے میں بیحد ماہر ہوتے ہیں۔ زیادہ تر انکی تگ و دو بڑے بڑے فارم تک محدود رہتی ہے۔ یہ الو ہیں تو الو مگر اسکی آنکھیں عقابی انداز رکھتی ہیں۔ طرح طرح سے گھومتی اور اطراف کو دیکھتی نظر آتی ہیں اور جب وہ اپنے شکار کو دیکھ لیتے ہیں تو بڑی چالاکی سے اس شکار پر اپنا سایہ ڈالے بغیر اس پر حملہ آور ہوتے ہیں اور پھر شکار کو جان بچانے کا کوئی موقع نہیں مل پاتا ۔

شیئر: